لکھنو: سپریم کورٹ میں آج صبح سے ہی بنگال کا کیس چلتا رہا جو پہلے نمبر پر تھا۔ لنچ کے بعد بھی اسی کیس کی سماعت جاری رہی، تین بجے کے بعد سے مقدمات کا سلسلہ آگے بڑھا۔ 3.30 بجے مدارس کے مقدمہ کا نمبر آ سکا۔ جس میں آل انڈیا ٹیچرس ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کی جانب سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے بحث کی ابتداء کی۔
چیف جسٹس آف انڈیا نےآدھے گھنٹہ کا وقت اس مقدمہ کی بحث کے لئے ناکافی سمجھتے ہوئے اگلی تاریخ 11/ستمبر مقرر کرتے ہوئے کہا کہ ترجیح کی بنیاد پر اسے سماعت کے لئے لیا جائے گا اور یہ کہہ کر عدالت برخواست ہو گئی۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ نے مدرسہ ایجوکیشنل ایکٹ کو مفاد عامہ کے عرضی پر سماعت کرتے ہوئے غیر آئینی قرار دیا تھا جسے مدارس تنظیموں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر اسٹے کردیا دیا تھا جس کی سماعت آج یعنی 22 اگست کو ہونی تھی۔ چیف جسٹس نے آدھے گھنٹے تک اس مقدمے بحث کی سماعت کی لیکن انہوں نے عدالت کو برخاست کیا اور اگلی سماعت 11 ستمبر کو مقرر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا اسٹے آرڈر برقرار رہے گا جب تک کہ سپریم کورٹ کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اترپردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیر آئینی بتاتے ہوئے رد کرنے والے ہائی کورٹ کے 22 مارچ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔ قبل ازیں الہٰ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ایک فیصلے میں یوپی مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