ETV Bharat / state

نئے تعلیمی سال کی شروعات میں ہی والدین پراخراجات کا اضافی بوجھ - Parents On School Fees

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 5, 2024, 4:19 PM IST

اورنگ آباد میں نئے تعلیمی سال کی شروعات ہونے کے ساتھ والدین پر تعلیمی اخراجات کا اضافی بوجھ پڑنے لگا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ پرائیوٹ اسکولوں کو فیس کے معاملے پر کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ خانگی اسکولوں میں حکومت کی جانب سے بچوں کو مفت میں کتابیں فراہم کی جائیں۔

نئے تعلیمی سال کی شروعات میں ہی والدین پراخراجات کااضافی بوجھ
نئے تعلیمی سال کی شروعات میں ہی والدین پراخراجات کااضافی بوجھ (etv bharat)

اورنگ آباد: حکومت نے پرائمری تعلیم کو بنیادی حق قرار دیا ہے۔ کوئی بھی بچہ علم سے محروم نہ رہے۔ اس کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمات کو رو بہ عمل لایا گیا ہے۔ ہر سال 14 سال کی عمر تک کے اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کو تلاش کر کے انہیں اسکولوں میں ایڈمیشن دلایا جاتا ہے۔

نئے تعلیمی سال کی شروعات میں ہی والدین پراخراجات کااضافی بوجھ (etv bharat)

بچوں کو علمی دھارے میں لانے کے لئے سروے پر حکومت ہر سال کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے، دوسری طرف سر و شکشا ابھیان کے تحت ضلع پریشد، میونسپل اسکولوں، امدادی اسکولوں کے طلباء کو نصابی کتب اور یونیفارم حکومت کی جانب سے مفت دیئے جاتے ہیں، لیکن 25-2004 کا تعلیمی سال پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء اور ان کے سر پرستوں کے لئے انتہائی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔

پرائمری کی نصابی کتابیں ، اسٹیشنری ، یونیفارم اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ اگر کسی گھر میں دو سے چار بھائی بہن ہوں تو ماں باپ ان کی اتنی مہنگی تعلیم کا بوجھ کیسے برداشت کریں، یہ مسئلہ بڑا سنگین ہو گیا ہے۔ ملک اور ریاست میں ضروریات زندگی کی بھی چیزیں بہت مہنگی ہوگئی ہیں۔ موجودہ دور میں روز مرہ کی زندگی میں متوسط اور غریب طبقہ کا گزارا مشکل ہو رہا ہے۔

اس پر تعلیم کی مہنگائی کی ضرب کیسے برداشت کریں یہ سوال بھی پیدا ہو گیا ہے۔ اسٹیٹ ایجو کیشن بورڈ کے تحت بال بھارتی کا پہلی تا چوتھی جماعت کے کورس کی ایک کتاب 200 تا 400 روپے کے پار ہوگئی ہے۔ ایک جماعت کا پورا کورس تقریبا ڈھائی ہزار میں صرف ایک بچے کا آرہا ہے۔ CBSE کا معاملہ تو اس سے بھی زیادہ نرالہ ہے۔ CBSE کے تحت پرائمری کا نصاب 4 تا 5 ہزار روپے تک جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ضرورت مند خواتین کے درمیان سلائی مشین تقسیم

خانگی تعلیمی ادارے ہر سال ایڈمیشن اور سالانہ ایجوکیشن فیس میں بھاری اضافہ کر کے طلباء کے سر پرستوں کو لوٹ رہے ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں تعلیم اس قدر مہنگی ہوگئی ہے کہ طلباء کا مستقبل کیا ہوگا۔ اندازہ بھی لگانا مشکل ہو گیا ہے۔ سر پرستوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خانگی تعلیمی اداروں کے لئے ایک کوڈ آف کنڈکٹ مقرر کریں۔ فیس کی حد مقرر کی جائے اور نصابی کتابوں کو سستا کرنے کے لئے قانون بنایا جائے۔

اورنگ آباد: حکومت نے پرائمری تعلیم کو بنیادی حق قرار دیا ہے۔ کوئی بھی بچہ علم سے محروم نہ رہے۔ اس کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمات کو رو بہ عمل لایا گیا ہے۔ ہر سال 14 سال کی عمر تک کے اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کو تلاش کر کے انہیں اسکولوں میں ایڈمیشن دلایا جاتا ہے۔

نئے تعلیمی سال کی شروعات میں ہی والدین پراخراجات کااضافی بوجھ (etv bharat)

بچوں کو علمی دھارے میں لانے کے لئے سروے پر حکومت ہر سال کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے، دوسری طرف سر و شکشا ابھیان کے تحت ضلع پریشد، میونسپل اسکولوں، امدادی اسکولوں کے طلباء کو نصابی کتب اور یونیفارم حکومت کی جانب سے مفت دیئے جاتے ہیں، لیکن 25-2004 کا تعلیمی سال پرائیویٹ اسکولوں کے طلباء اور ان کے سر پرستوں کے لئے انتہائی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔

پرائمری کی نصابی کتابیں ، اسٹیشنری ، یونیفارم اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ اگر کسی گھر میں دو سے چار بھائی بہن ہوں تو ماں باپ ان کی اتنی مہنگی تعلیم کا بوجھ کیسے برداشت کریں، یہ مسئلہ بڑا سنگین ہو گیا ہے۔ ملک اور ریاست میں ضروریات زندگی کی بھی چیزیں بہت مہنگی ہوگئی ہیں۔ موجودہ دور میں روز مرہ کی زندگی میں متوسط اور غریب طبقہ کا گزارا مشکل ہو رہا ہے۔

اس پر تعلیم کی مہنگائی کی ضرب کیسے برداشت کریں یہ سوال بھی پیدا ہو گیا ہے۔ اسٹیٹ ایجو کیشن بورڈ کے تحت بال بھارتی کا پہلی تا چوتھی جماعت کے کورس کی ایک کتاب 200 تا 400 روپے کے پار ہوگئی ہے۔ ایک جماعت کا پورا کورس تقریبا ڈھائی ہزار میں صرف ایک بچے کا آرہا ہے۔ CBSE کا معاملہ تو اس سے بھی زیادہ نرالہ ہے۔ CBSE کے تحت پرائمری کا نصاب 4 تا 5 ہزار روپے تک جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ضرورت مند خواتین کے درمیان سلائی مشین تقسیم

خانگی تعلیمی ادارے ہر سال ایڈمیشن اور سالانہ ایجوکیشن فیس میں بھاری اضافہ کر کے طلباء کے سر پرستوں کو لوٹ رہے ہیں۔ مہنگائی کے اس دور میں تعلیم اس قدر مہنگی ہوگئی ہے کہ طلباء کا مستقبل کیا ہوگا۔ اندازہ بھی لگانا مشکل ہو گیا ہے۔ سر پرستوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خانگی تعلیمی اداروں کے لئے ایک کوڈ آف کنڈکٹ مقرر کریں۔ فیس کی حد مقرر کی جائے اور نصابی کتابوں کو سستا کرنے کے لئے قانون بنایا جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.