ممبئی: ماہِ مقدس میں روایتی بازاروں میں ہوٹل میں کام کرنے والے بھی ماہ رمضان المبارک کے پورے روزہ رکھتے ہیں لیکن ان میں تندور میں روٹی بنانے والوں کے لیے روزہ رکھتے ہوئے آگ کی تپش کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ محمد شریف اتر پردیش کے بہرائچ کے رہنے والے ہیں جو 30 برسوں سے تندور میں روٹی پکاتے نظر آتے ہیں۔ شریف کہتے ہیں کہ تندور کی تپش کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ کئی سال سے کام کرنے کی وجہ سے عادت ہوگئی ہے۔ اس لیے عام دنوں میں کوئی دقت نہیں ہوتی لیکن ماہ مقدس میں روزہ رکھ کر تندور کے سامنے گھنٹوں کھڑے ہوکر روٹی پکانا بالکل آسان کام نہیں ہے۔ لیکن دین و ایمان کے لیے یہ سختی برداشت پرنی پڑتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ماہ رمضان میں مختلف اقسام کی تندوری روٹیاں کشمیری لوگوں کی پسندیدہ غذا - ramadan 2024
یہ محمد اسماعیل سراج ہیں جو گجرات کے رہنے والے ہیں۔ وہ ہوٹل میں بطور کیشیئر کام کرتے ہیں۔ محمد اسماعیل گذشتہ 40 برسوں سے یہی ملازمت کر رہے ہیں۔ محمد اسماعیل ایک دوسرے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ماہ مقدس میں مینارہ مسجد کی بھیڑ میں بہت خیال رکھنا ہوتا ہے۔ کئی بار لوگ کھانا کھاتے ہیں اور بھیڑ کا فائدہ اٹھا کے بنا بل دیے ہی چلے جاتے ہیں۔ اس لیے بہت محتاط رہنا پڑتا ہے۔
مینارہ مسجد اور اطراف کے بازاروں میں ایسے نہ جانے کتنے لوگ مل جائیں گے جو اپنا اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے کے لیے سخت مشقت کرتے ہیں۔ بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ ان روشنیوں اور قمقموں میں ڈوبے بازار کے اصل معمار یہی ہیں جن کی زندگی بھلے ہی اندھیرے اور مشکلات بھری ہو لیکن وہ اپنی محنت اور اپنے ذائقہ دار کھانوں کی وجہ سے مینارہ مسجد کی اس گلی کی زینت ہیں۔