احمدآباد:بلند حوصلہ اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ کامیابی کی ان بلندیوں تک لے جاتا ہے جہاں ہم تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں۔گجرات کے وڈورا کی رہنے والی مسکان شیخ نے ایسا ہی ایک کارنامہ انجام دیا ہے۔کسی حادثے میں مسکان شیخ اپنا دائیں ہاتھ کو کھو بیٹھی تھی۔لیکن انہوں نے معذوری کو کبھی بھی کامیابی کی راہ میں ہامل ہونے نہیں دیا۔
مسکان شیخ نے ایک ہاتھ نہ ہونے کے باجود ایم بی بی ایس کی تعلیم مکمل کی ہے۔ ایک ہاتھ سے مریضوں کا علاج کرتی ہے۔ کتنی جدوجہد کے بعد مسکان شیخ نے اس مقام کو حاصل کیا ہے ۔
داکٹر مسکان شیخ نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کپاکہ سال پہلے جب میں آٹھویں جماعت میں تعلیم حاصل کر رہی تھی 2021 میں اپنے سے پکنک پر میں گئی تھی۔ تب اسکول بس کا بھیانک ایکسیڈنٹ ہوا۔اس حادثے میں میرے رائٹ سائڈ کا ہاتھ ٹوٹ گیا ۔ میں ہمیشہ سے سیدھے ہاتھ سے لکھتی تھی لیکن ہاتھ نہ ہونے کی وجہ سے مجھے بائیں ہاتھ سے لکھنے کی مشق کرنی پڑی ۔
انہوں نے کہاکہ اسی ہاتھ سے میں نے اب تک اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔جسم کا ایک حصہ کھونے کے باوجود میں نے اپنے ڈاکٹر بننے کے خواب کو برقرار رکھا۔ میں پڑھائی میں ہوشیار تھی۔ مجھے دسویں میں 94 فیصد اور 12 جماعت لمیں 81 فیصد رلسٹ حاصل ہوا تھا۔اس کے بعد میں نے NEET کا امتحان دیا اس میں بھی مجھے اچھے مارکس ملے 2019 سے سپریم کورٹ سے لڑ کر میں نے ایم بی بی ایس کی سیٹ حاصل کی ۔
یہ بھی پڑھیں:احمد آباداسکول آف ایجوکیشن کیمپس میں مختلف موضوعات پرسائنس پروجیکٹ نمائش کا انعقاد
ان کا کہنا ہے کہ 2024 میں ایم بی بی ایس مکمل ہوا ہے ۔ میں نے ہمت ہارے بغیر نشیب و فراز کا سامنا کر کے اس مقام کو حاصل کیا ہے اج مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ آج صفا مہیلا وکاس منڈل اجتماعی شادی اور حوصلہ افزائی پروگرام میں میرا اعزاز کیا گیا۔مجھے آگے بھی اپنے مریضوں کی خدمت کرنا ہے ان کا بہتر علاج کرنا ہے اور سماجی کی لڑکیاں زیادہ سے زیادہ تعلیم کریں ایسی کوشش کرنا ہے۔