راجستھان: اڑھائی دن کا جھوپڑا کو لیکر متنازع بیانات عوامی سطح پر سامنے آتے رہے ہیں۔ جین سماج کے لوگ اڑھائی دن کے جھوپڑے کے اپنا سابق اسکول ہونے کا دعوی پیش کرتے ہیں۔
اسی کے مدنظر اجمیر کے سیاست دان اور ہندو وادی تنظیموں کے عہدے داران نے جین سماج کے مذہبی رہنما سنیل ساگر مہاراج اور ان کے مریدان کو لیکر صبح پیدل برہنہ حالت میں درگاہ بازار ہوتے ہوئے، اندر کوٹ علاقہ کے اڑھائی دن کا جھوپڑا میں پہنچے۔ جہاں درگاہ تھانہ پولیس نے انہیں سکیورٹی فراہم کراتے ہوئے جامعہ التمش مسجد اور اس کے اطراف کا جائزہ کرایا۔
غور طلب ہے کہ اس موقعے پر مسجد میں داخل ہوتے وقت مقامی مسلم نوجوانوں نے برہنہ حالت میں انہیں داخل ہونے سے روک دیا۔ جامعہ التمش مسجد (اڑھائی دن کا جھوپڑا) آثار قدیمہ کے زیر نگرانی آتا ہے، جہاں اکثر سیاح تاریخی مسجد کے دیدار کے لیے پہنچتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں جامعہ التمش مسجد میں پانچوں وقت کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ جمعہ کا خطبہ اور نماز بھی ادا کیا جاتا ہے۔ اس مسجد میں بھاری تعداد میں نمازی نماز ادا کرتے ہیں، جہاں ہندو وادی تنظیم اس تاریخی عمارت کو مندر ہونے اور جین سماج کے سابق اسکول ہونے کا دعوی کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ اسی متنازعہ بیانات کے سبب اجمیر کی جامعہ التمش مسجد سرخیوں میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج صبح جین سماج کے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان ہاتھوں میں جھنڈا لیکر جامع التمش مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: