کولکاتا:بورڈ نے گزشتہ سالوں میں سوالیہ پرچوں کے لیک ہونے سے روکنے کے لیے کئی اقدامات کئے ہیں۔ اس مرتبہ ایک قدم آگے بڑھ کر امتحان کے فارمیٹ میں سیریل نمبر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ سیریل نمبرمنفرد QR کوڈ کے ذریعے استعمال کیا جائے گا۔ اس کوڈ کو عام طور پر کسی بھی موبائل یا الیکٹرانکس گیجٹ کا استعمال کرتے ہوئے اسکین نہیں کیا جا سکتا۔ خصوصی سافٹ ویئر کے ذریعے معلومات حاصل کی جاتی ہے۔
بورڈ ذرائع کے مطابق اس مرتبہ نو لاکھ سے زائد طلباء مدھیامک امتحان دے رہے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک سوالیہ پرچہ پر مختلف کوڈ ہے۔ کوئی کوڈ کسی کوڈ سے میل نہیں کھاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں کس امیدوار نے کون سا سوالیہ پرچہ حاصل کیا ہے اس کی شناخت بورڈ آفس میں بیٹھ کر آسانی سے کی جا سکتی ہے۔ اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ جمعہ کو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے سوالیہ پرچے میں بھی QR کوڈ تھا۔ اسکیننگ کرکے بورڈ کے عملے کو معلوم ہوا گیاکہ کون سا سوالیہ پرچہ کس امیدوار کو دیا گیاہے۔ کیونکہ اس کوڈ میں جو سیریل نمبرانکرپٹڈ ہے، اس سے معلوم ہوگیا کہ سوالیہ پرچہ کس ضلع میں اور کس اسکول میں دیا گیا ہے۔اس کے بعد اسکول سے رابطہ کرکے تصدیق کرلیا گیا کہ اس نمبر کا پرچہ کس کے پاس تھا۔
یہ بھی پڑھیں:مجھے جیل میں ڈال دیا جائے تو بھی اس کوتوڑ کر بی جے پی کا مقابلہ کروں گی:ممتا بنرجی
جمعہ کو مدھیامک امتحان کے بنگلہ پرچے کا امتحان تھا۔ امتحان ختم ہونے سے پہلے دیکھا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بنگلہ کا ایک سوالیہ پرچہ گردش کر رہا ہے۔ اس کے بعد کونسل نے فوری کارروائی کی۔ بورڈ کے صدر رامانوج گنگوپادھیائے نے کہا کہ سوشل میڈیا پر امتحان کا سوالیہ پرچہ جاری ہونے کے ایک گھنٹے کے اندر مجرموں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ بورڈ اسے اپنی کامیابی کے طور پر دیکھتا ہے۔ رامانوج نے کہاکہ’’مالدہ کے دو طالب علموں نے یہ کام کیا۔ ان کی پہلے ہی شناخت ہو چکی ہے۔ ان کے امتحانات مکمل طور پر منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ بورڈ نے مدھیامک کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا ہے۔
یواین آئی