ETV Bharat / state

ممبئی میں آئل اسمگلنگ اور چوری عروج پر - Oil smuggling in Mumbai

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 10, 2024, 2:06 PM IST

ممبئی کے وڈالا علاقے میں تیل کی کمپنیاں موجود ہیں۔ اس علاقے میں انڈین ائل، ہندوستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم جیسی کمپنیاں موجودہ ہیں۔ لیکن ہمیشہ سے یہ علاقہ ڈیزل اور بیس آئل، فرنس آئل، ایل ڈی او، اے ٹی ایف اور دوسرے پیٹرولیم پروڈکٹ کی اسمگلنگ کے لیے بھی بدنام ہے۔

ممبئی میں آئل اسمگلنگ اور چوری عروج پر
ممبئی میں آئل اسمگلنگ اور چوری عروج پر
ممبئی میں آئل اسمگلنگ اور چوری عروج پر

ممبئی: ممبئی کے وڈالا علاقے میں تیل کی کمپنیاں موجود ہیں۔ اس علاقے میں انڈین ائل، ہندوستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم جیسی کمپنیاں موجودہ ہیں۔ لیکن ہمیشہ سے یہ علاقہ ڈیزل اور بیس آئل، فرنس آئل، ایل ڈی او، اے ٹی ایف اور دوسرے پیٹرولیم پروڈکٹ کی اسمگلنگ کے لیے بھی بدنام ہے۔

حالانکہ حکومت اور ایجنسیاں اکثر یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ فی الحال یہاں اسمگلنگ بند ہو چکی ہے۔ لیکین حال ہی میں درج ہوئی ایک ایف آئی آر نے حکومت اور مرکزی ایجنسیوں کی قلعی کھول دی ہے۔

ممبئی کے شیوڈی پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق اس علاقے میں ڈیزل چوری اور اسمگلنگ کی وارداتیں انجام دی جا رہی تھیں۔ اس کے پیچھے ایک بڑا سینڈیکیٹ کام کرتا ہے۔ ملزمین کی فہرست میں عارف خان نام کے ڈیزل اسمگلر کا نام سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ اس سینڈیکیٹ میں کل 14 ملزمین پر ایف آئی آر درج ہوا ہے۔

سابق اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس راجیندر تریودیدی کے مطابق تیل چوری کا یہ ایسا سنڈیکیٹ ہے جس میں کئی محکمہ شامل ہیں۔ جبکہ اسی سے متصل ممبئی کے وڈالا علاقے میں انہی کمپنیوں کے ٹینکر سے تیل چوری کرنے والے سنڈیکیٹ ابھی بھی سرگرم ہیں۔ ان میں دو نام ان دنوں موضوع بحث ہیں جن کے نام سونو سنگھ، شیام ونگ عرف ببو اور آتیش بوراڈے ہے۔ یہ اپنے خود کی شناخت پولیس مخبر کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ مقامی پولیس ان پر کارروائیاں کرنے میں لاچار ہے۔ سنڈیکیٹ کے کچھ ایسے کارکنان ہیں، جن کی خود کی ٹینکر ان کمپنیوں میں چلائی جاتی ہیں۔

تریویدی کہتے ہیں کہ کمپنیوں سے جب پانی کی جہازوں، پیٹرول پمپ، ناوا شیوا پورٹ، ایم بی پی اے میں بنکرنگ کے لیے جو تیل کا استعمال کیا جاتا ہے، وہ انہی کمپنیوں سے ٹرانسپورٹیشن کیا جاتا ہے۔ یہاں سے اصل جگہ تک لے جانے کے لیے ٹینکر کے ذریعے تیل منتقل کیا جاتا ہے۔ اس سینڈیکیٹ کے کارکنان اس ٹینکر سے ساٹھ گانٹھ کرتے ہیں اور اسے ایک پارکنگ جیسی جگہ میں لے جاکر اس ٹینکر سے تیل چوری کرتے ہیں۔ چوری کا یہ تیل بہت ہی معمولی قیمت پر خرید کر اُسے بھارتی بازار میں موجود قیمت سے کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس طرح سے ہر مہینے بھارتی تیل کمپنیوں کو ہزاروں کروڑوں کی چپت بڑے ہی آسانی سے لگائی جاتی ہے۔ وجہ صاف ہے کہ اس میں تیل کمپنیوں کے کچھ افسران کی بھی ملی بھگت کے سبب چوری کا یہ کھیل جاری ہے۔ کچھ برس قبل آئل مافیاؤں نے ناسک میں ایک کلیکٹر کو زندہ جلا دیا تھا اور ان مافیاؤں کے کئی ٹینکر ابھی بھی ان کمپنیوں میں چلتے ہیں، جہاں سے بآسانی چوری کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہو کہ ممبئی پولیس سے ملی جانکاری کے مطابق سن 2022 میں آئل مافیاؤں کے خلاف پورٹ زوں کے تین پولیس تھانوں میں 53 ملزمین کے خلاف 15 معاملے درج ہوئے۔ وہیں 2023 میں 47 ملزمین کے خلاف 18 معاملے درج ہوئے ہیں۔

