لکھنو : لکهنؤ میں پاکستان سے آئے ھوئے مولانا شہنشاہ حسین نقوی کی آمد پر ایک علمی نشست کا انعقاد ہوا جس کی صدارت حضرت حمید الحسن نے کی۔ نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے حوزہ علمیہ کے استاذ مولانا محمد ابراھیم نے کیا تلاوت کلام پاک کے بعد مولانا شہنشاہ حسین نقوی کی خدمت مدرسہ کے سربراہ مولانا مرزا جعفرعباس نے شال پیش کی۔ ایمس اسکول کے پرنسپل ڈاکٹر ثروت تقی نے مولانا شہنشاہ نقوی کی خدمت کتابیں پیش کیں، لکھنؤ میں حضرت آیۃ اللہ سیستانی کے وکیل مولانا سید محمد غروی نے بھی علامہ شہنشاہ حسین نقوی کی خدمت میں ایوارڈ اور کتب پیش کیں۔ اسکے بعد مولانا شہنشاہ نقوی کی گل پوشی بدست مولانا مرزا جعفر عباس، مولانا مرزا اعجاز اطہر، مولانا مرزا رضا عباس، مولانا ڈاکٹر یعسوب عباس حوزہ علمیہ کے دیگر اساتذہ ہوئی۔
استقبالیہ تقریر مدرسہ کے پرنسپل مولانا مرزا رضاعباس نے فرمائی مولانا موصوف نے علامہ شہنشاہ نقوی کی آمد پر انکا شکریہ ادا کرتے ھوۓ علامہ کو صدی کا ایک کامیاب اور با اثر مبلغ بتایا اور کہا کہ آج علامہ شہنشاہ نقوی کی حق بیاں تقریروں کے ذریعہ ہزاروں اھل سنت والجماعت مسلک سے تعلق رکھنے والے حضرات بھی تعریف کررہے ہیں ۔ مولانا مرزا جعفرعباس نے اس موقع پرتقریر فرمائی مولانا موصوف نے پاکستان سے آۓ مھمان علامہ شہنشاہ نقوی کی خدمت میں حوزہ علمیہ جامعة التبلیغ کی تاریخ و خدمات بیان کیۓ اور بانئ حوزہ علمیہ مولانا مرزا محمد عالم کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
نشست صدر سید حمید الحسن نے بصیرت افروز تقریر فرمائی کلیدی تقریر مھمان خصوصی حضرت علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے فرمائی علامہ نے فرمایاکہ تعلیم ، تدریس ، تعلم ، اور منبر و محراب پر زور دینا چاہیے کہ اگر آج مبلغین کو صحیح معنوں میں تبلیغ دین اور معارف اھلبیت علیھم السّلام لوگوں تک پہنچانا ھے تو ان پانچ چیزوں پر مبلغین کرام کو محنت کرنا زور دینا ھوگا۔
آخر میں سربراہ حوزۂ علمیه مولانا مرزا جعفرعباس نے شرکت کرنے والےتمام علمائے کرام طلاب علوم دینیہ اور مومنین شکریہ ادا کیا علمی نشست کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر ثروت تقی نے ادا کۓ نشست علمی میں کثیر تعداد میں علماء کرام طلاب کرام اور شھر کے معززین نے شرکت کی۔