ETV Bharat / state

ساون کے مہینے میں ہندو بھائیوں کے کندھوں پرسجے گی مسلم بھائی کے ہاتھ سے تیار کی گئی کانوڑ - Muslim Man Prepare Kanwad

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 19, 2024, 5:34 PM IST

ساون کے مہینے میں جس کانوڑ کو کاندھوں پر رکھ کر عقیدت مند ہریدوار اور دوسری اہم ندیوں سے پانی لینے کے لیے نکلتے ہیں، ہندو بھائیوں کے لیے اس کانوڑ کو مرادآباد کے ارشاد نامی کے ایک مسلم شخص تیار کرتے ہیں اوراس کو فروخت کرتے ہیں ۔

ساون کے مہینے میں ہندو بھائیوں کے کندھوں پرسجے گی مسلم بھائی کے ہاتھ سے تیار کی گئی کانوڑ
ساون کے مہینے میں ہندو بھائیوں کے کندھوں پرسجے گی مسلم بھائی کے ہاتھ سے تیار کی گئی کانوڑ (Etv bharat)

مرادآباد: پوری دنیا میں صرف ہندوستان وہ ملک ہے جہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں، یہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے ایک گلدستے کی مانند رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وقتًا فوقتًا ہندو مسلم اتحاد کی کئی مثالیں ہمیں دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ مجاہد جنگ آزادی صوفی انبہ پرساد اور مشہور شاعر جگر مرادآبادی کے شہر مرادآباد کو گنگا جمنی تہذیب کے لیے پوری دنیا میں جانا پہچانا جاتا ہے۔

ساون کے مہینے میں ہندو بھائیوں کے کندھوں پرسجے گی مسلم بھائی کے ہاتھ سے تیار کی گئی کانوڑ (Etv bharat)


آنے والے ساون کے مہینے میں ہندو مسلم اتحاد کی ایک اور مثال دیکھنے کو ملے گی جب ہندو بھائیوں کے کاندھے پر ایک مسلم گھرانے کے ہاتھ سے بنی کانوڑ سجے گی۔ ساون کے مہینے کے پہلے پیر سے ہی ہندو عقیدت مند ہریدوار اور دوسری اہم ندیوں سے پانی لینے کے لیے نکلتے ہیں اور واپس اپنے شہر میں آ کر مندروں میں اس پانی کو چڑھاتے ہیں۔

ندیوں سے پانی اکٹھا کرنے کے لیے یہ عقیدت اپنے کاندھے پر کانوڑ لے کر چلتے ہیں۔ جس میں وہ پانی بھر کر لاتے ہیں۔ اس کانوڑ کو مرادآباد کے رہائشی ارشاد اور ان کے گھر کے افراد اپنے ہاتھ سے تیار کرتے ہیں۔ ارشاد بتاتے ہیں کہ ان کی چار نسلوں سے کانوڑ بنانے کا کام کر رہے ہیں۔ ان سے پہلے ان کے دادا، تایا اور ان کے والد اس کام کو کیا کرتے تھے ۔

اب وہ ہندو بھائیوں کے لیے کانوڑ تیار کرتے ہیں اس کام میں ان کے گھر کے باقی افراد ان کا تعاون کرتے ہیں اور اس کام کو کرنے سے انہیں خوشی ملتی ہے۔ لکڑی کے بانس سے یہ کانوڑ تیار کی جاتی ہے اور یہ کئی طرح کی ہوتی ہے۔ جس میں مندر والی کانوڑ کی خاصی مانگ رہتی ہے۔

ارشاد بتاتے ہیں کہ مرادآباد میں سب سے پہلے کانوڑ تیار کرنے کا کام ان کے خاندان نے شروع کیا جو آج تک چل رہا ہے اور ان کے بعد ان کے بیٹے اس ہنر کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پورے ضلع مرادآباد اور اطراف سے ان کے پاس کانوڑ بنانے کے آرڈر آتے ہیں۔ جس میں سادی کانوڑ، فینسی کانوڑ اور مندر والی اہم ہوتی ہیں۔

اس کام پر اعتراضات کے سوال پر ارشاد کہتے ہیں کہ ان کے اس کام سے نہ مسلم بھائیوں کو اعتراض ہے اور نہ ہی اس کو خریدنے میں ہندو بھائی کوئی اعتراض دکھاتے ہیں۔ ارشاد کے مطابق وہ مرادآباد کے سنبھلی گیٹ علاقے میں ایک ہندو بھائی کی دکان پر کانوڑ رکھتے ہیں اور وہاں سے عقیدت مند ان سے کانوڑ خرید کر لے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مظفرنگر پولیس کا حکم مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی طرف ایک قدم: کانگریس

