گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک ملزم کو سوشل میڈیا پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی پوسٹ کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پکڑا گیا نوجوان ضلع کے فتح پور تھانہ حلقہ میں واقع روپن گاؤں کا رہنے والا ہے۔ فتح پور پولیس نے تین دن پہلے پوسٹ کے خلاف مقدمہ درج کرکے جانچ کی کارروائی شروع کی تھی، ملزم کی پہچان روپن گاؤں کے ساحل خان کے طور پر ہوئی ہے۔ گرفتاری سے علاقہ میں مختلف جگہ چرچا ہے۔ وزیر گنج کے ایس ڈی پی او سنیل کمار پانڈے نے کہا کہ کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے والی چیزیں پوسٹ کی گئی تھیں۔ پوسٹ سوشل میڈیا کے ایکس پر تیزی سے وائرل تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
بتایا گیا ہے کہ جب پولیس کو یہ پوسٹ نظر آئی تو انہوں نے فوری کارروائی کی اور پوسٹ کو پہلے اپنے پاس محفوظ کیا اور پھر اس معاملہ کی تفتیش شروع کردی۔ تفتیش کے دوران ایکس کے ایک ہینڈلر کا سراغ لگایا گیا، اس کے بعد ہینڈلر کے تعلق سے تفتیش شروع ہوئی، تفتیش کے دوران مقامی لوگوں سے ایکس پر لگی اس کی ایک تصویر کی شناخت کرائی گئی۔ اس دوران انکشاف ہوا کہ ملزم ساحل خان روپن گاؤں کا رہنے والا ہے۔ دریں اثناء فتح پور پولیس نے تمام تکنیکی مدد سے ملزم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے پہلے حراست میں لیا اور پھر جانچ کے بعد آگے کی کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا گیا۔
اس ضمن میں ایس ڈی پی او نے کہا کہ یہ پوسٹ مذہبی جذبات بھڑکانے کی غرض سے کیا گیا تھا، پولیس نے کہا کہ ماحول کشیدہ نہ ہو اس کے لیے پولیس کو دن رات ایک کرنے پڑے تاکہ ملزم تک پُہنچا جا سکے۔ اُنہوں نے بتایا کہ ساحل خان کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار ملزم نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔ جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی ملزم کو گرفتار کیا گیا، ساحل کی حمایت میں بڑی تعداد میں لوگ تھانے کے قریب جمع ہوگئے۔ لوگ کافی دیر تک تھانہ کے باہر کھڑے رہے لیکن جب پولیس نے انہیں واضح اور سختی سے معاملہ کی اطلاع دی تو وہ واپس چلے گئے۔
ڈی ایس پی نے کہا کہ اس طرح کے کسی بھی معاملہ میں کسی کو بخشا نہیں جائے گا، اس کے خلاف سخت کارروائی یقینی طور پر ہوگی، اس سے پہلے بھی کارروائی ہوئی ہے اور لوگوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ہے۔ ایس ایس پی آشیش بھارتی نے کہا سوشل میڈیا پر پولیس کی کڑی نگاہ ہے۔ نفرت پھیلانے والوں پر کارروائی یقینی طور سے ہوگی۔ اس لیے لوگ اس بات کا خیال لازمی طور پر رکھیں کہ وہ سوشل میڈیا یا کسی بھی سطح سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی چیزیں پوسٹ نہ کریں، نہ ہی پھیلائیں۔