گیا: بہار میں ذی الحجہ کے چاند کی رویت کو لے کر اختلاف پیدا ہوگئے تھے، یہی وجہ ہے کہ پہلے یہاں کے دو بڑے اداروں نے الگ الگ تاریخ کا اعلان کردیا تھا، جس کی وجہ سے عوام میں تذبذب تھا کہ وہ کس تاریخ کو عید الاضحی کی نماز ادا کریں گے کیونکہ بہار میں 17 جون اور 18 جون کی تاریخ کا اعلان ہوا تھا۔
حالانکہ ملکی سطح پر رویت ہلال کمیٹی اور اداروں نے 17 جون کی تاریخ کا ہی اعلان کیا تھا لیکن بہار میں ادارہ شرعیہ کی جانب سے بہار جھارکھنڈ اتر پردیش بنگال اور دیگر متصل علاقوں سے بروقت رویت کا شرعی ثبوت نہیں ملنے سے 18 جون کو عید الاضحی منانے کا اعلان کردیا تھا۔ جب کہ امارت شریعہ اور دیگر اداروں، کمیٹیوں نے چاند رات کو ہی 29 کی رویت کے اعتبار سے 8 جون 2024 کو ماہ ذی الحجہ کی پہلی تاریخ مانی تھی اور اس کا اعلان کر دیا تھا۔
لیکن ادارہ شرعیہ نے شرعی ثبوت نہیں ملنے کی وجہ سے 9 جون 2024 کو پہلی تاریخ مانی تھی، کیونکہ بہار جھارکھنڈ کے علاقوں میں چاند نہیں دیکھا گیا تھا۔ بلکہ گجرات اور دوسرے علاقوں میں چاند دیکھے جانے کی تصدیق ہوئی تھی۔ ادارہ شرعیہ کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ شرعی رویت کی تصدیق اور ثبوت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر شرعی ثبوت حاصل ہوجاتا ہے تو تاریخ میں تبدیلی ہوگی۔ آج تاریخوں کے ٹکراؤ کی صورتحال ختم ہو گئی ہے۔ کیونکہ مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ نے اعلان کیا کہ 29 کی رویت کا شرعی ثبوت حاصل ہو گیا ہے۔
لہذا عید قرباں 17 جون کو ہی منائی جائے گی ۔ اس کے لیے باضابطہ مفتی محمد حسن رضا نوری کے دستخط سے لیٹر بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے احمد آباد گجرات سے 29 کی رویت کا ثبوت شرعی حاصل ہو گیا ہے۔ اس وجہ سے یہ اعلان کیا جا رہا ہے کہ عید قرباں 18 جون کے بجائے 17 جون 2024 بروز پیر ہے۔ جسے شرعی شہادت درکار ہو وہ ادارہ شرعیہ سے حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مولانا خالد رشید فرنگی محلی کی اس ماہ زیادہ عبادت کرنے کی اپیل
اس حوالے سے ادارہ شرعیہ دارالقضا گیا کے قاضی مفتی مظفر حسین رضوی مصباحی نے کہا کہ شرعی ثبوت حاصل کرنا لازمی ہے۔ چونکہ ملک کے دوسرے علاقوں میں چاند دیکھنے کی اطلاع موصول ہو رہی تھی تاہم شرعی ثبوت بروقت حاصل نہیں ہوا جس کی وجہ سے پہلے 18 جون کی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا۔ چونکہ عید الاضحی میں وقت ہوتا ہے۔ اس وجہ سے ملک کے کسی گوشے میں بھی چاند دیکھنے کی اطلاع ہو تو وہاں سے شرعی ثبوت حاصل کیا جاسکتا ہے لہٰذا ایسا ہی ہوا، عجلت کے بجائے تھوڑا انتظار کر شرعی شہادت حاصل کی گئی۔