اس ہندو مسلم اتحاد کی ایک خاصیت اور ہے کہ جس دکان سے یہ کانوڑ فروخت کرتے ہیں اس دکان کے مالک غیر مسلم ہیں. مگر وہ ارشاد سے کوئی کرایہ وصول نہیں کرتے بلکہ ہر طرح سے ارشاد کی خدمت کرتے ہیں اور انہیں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہونے دیتے۔

مرادآباد: پوری دنیا میں صرف ہندوستان وہ ملک ہے جہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں، یہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے ایک گلدستے کی مانند رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وقتًا فوقتًا ہندو مسلم اتحاد کی کئی مثالیں ہمیں دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ مجاہد جنگ آزادی صوفی انبہ پرساد اور مشہور شاعر جگر مرادآبادی کے شہر مرادآباد کو گنگا جمنی تہذیب کے لیے پوری دنیا میں جانا پہچانا جاتا ہے۔

ساون کے مہینے میں ہندو بھائیوں کے کندھوں پرسجے گی مسلم بھائی کے ہاتھ سے تیار کی گئی کانوڑ (Etv bharat)


آنے والے ساون کے مہینے میں ہندو مسلم اتحاد کی ایک اور مثال دیکھنے کو ملے گی جب ہندو بھائیوں کے کاندھے پر ایک مسلم گھرانے کے ہاتھ سے بنی کانوڑ سجے گی۔ ساون کے مہینے کے پہلے پیر سے ہی ہندو عقیدت مند ہریدوار اور دوسری اہم ندیوں سے پانی لینے کے لیے نکلتے ہیں اور واپس اپنے شہر میں آ کر مندروں میں اس پانی کو چڑھاتے ہیں۔

ندیوں سے پانی اکٹھا کرنے کے لیے یہ عقیدت اپنے کاندھے پر کانوڑ لے کر چلتے ہیں۔ جس میں وہ پانی بھر کر لاتے ہیں۔ اس کانوڑ کو مرادآباد کے رہائشی ارشاد اور ان کے گھر کے افراد اپنے ہاتھ سے تیار کرتے ہیں۔ ارشاد بتاتے ہیں کہ ان کی چار نسلوں سے کانوڑ بنانے کا کام کر رہے ہیں۔ ان سے پہلے ان کے دادا، تایا اور ان کے والد اس کام کو کیا کرتے تھے ۔

اب وہ ہندو بھائیوں کے لیے کانوڑ تیار کرتے ہیں اس کام میں ان کے گھر کے باقی افراد ان کا تعاون کرتے ہیں اور اس کام کو کرنے سے انہیں خوشی ملتی ہے۔ لکڑی کے بانس سے یہ کانوڑ تیار کی جاتی ہے اور یہ کئی طرح کی ہوتی ہے۔ جس میں مندر والی کانوڑ کی خاصی مانگ رہتی ہے۔

ارشاد بتاتے ہیں کہ مرادآباد میں سب سے پہلے کانوڑ تیار کرنے کا کام ان کے خاندان نے شروع کیا جو آج تک چل رہا ہے اور ان کے بعد ان کے بیٹے اس ہنر کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پورے ضلع مرادآباد اور اطراف سے ان کے پاس کانوڑ بنانے کے آرڈر آتے ہیں۔ جس میں سادی کانوڑ، فینسی کانوڑ اور مندر والی اہم ہوتی ہیں۔

اس کام پر اعتراضات کے سوال پر ارشاد کہتے ہیں کہ ان کے اس کام سے نہ مسلم بھائیوں کو اعتراض ہے اور نہ ہی اس کو خریدنے میں ہندو بھائی کوئی اعتراض دکھاتے ہیں۔ ارشاد کے مطابق وہ مرادآباد کے سنبھلی گیٹ علاقے میں ایک ہندو بھائی کی دکان پر کانوڑ رکھتے ہیں اور وہاں سے عقیدت مند ان سے کانوڑ خرید کر لے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مظفرنگر پولیس کا حکم مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی طرف ایک قدم: کانگریس

اس ہندو مسلم اتحاد کی ایک خاصیت اور ہے کہ جس دکان سے یہ کانوڑ فروخت کرتے ہیں اس دکان کے مالک غیر مسلم ہیں. مگر وہ ارشاد سے کوئی کرایہ وصول نہیں کرتے بلکہ ہر طرح سے ارشاد کی خدمت کرتے ہیں اور انہیں کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہونے دیتے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.