مالیگاؤں:مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی عوامی ارتباط اور ایک بڑا حلقہ اثر ہونے کی وجہ سے لوگوں نے یہ کوشش کی کہ میں عملی سیاست میں حصہ لوں، لیکن متعدد مصالح کے پیش نظر میں نے دلچسپی نہیں لی اور ہمیشہ اپنے تعلیمی ،ملی، سماجی ،رفاہی اور خانقاہی کاموں میں مشغول رہا.
اس مرتبہ پارلیمانی الیکشن میں فرقہ پرست عناصر کے بڑھتے قدم کو روکنے کے لیے ہر جگہ مضبوط اور با اثر افراد کی ضرورت ہے، اسی کے پیش نظر بہت سے سنجیدہ اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے احباب نے مجھ کو یہ مشورہ دیا کہ میں پارلیمانی الیکشن میں حصہ لوں تاکہ ملک کو بانٹنے والی قوتوں کا راستہ روکا جاسکے اور پارلیمنٹ میں ملک و ملت کے مسائل و معاملات کی صحیح اور بروقت نمائندگی ہو۔
انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کا سیاست میں آنا کوئی معیوب بات نہیں ہے، لیکن ہر شخص کے اپنے ذاتی معاملات و مسائل ہوتے ہیں۔ جس کے پیش نظر وہ فیصلہ کرتا ہے،میں ایک مرتبہ پھر یہ واضح اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ میں فی الحال پارلیمانی الیکشن میں امیدواری نہیں کروںگا، میں نے ملت کی ضرورت کے پیش نظر اس میں دلچسپی لی تھی اور مصالح دینیہ کو سامنے رکھتے ہوئے اسے چھوڑ رہا ہوں۔
یہ بھی پٖڑھیں:آئین، سیکولرازم اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے 100 فیصد ووٹ دیں: مولانا ارشد مدنی - Vote for protection of constitution
ان کا مزید کہنا ہے کہ شہری حالات کے پیش نظر یہ ضرورت بڑی شدت سے محسوس ہورہی ہے کہ ایک ’پریشر گروپ‘ بنایا جائے جس میں شہر کے سنجیدہ ،با وقار،ذی علم اور سلجھا ہوا ذہن رکھنے والے منتخب و بااثر افراد کو شامل کیا جائے اور شہری سیاست کو تعمیری رخ دیا جائے،نہ صرف پارلیمانی الیکشن بلکہ آنے والے دنوں میں بھی اس کی سخت ضرورت ہے۔