لکھنؤ: "مسلمانوں کی مثال کھجور کے درخت کے مانند ہے، جیسے کھجور کے درخت کی ہر چیز دوسروں کے لیے نفع بخش ہوتی ہے اسی طرح سے مسلم قوم سبھی لوگوں کے لیے نفع بخش ہے۔ اسلام میں زکوٰۃ کا جو نظم ہے اس کا اصل مقصد یہی ہے کہ ہم انسانیت کے لیے کام کریں۔
سماج میں سبھی لوگ یکساں نہیں ہوتے ہیں اللہ کسی کو بہت نوازتا ہے تو کوئی تنگدستی کا شکار ہوتا ہے۔ زکوٰۃ کے نظم سے سبھی لوگوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ اسی لیے اسلام نے زکوٰۃ کے نظم کو بھی اجتماعی بنایا ہے اور یہی اس کی اصل روح ہے۔" ان خیالات کا اظہار مولانا محمد طاہر مدنی سابق ناظم جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ نے کیا۔
زکوٰۃ اینڈ چیریٹیبل فاؤنڈیشن کی جانب سے "زکوٰۃ کے اجتماعی نظم کا سماجی ترقی میں اہم کردار" کے موضوع پر پروگرام ہوا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد طاہر مدنی نے کہا کہ زکوٰۃ اس طرح سے ادا کی جائے کہ زکوٰۃ لینے والا زکوٰۃ دینے والا بن جائے اور تاریخ اسلام نے ایسے ادوار دیکھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب زکوٰۃ کا اجتماعی نظم قائم ہوا تو زکوٰۃ لینے والے نہیں ملتے تھے، سب کے سب زکوٰۃ دینے والے بن گئے۔ آج بھی اگر ہم نے زکوٰۃ کا اجتماعی نظم اس کی اصل روح کے ساتھ قائم کر لیا، تو آج بھی ہمارے معاشرہ سے غریبی دور ہوسکتی ہے اور ہم لینے والے کے بجائے دینے والے بن جائیں گے۔
زکوٰۃ اینڈ چیریٹیبل فاؤنڈیشن کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر کوثر عثمان نے بتایا کہ آج ہمارے ملک میں مسلمانوں کی کیا حالت ہے، اس سے ہم سبھی بہتر طریقہ سے واقف ہیں۔ ایک ریسرچ کا اعداد و شمار بتاتا ہے کہ ملک میں غریب سب سے زیادہ مسلمان ہیں۔ 34 فیصد سے زائد مسلمان خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھیک مانگنے والوں میں ہر تیسرا شخص مسلمان ہوتا ہے۔ جیلوں میں جو قیدی بند ہیں ان میں 30 فیصد سے زائد مسلمان ہیں۔ جبکہ صرف ہمارے ملک میں تیس سے چالیس ہزار کروڑ کی سالانہ زکوٰۃ اکٹھا ہوتی ہے۔ اگر اس زکوٰۃ کو ہم اجتماعی طور سے اکٹھا کریں اور اس کو خرچ کرنے کا ایک منصوبہ بند طریقہ ہو تو ہم بہت جلد اپنے معاشرہ میں ایک بڑی تبدیلی دیکھ سکتے ہیں۔
زکوٰۃ اینڈ چیریٹیبل فاؤنڈیشن نے اس جانب چھوٹی سی کوشش کی ہے اور صرف دو سالوں میں 135571 سے زائد کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے گئے، فاؤنڈیشن کی موبائل کلینک کے ذریعہ 12169 افراد کو بنیادی طبی خدمات فراہم کی گئیں۔ 198 افراد / خاندانوں کی بازآبادکاری کے لیے کام کیا گیا۔ 142 افراد کو تجارت شروع کرنے میں مالی تعاون کیا گیا۔
ماڈل کمیونٹی سینٹر کے نام سے ایک ٹریننگ سینٹر کھولا گیا ہے جس میں 30 بچیاں مختلف ہنر سیکھ رہی ہیں۔ رمضان کے دوران 475 افطار کٹ اور 4800 افطار کے پیکٹ تقسیم کیے گئے۔ اس کے علاوہ مختلف مدت میں ضرورتمندوں کا مالی تعاون کیا گیا۔
مہاراشٹر سے آئے سماجی کارکن مجتبیٰ فاروق نے کہا کہ زکوٰۃ اینڈ چیریٹیبل فاؤنڈیشن نے اپنی اس کوشش سے ایک نمونہ دوسرے شہروں کے لیے مقرر کیا ہے۔ اس طرح کی کوششیں ہر شہر میں ہونی چاہیے۔ زکوٰۃ کے اجتماعی نظم سے ہی امت کی ترقی ممکن ہے۔ پروگرام کی نظامت نیر اقبال خان نے کیا، ڈاکٹر ملک محمد فیصل کے کلمات تشکر اور چیئرمین فاؤنڈیشن منظور احمد کی دعا سے پروگرام کا اختتام ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:
- لکھنؤ میں حیات اللہ انصاری کی علمی خدمات پر سمینار کا اہتمام
- لکھنؤ: مولانا آزاد کی برسی پر سمینار کا انعقاد
پروگرام سے آفتاب احمد ریٹائرڈ سی آر پی ایف آفیسر، گری وٹی کوچنگ کے سی ای او اشفاق احمد، سابق جج بی ڈی نقوی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سراج احمد، طارق صدیقی، ارشد اعظمی، ڈاکٹر ہلال، انجینئر غفران، محمد قیس، دانش ضیاء عثمانی، ڈاکٹر امجد سعید فلاحی، ایڈوکیٹ نجم الثاقب خان، ایڈوکیٹ محمد راشد، اسد علی، علی نعیم رازی، عطاء الرحمان ندوی وغیرہ شریک تھے۔