پٹنہ : جنتا دل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) کے لیڈر نیرج کمار نے آسام اسمبلی میں جمعہ کی نماز کے لیے 2 گھنٹے کے وقفہ کے نظام کو برخواست کرنے سے متعلق آسام حکومت کے فیصلے پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’کسی کو مذہبی عقائد پر حملہ کرنے کا حق نہیں ہے’۔ نیرج کمار نے اے این آئی کو بتایا کہ یہ بہتر ہوتا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ غربت مٹانے پر زیادہ توجہ دیتے۔
انہوں نے کہا کہ ’آسام کے وزیراعلی کی طرف سے کیا گیا فیصلہ ملک کے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔ ہر مذہبی عقیدے کو اپنی روایات کو محفوظ رکھنے کا حق حاصل ہے اور میں سی ایم سرما سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ جمعہ کی نماز کےلئے وقفہ پر پابندی لگا رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ اس سے کارکردگی میں اضافہ ہو گا، تو ہندو روایت کا ایک اہم حصہ ما کاماکھیا مندر ہے، کیا آپ وہاں بلی کے عمل پر پابندی لگا سکتے ہیں؟ جے ڈی یو لیڈر نے مزید کہا کہ "کسی کو بھی مذہبی عقائد پر حملہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ بہتر ہوتا اگر آپ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر لانے اور اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرتے کہ آسام کو سیلاب کا سامنا نہ کرنا پڑے"۔
یہ بھی پڑھیں: آسام اسمبلی میں اجلاس کے دوران وقفہ نماز سے متعلق برطانوی دور کے نظام کو ختم کردیا گیا - Abolition of British era rule
واضح رہے کہ آسام اسمبلی نے جمعہ کو نماز کے لیے دو گھنٹے کے لیے وقفہ سےمتعلق عمل کو ختم کر دیا جسے نوآبادیاتی آسام میں سعداللہ کی مسلم لیگ حکومت نے متعارف کرایا تھا۔ اس فیصلے پر بات کرتے ہوئے، سی ایم ہیمنت بسوا سرما نے کہاکہ ہندو اور مسلم ایم ایل اے نے ایک ساتھ بیٹھ کر متفقہ طور پر فیصلہ لیا کہ وہ اس مدت میں بھی کام کریں گے۔