دہرادون: انتخابات کے دوران لوگ مختلف مسائل کو لے کر پولنگ مراکز پہنچے۔ کچھ امیدوار سے براہ راست متاثر ہو کر اپنا ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں اور کچھ پارٹی کو ووٹ دینے کے حق میں ہیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ملک کی ترقی کو اپنی ترجیح سمجھ کر ترقی کے نام پر ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ اقلیتی برادری کے لوگ کس سوچ اور نظریات کے ساتھ پولنگ بوتھ تک پہنچے؟ یہ جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت نے اقلیتی برادریوں کے ووٹروں سے بات کی۔ اس دوران اقلیتی برادری کے لوگوں نے صرف ترقی کے نام پر ووٹ ڈالنے کی بات کی۔
لوگوں نے کہا کہ کچھ لوگ مذہب کی بنیاد پر الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اقلیتی سماج اس بات کو اچھی طرح سمجھ چکا ہے۔ ایسے میں ملک میں اب انتشار کی سیاست نہیں چلے گی۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ ملک میں کون سی پارٹی ترقیاتی کام کرے گی اور کون سا امیدوار ترقی کو اہمیت دے گا، ووٹرز کے لیے یہ بات اہم ہے۔
مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے کہا کہ ان کے لیے روزگار ایک بڑا مسئلہ ہے اور حکومتوں کو روزگار کے میدان میں بھی بہتر کام کرنا ہوگا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ترقی اور روزگار کے میدان میں کام ہوا ہے۔ لیکن اس میں بہتری کی گنجائش ابھی باقی ہے۔
غور طلب ہو کہ اقلیتی ووٹروں کی سب سے زیادہ تعداد ہریدوار، دہرادون، نینیتال اور ادھم سنگھ نگر اضلاع میں ہے۔ اگر ہم مسلم ووٹروں کی بات کریں تو ادھم سنگھ نگر ضلع میں 23 فیصد، نینیتال ضلع میں 13 فیصد اور ہریدوار کی 8 اسمبلیوں میں 34 فیصد مسلم ووٹر ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ کئی بار مسلم ووٹر انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ اتراکھنڈ میں تقریباً 12 لاکھ مسلم ووٹر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: