حیدرآباد: مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی طلبہ یونین نے ہلدوانی، اتراکھنڈ میں حالیہ پولیس کاروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ طلبہ یونین کے صدر متین اشرف نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہلدوانی کے مسلمانوں کے خلاف ریاست کی جانب سے یہ منظم کریک ڈاؤن بی جے پی اور آر ایس ایس کے سیاسی مفادات کو پورا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
زمین پر مبینہ طور پر غیر مجاز قابضین کے حوالے سے جاری قانونی تنازعہ میں، مانو طلبہ یونین ایک مدرسہ اور ایک مسجد کو اچانک مسمار کرنے پر سوال اٹھاتی ہے جبکہ مقدمہ ابھی تک عدالت میں زیر التوا ہے۔ رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیس کے لاٹھی چارج، اور ”صورتحال پر قابو پانے“ کے لیے شہریوں پر ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کے گولے داغے جانے کے نتیجے میں متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین ہیں۔
پریس ریلیز میں صدر یونین متین اشرف مزید کہتے ہیں کہ مشین گنوں کا مبینہ استعمال اور سیکڑوں راؤنڈ فائر کا کیا جانا نہایت افسوسناک ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم چھ مسلمانوں کی جان چلی گئی۔ اس طرح کے اقدامات پیشہ ورانہ پولیسنگ کے معیارات کے منافی ہیں۔
ہم ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں، جس میں مساجد اور مدارس کی مسماری، مسلم علماء کی گرفتاریاں، مسلم پرسنل لا میں مداخلت اور سخت قوانین کے ذریعہ صرف مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنا شامل ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ قانون کا استعمال ہندوستانی مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور ان میں خوف پیدا کرنے کے آلے کے طور پر کیا جا رہا ہے، جو جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
ہلدوانی میں تشدد سے صرف دو دن قبل اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ بل پیش کرنا، مزاحمت کاروں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات دینا، اور مسلم مظاہرین کو فسادیوں کے طور پر مجرم قرار دینا، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کے مسلم مخالف موقف کی عکاسی کرتا ہے۔
حالیہ مسئلے کے بارے میں، جنوری 2023 میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا جس میں اس تنازعہ کے انسانی پہلو پر زور دیتے ہوئے ہزاروں لوگوں کو راتوں رات اکھاڑ پھینکنے کے بجائے عملی حل کی ضرورت پر بات کی گئی تھی۔ لہذا، نینیتال ضلع انتظامیہ کی طرف سے حالیہ کریک ڈاؤن مکمل طور پر غیر ضروری اور سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی خلاف ورزی ہے۔
مانو طلبہ یونین یہ مطالبہ کرتی ہے کہ انہدام کی اس غیر قانونی مہم کو فوری طور پر روکا جائے۔ ہم سپریم کورٹ آف انڈیا سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ انتظامی مشینری اور سیاسی قیادت کے جانبدارانہ رویے کے خلاف سوموٹو ایکشن لے اور اس تشدد کے ذمہ دار اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کرے۔
یہ بھی پڑھیں:
- ہلدوانی فسادات: مرکز سے اضافی فورس طلب
- ہلدوانی تشدد: کرفیو ختم، پانچ ہزار لوگوں پر مقدمہ، ملزمین پر این ایس اے لگانے کا اعلان
ہم اس تشدد کے دوران متاثر ہونے والے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہندوستان کے لوگوں اور سول سوسائٹی سے اس خطرناک مسلم مخالف رجحان کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی آواز بلند کریں اور اجتماعی طور پر فرقہ وارانہ تقسیم پیدا کرنے کی کوششوں کی مزاحمت کریں۔