حیدرآباد: تلنگانہ میں کانگریس آئندہ پارلیمانی انتخابات میں 14 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کے مقصد سے حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ راجیہ سبھا کے انتخابات کے بعد لوک سبھا کے انتخابات کے شیڈول کی اجرائی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں حکمت عملی میں تیزی پیدا کردی گئی ہے۔ ریاست کی 17 لوک سبھا نشستوں کے لیے پارٹی کو ٹکٹ کے لیے 309 خواہشمندوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ پردیش کانگریس کمیٹی نے ان ناموں پر غور اور ان کی جانچ کے بعد ان کو اسکریننگ کمیٹی کے حوالے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لوک سبھا انتخابات میں کامیابی کیلئے تلنگانہ بی جے پی میں تبدیلیوں کا آغاز
ہریش چودھری کی زیرقیادت اسکریننگ کمیٹی نے اس فہرست کا تجزیہ کرتے ہوئے پارٹی کی مرکزی الیکشن کمیٹی کے حوالے کرنے کی مساعی شروع کردی ہے۔ کانگریس کے انتخابی حکمت عملی کے ماہر سنیل کنوگولو نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی، پارٹی کے سینئرلیڈروں کے ساتھ تقریباً دو گھنٹے ملاقات کی۔ جس میں اس اہم مسئلہ پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ عوامی رائے اور موڈ کو جاننے کے لیے سنیل کی ٹیم نے سروے کیا۔
پارٹی کے ریاست میں برسر اقتدار آنے کے بعد علاقائی سطح پر عوام کی رائے معلوم کرنے کی بھی اس سروے کے ذریعہ کوشش کی گئی۔ 6 ضمانتوں پر عمل کے سلسلہ میں کیے جانے والے اقدامات، تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ کیے جانے والے تقررات، رعیتو بندھو اسکیم کے تحت رقم کی فراہمی اور دیگر امور پر پارٹی کو عوامی تائید میں اضافہ کی اطلاع میں صداقت معلوم کرنے کے لیے سروے انجام دیا گیا۔ اس سروے میں یہ پتہ چلانے کی کوشش کی گئی کہ ریاست میں کانگریس کے برسر اقتدارآنے کے بعد کتنے فیصد اس کو عوامی حمایت حاصل ہے۔
ریاست میں کانگریس کے برسر اقتدار آنے کے بعد پارٹی کی تازہ صورتحال پر بھی تفصیلات اس سروے کے ذریعہ معلوم کی گئی۔ لوک سبھا انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند امیدواروں کے بشمول پارٹی میں شامل لیڈروں، شامل ہونے کے خواہشمند لیڈروں کے سلسلہ میں بھی سروے کیا گیا ہے۔ ان کی موجودہ پارٹیوں میں ان کے موقف، ان کو پارٹی کی تبدیلی کی کیوں ضرورت پڑی؟ اس پر بھی تفصیلات معلوم کرنے کی کوشش کی گئی۔ ساتھ ہی یہ بھی پتہ چلانے کی کوشش کی گئی کہ ان کو کتنی عوامی حمایت حاصل ہے؟ان کو ٹکٹ ملنے پر کیا یہ لیڈران بی جے پی اور بی آر ایس کے امیدواروں کو شکست دے سکتے ہیں؟ اس پہلو پر بھی سروے کیا گیا۔ ریاستی انٹلی جنس کے ذریعہ بھی لوک سبھا حلقوں میں پارٹی کے استحکام کے سلسلہ میں بھی معلومات حاصل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
یو این آئی