احمدآباد: گجرات مسلم ہت رکھشک کمیٹی کے کنوینر مفتی رضوان تاراپوری نے کہا کہ آج ہم نے ڈی ایس پی، دیہی احمد آباد کو ایک میمورنڈم دیا ہے کیونکہ پیرانہ ایک مشہور اور تاریخی گاؤں ہے جو احمد آباد سے 18 کلومیٹر دور واقع ہے۔ امام شاہ باوا 550 سال پہلے یہاں آئے تھے۔ حضرت پیر امام شاہ باوا کی درگاہ پر تمام مذاہب کے لوگ حاضری دینے کے لیے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ درگاہ قومی مفاد کی یادگار اور شمولیت اور تنوع کی علامت ہے۔ اس مزار اور اس سے متعلقہ املاک کا نظم و نسق پیر امام شاہ باوا کی اولاد سیدوں اور پیر امام شاہ باوا کے پیروکاروں کی مشترکہ شرکت سے انجام دیا جاتا رہا ہے جنہیں ستپنتھی کہا جاتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے ستپنتھی-ٹرسٹیوں کی جانب سے غیر قانونی طور پر مسلمانوں کی عبادت گاہ کو مندر اور امام شاہ باوا کو ہندو دیوتا بتانے کوشش کی جارہی ہے۔ اس طرح مزار کی نوعیت، کردار اور ساخت میں بہت سی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ متعلقہ افراد نے قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں جیسے محکمۂ پولیس، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ہوم ڈپارٹمنٹ کے پاس متعدد درخواستیں دائر کی ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اس مزار کی حالت کو تبدیل کیا جا رہا یے۔