میرٹھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کی موانا پولیس پر مسلم نوجوان کا مبینہ طور پر فرضی انکاؤنٹر کا الزام ہے. تین روز قبل موانا کے متین عرف بلال جو کہ سبزی بیچنے کا کام کرتا تھا جب وہ موانا سے منڈی سبزی خریدنے نکلا تو راستے میں موانا پولیس اور ایس او جی کی ٹیم نے اس کو پیشے ور مجرم قرار دیتے ہوئے اس کا انکاؤنٹر کر دیا۔ اس کو زخمی حالت میں میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا جہاں گزشتہ روز اس کی علاج دوران موت ہوگئی۔
متین کے اہل خانہ کا سوال ہے کہ پولیس نے متین کو کن شواہد کی بنیاد پر نشانہ بنایا جب کہ بلال کا نہ تو کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے اور نہ ہی تھانے میں کوئی مقدمہ درج ہے، پھر راتوں رات متین عرف بلال گاڑی چور کیسے بن گیا۔ متین کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ غریب متین جو سبزیاں اور پھل بیچ کر اپنے خاندان کی کفالت کرتا تھا۔ یوپی پولیس کے انکاؤنٹر کے جنون کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہ متین عرف بلال مبینہ فرضی انکاؤنٹر کیس موانا کا اب میرٹھ پولس کے گلے کا کانٹا بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ متین کے لواحقین جہاں اس کیس کی منصفانہ تحقیقات اور مبینہ فرضی موٹھبیڑ میں ملوث پولیس اہلکاروں اور ایس او جی ٹیم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رام مندر کے متعلق اپوزیشن رہنما عام لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے: اشفاق سیفی
وہیں مختلف تنظیموں کے لوگوں اور وکلاء نے معاملے کو عدالت میں لے جانے کے لیے آوازیں اٹھانا شروع کر دی ہیں۔اور وہ پولیس ظالمانہ رویہ کے سخت کارروائی کیے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں.