احمد آباد: اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران محمد افضل نے کہا کہ 2002 سے مسلم راشٹریہ کام کر رہا ہے۔ تب سے پورے گجرات میں بھی وہ سرگرم ہیں۔ اس کو مزید فروخت دینے کے لیے ہم احمد آباد آئے ہیں اور ہم نے ایک میٹنگ کی جس میں کئی سارے لوگوں کو بہت سے ذمہ داری بھی دی گئی۔
اس دوران شاہ عالم درگاہ کے خادم صوبہ خان پٹھان کو علماؤں کو جوڑنے کی ذمہ داری دی اور ہم نے حضرت شاہ عالم درگاہ کی زیارت کی اور بزرگان دین سے دعائیں مانگی کہ ملک میں امن و امان اور ترقی کا قائم رہے، اپنے لوگ اپنی قوم کے فلاح و بہبود کے لیے دعائیں مانگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب لوگوں کو مل کر اس ملک کے لیے کام کرنا چاہیے، اس مقصد کو لے کر آج ہم یہاں آئے ہیں۔
گجرات کی سیاست پر انہوں نے کہا کہ اگر مسلمان بی جے پی سے جڑیں گے تو انہیں ٹکٹ بھی ملے گی، بی جے پی میں جانے کے لیے دروازہ سب کے لیے کھلا ہے لیکن ہمارے مسلمان دوسری پارٹیوں کو ووٹ دے کر سوچتے ہیں کہ ہم نے کتنا نیک کام کر لیا، لیکن بی جے پی کو ووٹ دینے میں اور بی جے پی جوائن کرنے سے گھبراتے ہیں، نہ جانے ان کے ساتھ کیا ہو جائے گا یہ ہماری قوم کو سمجھنا چاہیے۔ ہمیں سب کے ساتھ مل کر ہی کام کرنا پڑے گا، ہمیں بی جے پی والوں کو بھی موقع دینا چاہیے۔ جب اپ ان کو ووٹ دیں گے تو وہ اپ کو ٹکٹ بھی دیں گے۔
انہوں نے وقف ترمیمی بل پر کہا کہ یہ ایک امینڈمنٹ بل آیا ہے، اسے جب تک مسلم سماج سے منظوری نہیں ملے گی تب تک یہ پاس نہیں ہوگا۔ ہندوستان جمہوری ملک ہے اور یہاں سب کو موقع ملتا ہے، کوئی بھی سرکار آتی ہے وہ اپنے طریقے سے بل لاتی ہے اس کو پاس کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ ہم سرکار سے یہی کہہ رہے ہیں کہ وقف کسی کی ذاتی جائیداد نہیں ہے، اگر کوئی مسلمان ان اوقاف پر قبضہ کرتا ہے تو وہ غلط ہے۔ کوئی دوسرے سماج کا انسان قبضہ کرتا ہے تو وہ بھی غلط ہے اور کوئی وقف والا کسی دوسرے کی جائیداد پر قبضہ کرتا ہے تو وہ بھی پوری طرح غلط ہے۔ اس لیے ایسا بل لانا چاہیے جو ملک کے تمام لوگوں کو پسند ہو۔
واضح رہے کہ محمد افضل مسلم راشٹر منچ کے کنوینر ہیں۔ یہ تنظیم آر ایس ایس سے جڑی ہوئی تنظیم ہے اور اس میں 10 لاکھ سے زیادہ مسلمان جڑ چکے ہیں۔ 24 دسمبر 2002 کو راشٹروادی مسلم آندولن ایک نئی راہ کے نام کو بدل کر اس تنظیم کا 2005 میں مسلم راشٹریہ منچ کر دیا گیا تھا۔ افضل 2006 سے نیشنل کنوینر کے عہدے پر فائز ہے۔