ممبئی: بھیونڈی سے سماجوادی پارٹی رکن اسمبلی رئیس شیخ کا حالیہ استعفیٰ دینے کا معاملہ زیر بحث ہے۔ لوگ جاننے کے لیے بے چین ہیں کہ کیا وجہ تھی جو انہوں نے استعفی دیا۔ حالانکہ 24 گھنٹے بھی نہیں ہوئے تھے اور رئیس شیخ نے استعفیٰ واپس لے لیا۔
غور طلب ہو کہ سیاسی ذرائع سے جو باتیں سامنے آئی ہیں، اُن سے کئی باتوں کا انکشاف ہوا ہے۔ رئیس شیخ کی ناراضگی کا اصل وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ سماجوادی پارٹی میں ان کی نمبر دو کی پوزیشن ہے، جب کہ ابو عاصم اعظمی مہاراشٹر میں حکومت اور پارٹی دونوں کے بیچ نمبر ایک کی پوزیشن رکھتے ہیں۔
رئیس شیخ نے بھیونڈی سے رکن اسمبلی کے الیکشن میں اپنی فتح کے پرچم بلند کیے، حالانکہ اس سے قبل سیاسی میدان سے رئیس شیخ کا کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ ابو عاصم اعظمی نے حالیہ ڈرامے کے دوران یہ بات کہی کہ بھیونڈی کے خواہش مند وہ خود تھے۔ اس لیے اُنہیں وہاں اپنی قسمت آزمانے کا موقع دیا گیا۔
دراصل بھیونڈی میں سماجوادی پارٹی کا اعظم گڑھ کا گروپ کافی مضبوط ہے۔ لیکن ابو عاصم اعظمی نے اس گروپ سے کسی کو ٹکٹ نہ دے کر رئیس شیخ کو دیا تھا، جسے پارٹی کے ذمہ داران نے بخوشی قبول کیا۔
پارٹی کے فعال ذمہ دار ریاض اعظمی اور رئیس شیخ کے تعلقات الیکشن جیتنے کے قبل بہتر تھے۔ تقریباً دو برس تک یہ تعلقات بہتر رہے اس دوران ہمیشہ کی طرح پارٹی کے اخراجات ریاض اعظمی سنبھالتے رہے، لیکن دو برس بعد کسی پروجیکٹ میں رئیس شیخ اور ریاض اعظمی پارٹنر تھے۔ ملکیت ابو عاصم اعظمی کی ہے جسے رئیس شیخ نے بھیونڈی جاکر ٹیک اوور کیا۔
غور طلب ہو کہ اسی پارٹنر شپ کے بعد ریاض اور رئیس شیخ کے رشتوں میں تلخیاں پیدا ہونے لگیں۔ کئی پروگرام میں رئیس شیخ کو مدعو نہیں کیا گیا۔ رئیس شیخ کی منشا تھی کہ بھیونڈی مشرق سے اگر وہ رکن اسمبلی ہیں تو بھیونڈی کی صدارت اور قیادت اُن کے ہاتھوں میں دی جائے۔
چونکہ بھیونڈی میں اعظم گڑھ کے رہنے والوں کا دبدبہ ہے، کافی وقت سے پارٹی سے وابستہ کارکنان ذمہ داران پر ابو عاصم اعظمی رئیس شیخ کو قیادت نہیں دینا چاہتے تھے۔ یہی سبب ہے کہ رئیس شیخ کو اُن کے حلقے کی ذمہ داری کے علاوہ باقی جگہوں پر معاملات پارٹی کے کارکنان اور عہدیداران ہی سنبھالتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- ممبئی: رکن اسمبلی رئیس شیخ نے محض 24 گھنٹوں کے اندر استعفیٰ واپس لیا
- ممبئی: رکن اسمبلی رئیس شیخ کا استعفیٰ، این سی پی میں شامل ہونے کے امکان
واضح رہے کہ یہ بات رئیس شیخ کو ناگوار گزر رہی تھی، جس کی وجہ سے اُنہوں نے پارٹی سے خود کو الگ کرنے میں ہی اپنی بھلائی سمجھی۔ حالانکہ رکن اسمبلی کے عہدے کا استعفیٰ اسپیکر کو دینا ہوتا ہے، لیکن رئیس شیخ نے ماحول بنانے کے لیے استعفیٰ ابو عاصم اعظمی کو دیا تاکہ اس کے ذریعہ وہ اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکیں۔