گیا: ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی میں آج ایک روزہ ادبی خصوصی خطبہ کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع تھا "غیر مسلم اردو شعرا کی خدمات" اس ادبی پروگرام کی نظامت اسسٹنٹ پروفیسر شکیلہ نگار نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے پروفیسر ڈاکٹر شہزاد انجم سابق صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی شریک ہوئے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس پروگرام کا انعقاد عالمی یوم مادری زبان کی مناسبت سے ہوا تھا۔ پروگرام کے آغاز میں ڈاکٹر ضیاء اللہ نے مادری زبان پر اپنی بات رکھی۔ وہیں ترنم جہاں نے مہمانوں کا تعارف کرایا۔ اس ادبی پروگرام میں شعبہ اردو کے طلبہ و طالبات نے کافی تعداد میں شرکت کی۔ کئی طالبات نے اپنی باتیں رکھیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء اللہ انور نے اپنے اظہار خیالات کے دوران کہا کہ مادری زبان ہمارے لیے توانائی کا وہ سرچشمہ ہے جو ہمیں اپنی جڑوں سے وابستہ رکھتا ہے یہ ہمارے شریانوں میں ماں کی لوریوں اور اس کے دولار کے ساتھ سرایت کرتا جاتا ہے اور ہمیں اپنی ماں کی ضمیر کی ادائیگی میں مدد کرتا ہے۔ یہ ایک مصدقہ بات ہے کہ انسان جتنا اور جس قدر بہتر طور پر اپنی ماں کی ضمیر کی ادائیگی مادری زبان میں کر سکتا ہے اتنا اور اس قدر کسی دوسری زبان میں کر پانا مشکل امر ہے ۔کثیر لسانی کے اس دور میں مادری زبان پر توجہ دینا اور بھی زیادہ ضروری ہو گیا ہے گلوبل ویلج کے اس تصور نے جہاں ایک طرف ہمارے لیے اسانیاں فراہم کی ہیں وہیں دوسری جانب چند ایک زبانوں کے برچسب کو قائم کرنے میں بھی مدد دی ہے م زبان اپنے ساتھ کلچر کا خزانہ رکھتی ہے اور یہ دونوں ساتھ ساتھ سفر کرتے ہیں۔
مادری زبان ہماری ثقافت ہے
ڈاکٹر ضیاء اللہ انور نے کہاکہ مادری زبان صرف بول چال کی زبان نہیں بلکہ اس زبان میں اپنی تہذیب تمدن ثقافت معاشرت اور قدروں کی جڑیں پیوست ہیں جو شخصیت کی تعمیر و ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جو لوگ مادی زبان کی اہمیت نہیں سمجھتے اور نسل در نسل مستقل ہور ہی اپنی زبان کی امانت کی حفاظت نہیں کر پاتے ان کے سامنے ایک ایسا وقت آتا ہے جب وہ اپنی قومی تہذیبی ثقافتی قدروں کے ساتھ ساتھ اپنی شناخت یعنی آئیڈنٹٹی بھی کھو بیٹھتے ہیںConclusion:وہیں یونیورسیٹی میں منعقدہ اس خصوصی پروگرام کا اختتام صدر شعبہ اردو پروفیسر ابو للیث شمسی کے شکریہ کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر پروفیسر شاہد رضوی، سابق پرنسپل مرزاغالب کالج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان، ڈاکٹر احمد کفیل سینٹرل یونیورسیٹی آف ساوتھ بہار کے علاوہ کئی معزز شخصیات موجود تھیں۔