ETV Bharat / state

لکھنؤکی ٹیلے والی مسجد معاملے میں مسلم فریق کے خلاف فیصلہ

Teele Wali Masjid of Lucknow: لکھنؤ کی ٹیلے والی مسجد معاملہ پر ضلع عدالت نے مسجد فریق کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس عدالت میں سماعت کا اہل ہے۔ جبکہ مسجد فریق نے عدالت سے کہا تھا کہ یہ مقدمہ سماعت کا اہل ہی نہیں ہے۔

Teele Wali Masjid of Lucknow
لکھنؤ: ٹیلے والی مسجد معاملے میں مسلم فریق کے خلاف فیصلہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 28, 2024, 7:31 PM IST

لکھنؤ: لکھنؤ میں واقع ٹیلے والی مسجد معاملہ پر ضلع عدالت نے مسجد فریق کے ریویژن کی عرضی کو خارج کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کیس عدالت میں سماعت کا اہل ہے۔

اس سے قبل نچلی عدالت نے ایک فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیلے والی مسجد جہاں پر ہندو فریق کا دعوی ہے کہ اورنگزیب کے زمانے میں یہ لکمشن ٹیلہ تھا اور یہاں مندر کی تعمیر تھی، اسے منہدم کر کے مسجد کی تعمیر کی گئی یہ کیس سماعت کی جا سکتی ہے۔ جس کے خلاف مسجد فریق نے ضلع عدالت میں ریویژن کی عرضی دی تھی اسے عدالت نے خارج کردیا ہے۔

غور طلب ہو کہ مسجد فریق نے عدالت سے کہا تھا کہ یہ مقدمہ سماعت کا اہل ہی نہیں ہے کیونکہ پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 موجود ہے لیکن آج ضلع عدالت نے اس کے برخلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں سماعت کا اہل ہے اور یہ کیس چلنا چاہیے۔

وہیں مسجد کہ متولی اور سجاد نشین مولانا فضل المنان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا تھا، جس کو ہم نے ضلعی عدالت میں چیلنج کیا اور اب ہم ہائی کورٹ کا رخ کریں گے، اس کی مکمل تیاری ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ ہندو فریق کا جو دعوی ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے اور اس سے پہلے بابری مسجد کے علاوہ جو بھی کیس عدالت میں درج ہو رہے ہیں اس پر قانون ہے پلیس آف ورشپ 1991 ہے۔ اس کی سماعت ہی نہیں ہونی چاہیے لیکن عدالت نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا ہے اور اس کو ہم ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

لکھنؤ: لکھنؤ میں واقع ٹیلے والی مسجد معاملہ پر ضلع عدالت نے مسجد فریق کے ریویژن کی عرضی کو خارج کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کیس عدالت میں سماعت کا اہل ہے۔

اس سے قبل نچلی عدالت نے ایک فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹیلے والی مسجد جہاں پر ہندو فریق کا دعوی ہے کہ اورنگزیب کے زمانے میں یہ لکمشن ٹیلہ تھا اور یہاں مندر کی تعمیر تھی، اسے منہدم کر کے مسجد کی تعمیر کی گئی یہ کیس سماعت کی جا سکتی ہے۔ جس کے خلاف مسجد فریق نے ضلع عدالت میں ریویژن کی عرضی دی تھی اسے عدالت نے خارج کردیا ہے۔

غور طلب ہو کہ مسجد فریق نے عدالت سے کہا تھا کہ یہ مقدمہ سماعت کا اہل ہی نہیں ہے کیونکہ پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 موجود ہے لیکن آج ضلع عدالت نے اس کے برخلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں سماعت کا اہل ہے اور یہ کیس چلنا چاہیے۔

وہیں مسجد کہ متولی اور سجاد نشین مولانا فضل المنان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل نچلی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا تھا، جس کو ہم نے ضلعی عدالت میں چیلنج کیا اور اب ہم ہائی کورٹ کا رخ کریں گے، اس کی مکمل تیاری ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ ہندو فریق کا جو دعوی ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے اور اس سے پہلے بابری مسجد کے علاوہ جو بھی کیس عدالت میں درج ہو رہے ہیں اس پر قانون ہے پلیس آف ورشپ 1991 ہے۔ اس کی سماعت ہی نہیں ہونی چاہیے لیکن عدالت نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا ہے اور اس کو ہم ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.