دہلی:قومی دارالحکومت دہلی میں منعقدہ پروگرام کے دوران انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے حالات مزید بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں اور اسرائیلی بچوں اور عورتوں کو لگاتار نشانہ بنا رہا ہے جبکہ یہ جنگ کے اصولوں کے خلاف ہے حالانکہ اب یہ جنگ نہیں رہ گئی ہے صرف اسزرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے بم برسا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرفہ حملے جنگ نہیں ہوتی ہے عدنان ابو الحائجا نے افسوس کے ساتھ کہا کہ اسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں لہذا ہسپتالوں میں مریض سے زیادہ لاشیں ہیں اجتماعی قبریں بنائی جا رہی ہیں عالمی طاقت بالخصوص مسلم ممالک پوری طرح سے خاموش ہیں جبکہ 57 مسلم ممالک کو جنگ بندی کے لیے فوری آگے آنا چاہیے۔
وہی مہمان ذی وقار ایرانی سفیر ڈاکٹر ایرج الہی نے کہا کہ آج اسرائیل فلسطین کے درمیان جاری جنگ کو چھ مہینے سے زائد ہو چکے ہیں وہاں کی حالات لگاتار تشویشناک ہوتی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کو جنگ بندی کے خاتمے کے لیے پوری طور پر آگے انا چاہیے کیونکہ فلسطین ایک مظلوم قوم ہے اور اسے انسانیت کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
قبل ازیں تقریب کے بانی سید جلال الدین ایڈوکیٹ نے استقبالیہ خطاب میں سبھی مہمانوں کا خیر مقدم کیا انہوں نے اپنی گفتگو میں واضح کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے نہ ہوں کیونکہ یہ بہت مظلوم قوم ہے اور ہندوستان شروع سے ہی فلسطین کی حمایت میں کھڑا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ابھی ہمارا فوری مطالبہ یہی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی ہو اور یہ اس لیے ہونی چاہیے کیونکہ کوئی بھی ایک انسانی جان گنوائی نہیں جا سکتی اور جو ممالک اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انسانیت کے دشمن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایس آئی او گجرت نے منتخب اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا - Boycott Israeli Products
جلال الدین نے یہ بھی کہا کہ حماس سے جنگ تھی تو ہوتی اور جو جنگ کے قوانین ہیں ان پر عمل کیا جاتا لیکن گریٹر اسرائیل بنانے کا خواب لیے اسرائیل غزہ میں نسل کشی پر آمادہ ہے چنانچہ سبھی جنگی قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ اقوام متحدہ میں بارہا جنگ بندی کی قرارداد منظور کی جاتی ہے۔ لیکن ویٹو کے ذریعے اس کو خارج کیا جا رہا ہے امریکہ جو انسانیت کا علمبردار بنتا پھر رہا ہے وہ اسرائیل قتل عام میں برابر کا شریک ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