ETV Bharat / state

علی گڑھ میں نئی کربلا کا قیام عمل میں لایا گیا - Muharram 2024

ضلع علی گڑھ میں عرصہ دراز سے ایک نئی کربلا کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ سول لائن علاقے میں خاص طور پر جیون گڑھ، رضانگر، دوھرا میں کربلا کے لئے کوئی جگہ مختص نہیں تھی۔ اسی لئے لیاقت باغ چلکورا میں اس برس ایک نئی کربلا کا قیام عمل میں لایا گیا۔

علی گڑھ میں نئی کربلا کا قیام عمل میں لایا گیا
علی گڑھ میں نئی کربلا کا قیام عمل میں لایا گیا (ETV BHARAT)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 18, 2024, 5:04 PM IST

Updated : Jul 18, 2024, 6:57 PM IST

علی گڑھ: النیاز ایجوکیشن اینڈ ویل فیئر فاونڈیشن کے بانی ڈاکٹر عباس نیازی نے کہا کہ آج سے ساڑھے چودہ سو برس قبل سانحہء کربلا پیش آیا، اسکے پیچھے وقت کے حکمراں یزید کا خاص مقصد یہ تھا کہ اسلام جس نے دنیا کو امن و مان کا پیغام دیا تھا، اور ستم رسیدہ انسانیت کے دفع کے لئے پیغمبر اسلام محافظ انسانیت بن کر دنیا میں تشریف لائے اور پوری دنیا کیلئے رحمت عالم ثابت ہوئے انہوں نے دنیا میں رنگ نسل، ذات برادری کی تفریق اور ظلم، زیادتی کے خلاف ڈٹ کر کھڑئے ہوئے اور پوری دنیا کو امن و امان کا ایک نیا نظام پیش کیا۔

علی گڑھ میں نئی کربلا کا قیام عمل میں لایا گیا (ETV BHARAT)

جو دنیا کے مظلوموں کے لئے مژدئے حیات ثابت ہوا، اسلام ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے سامنے دنیا کے ظالم و جابر سرنگوں ہوگئے لیکن ان کے دل میں اسلام کے خلاف نفرتیں باقی تھیں وہ سازش کرکے کسی نہ کسی طرح اسلام کو مٹانا چاہتے تھے۔ وقت اور حالات نے کروٹ بدلی، جسکے نتیجہ میں وہ حلقے جنکے دلوں میں اسلام کے خالاف نفرت تھی وہ برسرئے اقتدار آگے اور وہ اسلام کو دنیا سے مٹانے کی سازش میں لگ گئے جسکے نتیجہ میں سانحہء کربلا پیش آیا، لیکن اسلام کو مٹانے والے دنیا سے مٹ گئے ان کا نام و نشان مٹ گیا اور اسلام پوری دنیا کے سامنے ایک نئی قوت سے سامنے آیا۔

واضح رہے محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اللہ کے بتاےُ ہوے مقدس چارمہینوں میں سے ہے اور واقعہ کربلا سنہ 61 ہجری کو کربلا میں پیش آنے والے اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزیدی فوج کے ہاتھوں امام حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب شہید ہوگئے۔ واقعہ کربلا مسلمانوں خاص طور پر شیعہ کے نزدیک تاریخ اسلام کا دلخراش ترین اور سیاہ ترین واقعہ ہے۔ شیعہ حضرات اس دن وسیع پیمانے پر عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں اور محرم کی دس تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے روز تعزیوں کے سات جلوس نکالے جاتے ہیں جس کو کربلا میں دفن کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:ملک بھر میں یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، علم اور تعزیے کے جلوس نکالے گئے -

علی گڑھ شہر کے شاہ جمال کے علاقے میں کربلا موجود ہے جہاں تعزیوں کو دفن کیا جاتا ہے۔ لیکن عرصہ دراز سے ایک نئی کربلا کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، اسکی خاص وجہ یہ تھی کہ سول لائن میں خاص طور پر جیون گڑھ، رضانگر، دوھرا میں کربلا کے لئے کوئی جگہ مختص نہیں تھی، ویسے تو شہر میں قدیمی کربلا شاہ جمال میں موجود ہے، لیکن سول لائن کے عقیدت مندوں کے لئے تقریبا دس کلومیٹر دور جانا کافی مشکل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سول لائن علاقہ میں شدت سے کربلا کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی، انہوں نے کہا کہ لیاقت باغ چلکورا میں اس برس ایک نئی کربلا کا قیام کیا گیا ہے۔ جہاں کثیر تعداد میں عقیدت مندوں نے تعزئے دفن کئے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کیا ہے کہ آئندہ برس تک زیر تعمیر کربلا مکمل طور پر تعمیر ہوجائے گا اور عقیدت مندوں کو بھی آسانی ہوگی۔

علی گڑھ: النیاز ایجوکیشن اینڈ ویل فیئر فاونڈیشن کے بانی ڈاکٹر عباس نیازی نے کہا کہ آج سے ساڑھے چودہ سو برس قبل سانحہء کربلا پیش آیا، اسکے پیچھے وقت کے حکمراں یزید کا خاص مقصد یہ تھا کہ اسلام جس نے دنیا کو امن و مان کا پیغام دیا تھا، اور ستم رسیدہ انسانیت کے دفع کے لئے پیغمبر اسلام محافظ انسانیت بن کر دنیا میں تشریف لائے اور پوری دنیا کیلئے رحمت عالم ثابت ہوئے انہوں نے دنیا میں رنگ نسل، ذات برادری کی تفریق اور ظلم، زیادتی کے خلاف ڈٹ کر کھڑئے ہوئے اور پوری دنیا کو امن و امان کا ایک نیا نظام پیش کیا۔

علی گڑھ میں نئی کربلا کا قیام عمل میں لایا گیا (ETV BHARAT)

جو دنیا کے مظلوموں کے لئے مژدئے حیات ثابت ہوا، اسلام ایک بڑھتی ہوئی طاقت کے سامنے دنیا کے ظالم و جابر سرنگوں ہوگئے لیکن ان کے دل میں اسلام کے خلاف نفرتیں باقی تھیں وہ سازش کرکے کسی نہ کسی طرح اسلام کو مٹانا چاہتے تھے۔ وقت اور حالات نے کروٹ بدلی، جسکے نتیجہ میں وہ حلقے جنکے دلوں میں اسلام کے خالاف نفرت تھی وہ برسرئے اقتدار آگے اور وہ اسلام کو دنیا سے مٹانے کی سازش میں لگ گئے جسکے نتیجہ میں سانحہء کربلا پیش آیا، لیکن اسلام کو مٹانے والے دنیا سے مٹ گئے ان کا نام و نشان مٹ گیا اور اسلام پوری دنیا کے سامنے ایک نئی قوت سے سامنے آیا۔

واضح رہے محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اللہ کے بتاےُ ہوے مقدس چارمہینوں میں سے ہے اور واقعہ کربلا سنہ 61 ہجری کو کربلا میں پیش آنے والے اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزیدی فوج کے ہاتھوں امام حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب شہید ہوگئے۔ واقعہ کربلا مسلمانوں خاص طور پر شیعہ کے نزدیک تاریخ اسلام کا دلخراش ترین اور سیاہ ترین واقعہ ہے۔ شیعہ حضرات اس دن وسیع پیمانے پر عزاداری کا اہتمام کرتے ہیں اور محرم کی دس تاریخ یعنی یوم عاشورہ کے روز تعزیوں کے سات جلوس نکالے جاتے ہیں جس کو کربلا میں دفن کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:ملک بھر میں یوم عاشور انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا، علم اور تعزیے کے جلوس نکالے گئے -

علی گڑھ شہر کے شاہ جمال کے علاقے میں کربلا موجود ہے جہاں تعزیوں کو دفن کیا جاتا ہے۔ لیکن عرصہ دراز سے ایک نئی کربلا کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، اسکی خاص وجہ یہ تھی کہ سول لائن میں خاص طور پر جیون گڑھ، رضانگر، دوھرا میں کربلا کے لئے کوئی جگہ مختص نہیں تھی، ویسے تو شہر میں قدیمی کربلا شاہ جمال میں موجود ہے، لیکن سول لائن کے عقیدت مندوں کے لئے تقریبا دس کلومیٹر دور جانا کافی مشکل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ سول لائن علاقہ میں شدت سے کربلا کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی، انہوں نے کہا کہ لیاقت باغ چلکورا میں اس برس ایک نئی کربلا کا قیام کیا گیا ہے۔ جہاں کثیر تعداد میں عقیدت مندوں نے تعزئے دفن کئے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کیا ہے کہ آئندہ برس تک زیر تعمیر کربلا مکمل طور پر تعمیر ہوجائے گا اور عقیدت مندوں کو بھی آسانی ہوگی۔

Last Updated : Jul 18, 2024, 6:57 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.