احمدآباد: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے حکم کے بعد گجرات میں 1100 سے زائد مدارس کا سروے کیا جا رہا ہے۔ شہر اور دہی علاقوں میں کل 205 مدارس پر سروے کا کام جاری ہے۔ریاست گجرات میں سروے کے حوالے سے کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
اس تعلق سے جامعہ ابن عباس کے مہتمم مفتی رضوان تاراپوری نے کہا کہ گجرات گورنمنٹ آف ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے مدراس میں سروے ہوئے ہیں۔ اس کے بارے کے میں حکومت کی جانب سے مقرر ذمہ داران نے کسی سے کوئی صلاح و مشورہ کیا ہو گا۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہوتی ہے کہ جب بھی کوئی سرکار خصوصاً اقلیتوں سے متعلق کوئی بھی چیز ہوتی ہے تو کسی بھی تنظیم یا مذہبی رہنماؤں اور ذمہ داران سے کوئی مشورہ نہیں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یہ تمام کی تمام چیزیں اسی بنیاد پر ہوتی ہے کہ کوئی تال میل نہیں ہے۔ ہم سروے کے بالکل مخالف نہیں ہیں۔ سروے ہونا چاہیے۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگر آپ کو کوئی پریشانی ہے۔ تو آپ ذمہ داران سے بات چیت کریں۔ ہم اس کا خیرمقدم کریں گے۔ لیکن نیت صحیح ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:Madrasas Survey Row جماعت علماء ہند نے مدارس میں سروے کرانے کے فیصلہ کو درست قرار دیا
ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کسی مقام کا سروے کے لیے آتا ہے تو ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کے ساتھ تعاون کریں لیکن انہیں بھی تفصیلی معلومات فراہم کرنی چاہیے۔ اس سے کام آسان ہو سکتا ہے۔