ETV Bharat / state

تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی: مفتی زاہد

اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کی آگرہ کی ایک عدالت میں تاج محل میں عرس کے خلاف دائر درخواست پر مفتی زاہد نے کہا کہ تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی، بچے گا شاید کچھ بھی نہیں کیونکہ جو لوگ اس وقت حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں ان کو بابری مسجد ایک ٹرائل کے طور پر نظر آ رہا تھا

تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی: مفتی زاہد
تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی: مفتی زاہد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 3, 2024, 7:29 PM IST

تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی: مفتی زاہد

علی گڑھ: بھارت میں دن بدن تنازعات بڑھتے جارہے ہیں، اب تاج محل پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے دنیا کے عجائبات میں شامل تاج محل میں 6 سے 8 فروری میں ہونے والے عرس کے خلاف آگرہ کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ عرس کا مطلب ہے کسی صوفی بزرگ کی برسی کی تقریب جو سنت کی درگاہ پر منعقد ہوتی ہے۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے تاج محل کے اندر عرس کے لیے مفت داخلے کو بھی چیلنج کیا ہے۔ آگرہ کی عدالت نے عرضی قبول کر لی ہے اور اس معاملے کی سماعت 4 مارچ کو ہوگی۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینیات کے سابق پروفیسر مفتی محمد زاہد علی خان نے دائر درخواست پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا "تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی، بچے گا شاید کچھ بھی نہیں کیونکہ جو لوگ اس وقت حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو بابری مسجد ایک ٹرائل کے طور پر نظر آرہا تھا اور سپریم کورٹ نے بے شک فیصلہ کر دیا اور ایک ایکٹ موجود تھا کہ اب کہیں کوئی تنازہ پیدا نہیں ہوگا۔ لوگ اپنے سیدھے پن میں یہی سمجھتے تھے لیکن بابری مسجد کے بعد اب ہر جگہ کا مسئلہ آئے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے کہا گیا تھا کہ تین لاکھ مساجد کا مسئلہ ہے اب کہا جا رہا ہے چار لاکھ مساجد کا مسئلہ ہے۔ تو یہ تو ایک نہ رکنے والا سلسلہ ہے اور طاقت کے بل بوتے پہ ہے۔ اگر کسی قوم کی بربادی یا کسی ملک کی بربادی لوگوں کی پھوٹ ڈالنے میں لکھی ہوئی ہے، تو وہ اسی طرح برباد کرنے کے طریقے کچھ لوگوں نے نکال لیے ہیں جو ملک کی حکومتوں پہ قابض بھی ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ پریس کلب آف انڈیا نے گیانواپی معاملے میں مسلم جماعتوں کو جگہ دینے سے انکار کردیا

پہلے یہ لوگ آئین کو بھی مانتے تھے ہندو دھرم کی اسپرٹ کو بھی سمجھتے تھے۔ یہ لوگ تو وہ ہیں جو نہ ہندو کو مانتے ہیں نہ آئین کو مانتے ہیں، نہ انسانیت کو مانتے ہیں۔ یہ تو کہتے ہیں جو ہم نے کہہ دیا وہ ہو کر رہے گا اور ہماری خواہشات کو پورا کرنا پڑے گا اور ان کی تعداد لوگ بتاتے ہیں کہ گیارہ بارہ فیصد ہے لیکن اگر فسادی لوگوں کو دیکھا جائے جو حکومت میں آگئے ہیں جو دو تین فیصد سے زیادہ نہیں ہیں۔

تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی: مفتی زاہد

علی گڑھ: بھارت میں دن بدن تنازعات بڑھتے جارہے ہیں، اب تاج محل پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے دنیا کے عجائبات میں شامل تاج محل میں 6 سے 8 فروری میں ہونے والے عرس کے خلاف آگرہ کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ عرس کا مطلب ہے کسی صوفی بزرگ کی برسی کی تقریب جو سنت کی درگاہ پر منعقد ہوتی ہے۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا نے تاج محل کے اندر عرس کے لیے مفت داخلے کو بھی چیلنج کیا ہے۔ آگرہ کی عدالت نے عرضی قبول کر لی ہے اور اس معاملے کی سماعت 4 مارچ کو ہوگی۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ دینیات کے سابق پروفیسر مفتی محمد زاہد علی خان نے دائر درخواست پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا "تاج محل، لال قلعہ اب سب کی باری آئے گی، بچے گا شاید کچھ بھی نہیں کیونکہ جو لوگ اس وقت حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو بابری مسجد ایک ٹرائل کے طور پر نظر آرہا تھا اور سپریم کورٹ نے بے شک فیصلہ کر دیا اور ایک ایکٹ موجود تھا کہ اب کہیں کوئی تنازہ پیدا نہیں ہوگا۔ لوگ اپنے سیدھے پن میں یہی سمجھتے تھے لیکن بابری مسجد کے بعد اب ہر جگہ کا مسئلہ آئے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے کہا گیا تھا کہ تین لاکھ مساجد کا مسئلہ ہے اب کہا جا رہا ہے چار لاکھ مساجد کا مسئلہ ہے۔ تو یہ تو ایک نہ رکنے والا سلسلہ ہے اور طاقت کے بل بوتے پہ ہے۔ اگر کسی قوم کی بربادی یا کسی ملک کی بربادی لوگوں کی پھوٹ ڈالنے میں لکھی ہوئی ہے، تو وہ اسی طرح برباد کرنے کے طریقے کچھ لوگوں نے نکال لیے ہیں جو ملک کی حکومتوں پہ قابض بھی ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ پریس کلب آف انڈیا نے گیانواپی معاملے میں مسلم جماعتوں کو جگہ دینے سے انکار کردیا

پہلے یہ لوگ آئین کو بھی مانتے تھے ہندو دھرم کی اسپرٹ کو بھی سمجھتے تھے۔ یہ لوگ تو وہ ہیں جو نہ ہندو کو مانتے ہیں نہ آئین کو مانتے ہیں، نہ انسانیت کو مانتے ہیں۔ یہ تو کہتے ہیں جو ہم نے کہہ دیا وہ ہو کر رہے گا اور ہماری خواہشات کو پورا کرنا پڑے گا اور ان کی تعداد لوگ بتاتے ہیں کہ گیارہ بارہ فیصد ہے لیکن اگر فسادی لوگوں کو دیکھا جائے جو حکومت میں آگئے ہیں جو دو تین فیصد سے زیادہ نہیں ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.