دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج مہرولی میں گذشتہ دنوں مسمار کی گئی تاریخی مسجد اور قدیمی قبرستان میں شب برات کی نماز ادا کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ قبل ازیں دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کی طرف سے مسجد کو منہدم کرنے کی درخواست پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے جواب طلب کیا تھا. جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نےسوال کیا کہ کیا ڈی ڈی اے نے مسجد کو منہدم کرنے سے قبل کسی کو اطلاع دی تھی یا نہیں؟
واضح رہے کہ شب برات کے موقع پر مسلمان اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں. دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس پروشندر کمار کورو نے دہلی وقف بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے موقع پر موجودہ صورتحال برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے. جسٹس کورو نے کہا، مسجد کو گرانے سے متعلق اہم عرضی پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے. درخواست بھی 7 مارچ کو نمٹانے کے لیے درج ہے. ایسے میں عدالت اس سلسلے میں کوئی ہدایت دینے کو تیار نہیں ہے. اسی لیے اس درخواست کو مسترد کردیا گیا.
قابل ذکر ہے کہ اخوندجی مسجد تقریباً 600 سال پرانی ہے، وہاں موجود بحرالعلوم مدرسہ کو سنجے ون میں غیر قانونی تعمیر قرار دیا گیا تھا. اس کے بعد ڈی ڈی اے نے کارروائی کرتے ہوئے 30 جنوری کو مسجد کو منہدم کردیا تھا اس کے بعد مسلم فریق نے ڈی ڈی اے کی کارروائی کے خلاف احتجاج میں ہائی کورٹ عرضی داخل کی ہے. ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ جن لوگوں کے اہل خانہ مسجد کے قریب قبرستان میں دفن ہیں، انہیں اس ماہ کے آخر میں شب برات کے موقع پر وہاں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔ مسلم فریق کا کہنا تھا کہ مسجد صدیوں پرانی ہے اور وہاں کئی سالوں سے نماز ادا کی جاتی تھی۔ یہاں ایک قبرستان بھی تھا جسے مقامی لوگ استعمال کرتے تھے۔
آخوندجی مسجد میں شب برات پر نماز کی اجازت دینے سے دہلی ہائیکورٹ کا انکار
No Shab-e-barat prayers at Akhoondji Masjid site دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس پروشندر کمار کورو نے دہلی وقف بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے موقع پر موجودہ صورتحال برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے.
Published : Feb 23, 2024, 8:47 PM IST
دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے آج مہرولی میں گذشتہ دنوں مسمار کی گئی تاریخی مسجد اور قدیمی قبرستان میں شب برات کی نماز ادا کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ قبل ازیں دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کی طرف سے مسجد کو منہدم کرنے کی درخواست پر دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے جواب طلب کیا تھا. جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نےسوال کیا کہ کیا ڈی ڈی اے نے مسجد کو منہدم کرنے سے قبل کسی کو اطلاع دی تھی یا نہیں؟
واضح رہے کہ شب برات کے موقع پر مسلمان اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں. دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس پروشندر کمار کورو نے دہلی وقف بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے موقع پر موجودہ صورتحال برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے. جسٹس کورو نے کہا، مسجد کو گرانے سے متعلق اہم عرضی پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے. درخواست بھی 7 مارچ کو نمٹانے کے لیے درج ہے. ایسے میں عدالت اس سلسلے میں کوئی ہدایت دینے کو تیار نہیں ہے. اسی لیے اس درخواست کو مسترد کردیا گیا.
قابل ذکر ہے کہ اخوندجی مسجد تقریباً 600 سال پرانی ہے، وہاں موجود بحرالعلوم مدرسہ کو سنجے ون میں غیر قانونی تعمیر قرار دیا گیا تھا. اس کے بعد ڈی ڈی اے نے کارروائی کرتے ہوئے 30 جنوری کو مسجد کو منہدم کردیا تھا اس کے بعد مسلم فریق نے ڈی ڈی اے کی کارروائی کے خلاف احتجاج میں ہائی کورٹ عرضی داخل کی ہے. ہائی کورٹ کی جانب سے مسترد کردہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ جن لوگوں کے اہل خانہ مسجد کے قریب قبرستان میں دفن ہیں، انہیں اس ماہ کے آخر میں شب برات کے موقع پر وہاں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔ مسلم فریق کا کہنا تھا کہ مسجد صدیوں پرانی ہے اور وہاں کئی سالوں سے نماز ادا کی جاتی تھی۔ یہاں ایک قبرستان بھی تھا جسے مقامی لوگ استعمال کرتے تھے۔