ممبئی میں آئل اسمگلنگ اور چوری عروج پر

ممبئی: ممبئی کے وڈالا علاقے میں تیل کی کمپنیاں موجود ہیں۔ اس علاقے میں انڈین ائل، ہندوستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم جیسی کمپنیاں موجودہ ہیں۔ لیکن ہمیشہ سے یہ علاقہ ڈیزل اور بیس آئل، فرنس آئل، ایل ڈی او، اے ٹی ایف اور دوسرے پیٹرولیم پروڈکٹ کی اسمگلنگ کے لیے بھی بدنام ہے۔

حالانکہ حکومت اور ایجنسیاں اکثر یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ فی الحال یہاں اسمگلنگ بند ہو چکی ہے۔ لیکین حال ہی میں درج ہوئی ایک ایف آئی آر نے حکومت اور مرکزی ایجنسیوں کی قلعی کھول دی ہے۔

ممبئی کے شیوڈی پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق اس علاقے میں ڈیزل چوری اور اسمگلنگ کی وارداتیں انجام دی جا رہی تھیں۔ اس کے پیچھے ایک بڑا سینڈیکیٹ کام کرتا ہے۔ ملزمین کی فہرست میں عارف خان نام کے ڈیزل اسمگلر کا نام سامنے آیا ہے۔ اس کے علاوہ اس سینڈیکیٹ میں کل 14 ملزمین پر ایف آئی آر درج ہوا ہے۔

سابق اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس راجیندر تریودیدی کے مطابق تیل چوری کا یہ ایسا سنڈیکیٹ ہے جس میں کئی محکمہ شامل ہیں۔ جبکہ اسی سے متصل ممبئی کے وڈالا علاقے میں انہی کمپنیوں کے ٹینکر سے تیل چوری کرنے والے سنڈیکیٹ ابھی بھی سرگرم ہیں۔ ان میں دو نام ان دنوں موضوع بحث ہیں جن کے نام سونو سنگھ، شیام ونگ عرف ببو اور آتیش بوراڈے ہے۔ یہ اپنے خود کی شناخت پولیس مخبر کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ مقامی پولیس ان پر کارروائیاں کرنے میں لاچار ہے۔ سنڈیکیٹ کے کچھ ایسے کارکنان ہیں، جن کی خود کی ٹینکر ان کمپنیوں میں چلائی جاتی ہیں۔

تریویدی کہتے ہیں کہ کمپنیوں سے جب پانی کی جہازوں، پیٹرول پمپ، ناوا شیوا پورٹ، ایم بی پی اے میں بنکرنگ کے لیے جو تیل کا استعمال کیا جاتا ہے، وہ انہی کمپنیوں سے ٹرانسپورٹیشن کیا جاتا ہے۔ یہاں سے اصل جگہ تک لے جانے کے لیے ٹینکر کے ذریعے تیل منتقل کیا جاتا ہے۔ اس سینڈیکیٹ کے کارکنان اس ٹینکر سے ساٹھ گانٹھ کرتے ہیں اور اسے ایک پارکنگ جیسی جگہ میں لے جاکر اس ٹینکر سے تیل چوری کرتے ہیں۔ چوری کا یہ تیل بہت ہی معمولی قیمت پر خرید کر اُسے بھارتی بازار میں موجود قیمت سے کم قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس طرح سے ہر مہینے بھارتی تیل کمپنیوں کو ہزاروں کروڑوں کی چپت بڑے ہی آسانی سے لگائی جاتی ہے۔ وجہ صاف ہے کہ اس میں تیل کمپنیوں کے کچھ افسران کی بھی ملی بھگت کے سبب چوری کا یہ کھیل جاری ہے۔ کچھ برس قبل آئل مافیاؤں نے ناسک میں ایک کلیکٹر کو زندہ جلا دیا تھا اور ان مافیاؤں کے کئی ٹینکر ابھی بھی ان کمپنیوں میں چلتے ہیں، جہاں سے بآسانی چوری کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

قابل ذکر ہو کہ ممبئی پولیس سے ملی جانکاری کے مطابق سن 2022 میں آئل مافیاؤں کے خلاف پورٹ زوں کے تین پولیس تھانوں میں 53 ملزمین کے خلاف 15 معاملے درج ہوئے۔ وہیں 2023 میں 47 ملزمین کے خلاف 18 معاملے درج ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.