ممبئی:چین سے آنے والا آرٹیفیشیل (مصنوعی) موتی کی ہندوستانی بازار میں کھپت اور مطالبہ ان دنوں بہت زیادہ ہے۔ اس موتی کا استعمال ہار ،راکھی،چوڑی ،لباس،لیڈیز پرس اور دوسری آرٹیفیشیل جویلری میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن ضلع کے بھیونڈی علاقہ جو پاور لوم صنعت کے ساتھ ساتھ موتی کی صنعت میں اب چین کو پیچھے چھوڑتے نظر آرہا ہے۔
لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ اس صنعت کو لیکر حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے نہ تو کوئی توجہ دی جارہی ہی اور نہ ہی کسی طرح کی کوئی سرکاری امداد جس سے دوسری گھریلو صنعت کے ساتھ ساتھ اسے بھی فروغ ملے۔
بھیونڈی حلقے کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ کئی ایسے لوگ ہیں جونس کاروبار سے جڑے افراد کو پریشان کرتے ہیں حکومت کو ذمہ داری ہے کہ ایسے کاروبار سے وابستہ افراد کو تحفظ فراہم کرے۔ اس کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ہزاروں لوگوں کےلئے کوئی بہتر ترکیب بنائے۔اس سے اس پیشے کو ملکی سطح پر ایک نئی شناخت ملے۔
اس سے قبل ہندوستان میں جاپان ،تائیوان اور چائنا سے بھارت آتا تھا پوری دنیا میں چین نے اپنی ایک الگ شناخت قائم کی تھی۔ بھیونڈی میں اب اس موتی کو اتنی زیادہ مقدار میں بنایا جا رہا ہے کہ اب چین سے اسے منگانے کی ضرورت ہے نہیں پڑتی ۔پہلے ہر ماہ 30 سے زائد کنٹینر سمندری راستے سے ہندوستان منگائے جاتے تھے لیکن اب ایک بھی کنٹینر چین سے نہیں منگایا جاتا بلکہ اُس کی کھپت بھیونڈی سے پوری کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رکن اسمبلی رئیس شیخ کی ریاستی وزیر تعلیم دیپک کیسرکر سے ملاقات
اس پیشے سے جڑے افراد نے اسی سلسلے میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جب اتنے بڑے پیمانے پر یہ صنعت پروان چڑھ رہی ہے تو اس کے لیے ایم آئی ڈی سی کیوں نہیں مختص کی جاتی۔ کاروباریوں نے علاقے کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کے ساتھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پر سنجیدگی سے غور کیا جائے ۔