اورنگ آباد: مہاراشٹر کے جالنہ پارلیمانی حلقہ انتخاب میں بی جے پی امیدوار و مرکزی وزیر راؤ صاحب دانوے کی زبردست شکست کے بعد مہایوتی میں کھلبلی مچی ہوئی ہے، اور دانوے کی شکست کیلئے عبدالستار سمیت مہایوتی محاذ میں شامل دیگر پارٹیوں کے قائدین کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔ سلوڑ اسمبلی حلقہ جالنہ پارلیمانی حلقہ میں آنے کے سبب عبد الستار پر دانوے کی شکست کا ٹھیکرا پھوڑ نے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور عبدالستار پر دانوے کی مدد نہ کرنے کی تنقید کی جارہی ہے۔ اسی اثناء میں کانگریس پارٹی کے نو منتخب رکن پارلیمان ڈاکٹر کلیان کاڑے نے عبدالستار سے ملاقات کر کے انھیں گلے لگایا، جس کی فوٹو اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے، جس کی بناء پر عبد الستار کے شندے سینا سے علیحدگی اختیار کرنے کی خبریں سیاسی حلقوں میں گردش کرنے لگی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں عبدالستار کا کہنا تھا کہ وہ فی الحال شیوسینا ( شندے فریق) سے جڑے ہوئے ہیں، اور پارٹی سے ان کا ایک اخلاقی معاہدہ ہے لہٰذا جس دن وزیر اعلیٰ شندے کا اُن پر سے اعتماد اُٹھ جائے گا اُس دن وہ مناسب فیصلہ لیں گے۔ ذرائع کے مطابق عبدالستار نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ اور میرے مراسم اچھے ہیں اور 2019 میں جو کچھ ہوا تھا اس کے اہم کردار وزیر اعلیٰ شندے ہی تھے اس وقت وہ اورنگ آباد کے رابطہ وزیر تھے۔ بہر حال عبدالستار سے منسوب اس بیان پر سیاسی حلقوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ عبدالستار کے اسمبلی حلقہ سلوڑ سے دانوے کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی، جس کے باعث عبد الستار کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تا ہم اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے عبدالستار نے کہا کہ دانوے کو خود ان کے آبائی گاؤں بھو کردن سے بھی ووٹ حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ عبدالستار نے مزید کہا کہ انھوں نے سلوڑ میں دانوے کیلئے 17 تشہیری جلسے کیے حالانکہ پارٹی کارکنان ان سے ناراض تھے اور انھوں نے دانوے کو اس ناراضگی سے آگاہ بھی کیا تھا لہٰذا مجھ پر تنقید کرنے والہ پیٹھن میں کتنے ووٹ ہیں اس پر بھی نظر ڈال لیں۔