میرٹھ: وزیراعظم نریندر مودی کے ملک میں مسلمانوں کی آبادمیں اضافہ سے متعلق بیان کے بعد مسلم دانشوروں اور رہنماوں کی جانب سے بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے۔مسلم دانشوروں نے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ سے متعلق بیان پر کھل کر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ دنوں مودی حکومت کے تازہ سروے کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی آبادی پچھلے 65 برسوں میں قریب 10 فیصد سے بڑھ کر 14 فیصد ہو گئی ہے جبکہ ہندوو کی آبادی 84 فیصد سے کم ہوکر قریب 78 فیصد ہی رہ گئی ہے ۔وزیر اعظم کے بیان سے مسلمانوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
میرٹھ میں مسلم علماء کرام کے علاوہ سماجی اور ملی تنظیموں کے اراکین نے اس طرح کے آنکڑے بالکل بے بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ 2011 کے بعد سے ابھی تک کسی طرح کی مردم شماری نہیں ہوئی ہے ۔انتخابات کے درمیان اس طرح کے سروے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت ملک میں مسلمانوں اور ہندو کے بیچ تفریق پیدا کرنا چاہتی ہے۔ تاکہ ان کو اس کا فائدہ الیکشن میں پہنچ سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ایم مودی نے وارانسی سے پرچہ نامزدگی داخل کر دیا - LOK SABHA ELECTION 2024
شہر قاضی میرٹھ کا کہنا ہے کہ انتخابی جلسوں میں جس طرح کی بیان بازی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں اب الیکشن مسائل پر نہیں بلکہ مذہب ذات پات اور برادری کے نام پر ہونے لگے ہیں۔ تازہ سروے بی جے پی حکومت نے پیش کیا ہے اس سے بھی یہی ظاہر ہوتا ہے کہ دو مذاہب کے درمیان تفریق پیدا کرکے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش ہے۔