مرادآباد: محرم الحرام کے مقدس مہینے میں دنیا کے ہر کونے میں امام حسینؓ کی شہادت اور قربانیوں کو یاد کیا جاتا ہے۔ شیعہ حضرات امام حسینؓ کی یاد میں ماتم کرتے ہیں تو وہیں جگہ جگہ امام حسینؓ کی یاد میں مجلس اور لنگر کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ مرادآباد کی بات کریں تو یہاں کے محلہ کہنہ مغلپورہ میں 400 برس پرانے قلی خاں کے امام باڑے میں ہر سال ایک رسم ادا کی جاتی ہے۔ 9 محرم الحرام کو قلی خاں کے امام باڑے میں مرادآباد ضلع کے شیعہ حضرات موجود ہوتے ہیں اور وہاں عزاداری کرتے ہیں۔ اس شب میں ہر عمر کے شیعہ حضرات امام باڑے میں چھریوں کا ماتم کرتے ہیں۔ کربلا کے شہیدوں کو یاد کرتے ہوئے چھریوں کا ماتم کرنے والے عقیدت مندوں کے جسم سے خون بہہ نکلتا ہے مگر لبوں پر یا حسینؓ اور یا حیدر کے نعرے جاری رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یا حسینؓ یا سکینہ کی صدا بلند کرتے ننگے پیر دہکتے انگاروں پر کیوں چلتے ہیں - Procession of Moharram
قلی خاں کے امام باڑے کی ایک اور خاصیت ہے کہ یہاں امام حسینؓ کے گھوڑے دُل دُل کی یاد تازہ کرنے کے لیے ایک سفید گھوڑا بھی سجا کر امام باڑے میں لایا جاتا ہے جس کو نہایت عقیدت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس گھوڑے کو امام باڑے کے نزدیک ہی ایک جگہ پر گلاب کے پھولوں سے سجایا جاتا ہے اور اس پر خوشبو لگائی جاتی ہے اور امام باڑے میں موجود مرد اور عورتیں عقیدت کے ساتھ اس گھوڑے کو چومتے نظر آتے ہیں اور اپنی منت مانگتے ہیں۔ اس موقع پر امام حسینؓ سے عقیدت رکھتے ہوئے اور بھائی چارے کی مثال پیش کرتے ہوئے قلی خاں کے امام باڑے کے اطراف میں بسے سنی حضرات تمام انتظام سنبھالتے ہیں اور شیعہ حضرات 9 محرم کی رات امام باڑے میں مجلس کا اہتمام کرتے ہیں۔