گلبرگہ: مسلم پرسنل لاء میں سب سے زیادہ خواتین کے تحفظ کے لیے زور دیا گیا ہے۔ اگر حکومت خواتین کی ترقی کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے۔ تو حکومت کو چاہیے کہ مسلم خواتین و لڑکیوں کو اسکول اور کالجز میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے تحفظ فراہم کریں۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ طلاق شدہ مسلم خاتون اپنے شوہر سے کفالت مانگ سکتی ہے۔ اس سلسلے میں سیدہ سعدیہ ایس ڈی پی آئی ریاستی نائب صدر نے کہا کہ طلاق شدہ مسلم خاتون کو اپنے شوہر سے نان ونفقہ مانگنے کا حق نہیں رہے گا۔ مسلم شریعت میں اس طرح کی اجازت نہیں ہے۔ اگر میاں بیوی کی طلاق ہوتی ہے تو یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ رہیں گے۔ اس فیصلے کو انہوں نے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مطلقہ مسلم خاتون اپنے شوہر سے نان نفقہ مانگ سکتی ہے: سپریم کورٹ - SC on Divorce Muslim Womens
اس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی شریعت میں مسلم خواتین کے تحفظ کے لیے سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔ اگر حکومت کو مسلم خواتین کی اتنی ہی فکر ہے تو انہیں تعلیمی میدان میں وسماجی میدان میں ترقی یافتہ بنایا جائے۔ آج ملک میں مسلم خواتین اور مسلم لڑکیوں کو اسکول اور کالج میں حجاب پہن کر جانے سے کئی طرح کی پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ اگر حکومت کو مسلم خواتین کی اتنی ہی فکر ہے تو مسلم خواتین پر ہونے والے ظلم اور ستم پر پابندی لگائی جائے اور ان کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیا جائے۔
![Muslim personal law is being interfered with under the guise of divorce and alimony: Syeda Sadia](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/11-07-2024/kaur10001_11072024145658_1107f_1720690018_688.jpg)
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کرنا مسلم شریعت میں سراسر مداخلت کرنے جیسا ہے۔ مسلم پرسنل لاء میں سب سے زیادہ مسلم خواتین کے تحفظ کے لیے زور دیا گیا ہے۔ اگر حکومت خواتین کی ترقی کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے۔ مسلم لڑکیوں کو اسکول کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے تحفظ فراہم کریں۔