ETV Bharat / state

لوک سبھا انتخابات: کرناٹک میں صرف ایک مسلمان کو ٹکٹ دینے پر کانگریس کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی - Lok Sabha Election

کرناٹک کے مسلمانوں نے کانگریس کے ایک مسلمان کو لوک سبھا انتخابات کے لیے امیدوار بنائے جانے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ اقلیتی طبقے کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ کانگریس نے مسلمانوں کی مدد سے ہی ریاست میں حکومت بنائی ہے لیکن جب لوک سبھا انتخابات میں امیدوار بنانے کی بات آئی تو مسلمانوں کو یکطرفہ طور پر نظر انداز کر دیا گیا۔

لوک سبھا انتخابات: کانگریس کے ایک مسلمان کو ٹکٹ دینے کے فیصلے کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی
لوک سبھا انتخابات: کانگریس کے ایک مسلمان کو ٹکٹ دینے کے فیصلے کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 22, 2024, 12:22 PM IST

کرناٹک میں صرف ایک مسلمان کو ٹکٹ دینے پر کانگریس کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی

بنگلورو: لوک سبھا انتخابات کے مدنظر سیاسی گہماگہمی کے درمیان کانگریس سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کا سلسلہ جاری ہے۔ کرناٹک میں کانگریس کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کے لئے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جس میں صرف ایک مسلمان شامل ہے۔ اس کو لے کر کرناٹک کے مسلمانوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں نمائندگی بڑھانے کے ارادے سے کرناٹک مسلم پولیٹیکل فورم کی قیادت میں کئی سماجی تنظیموں نے کانگریس پارٹی پر زور دیا تھا کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں مسلمانوں کو کم از کم تین ٹکٹ دیں اور اس مطالبے سے متعلق کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمان بھی متفق نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مانگ مسلمانوں کا جمہوری حق ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2024 کے انتخابات کے لیے مسلمانوں کے لیے زیادہ تعداد میں ٹکٹوں کے لیے نہ تو کمیونٹی تنظیمیں، جیسے متحدہ محاذ کی جانب سے آواز اٹھائی اور نہ ہی مسلم لیڈران کی جانب سے، سوائے زبانی خرچ کیے اور کانگریس پارٹی نے بھی مسلم کمیونٹی کو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی پرانے انداز میں ٹکٹ دینے کی پالیسی پر عمل کیا۔

اس سلسلے میں مسلم پولیٹیکل فورم کے سراج جعفری نے کہا کہ کانگریس کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اس بات کا خود جائزہ لے کہ اس نے مسلم طبقے ی کو کیا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے کانگریس کو مکمل طور پر ووٹنگ کی جس کی وجہ سے کانگریس اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوئی، لیکن جب جائز حق یا حصہ داری دینے کی بات آتی ہے تو کانگریس پارٹی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے۔

سراج کا کہنا ہے کہ کانگریس کا ایسا رویہ (اس کی سیکولر ساکھ پر سوال اٹھتا ہے) ظاہر کرتا ہے کہ وہ مسلم نمائندگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور دوسری طرف کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کے پولارائزیشن کی وجہ سے مسلم امیدواروں کے الیکشن جیتنے کے امکانات کم ہیں۔ اس لیے انہیں صرف ان علاقوں میں ٹکٹ دیا جانا چاہیے جہاں جیتنے کے زیادہ امکانات ہوں۔

اس سلسلے میں معروف سماجی و سیاسی کارکن حارث صدیقی اور ویلفیئر پارٹی کے لیڑر ایڈووکیٹ۔ طاہر حسین اس دلیل کی تردید کی۔ حارث اور طاہر نے گزشتہ پارلیمانی انتخابات روشنی ڈالی اور زور دے کر کہا کہ مسلم امیدوار یقینی طور پر کامیاب ہوسکتے ہیں، بشرطیکہ پارٹی بھی انتخابی میدان میں امیدوار کی حمایت کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس نے پانچ ریاستوں، ایک یوٹی کے لیے پارلیمانی سیٹوں کو حتمی شکل دی، جلد باضابطہ اعلان

اب ایسا لگتا ہے کہ مسلم کمیونٹی جس نے کرناٹک میں کانگریس پارٹی کی اکثریتی کامیابی میں اہم رول ادا کیا ہے، اسے صرف 1 ٹکٹ پر مطمئن ہونا چاہئے اور اس واحد امیدوار منصور علی خان کی کامیابی کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ یہ کمیونٹی کی نمائندگی کے لئے پارلیمنٹ میں داخل ہوسکے۔

کرناٹک میں صرف ایک مسلمان کو ٹکٹ دینے پر کانگریس کے خلاف مسلمانوں میں ناراضگی

بنگلورو: لوک سبھا انتخابات کے مدنظر سیاسی گہماگہمی کے درمیان کانگریس سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کے ناموں کے اعلان کا سلسلہ جاری ہے۔ کرناٹک میں کانگریس کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کے لئے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جس میں صرف ایک مسلمان شامل ہے۔ اس کو لے کر کرناٹک کے مسلمانوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں نمائندگی بڑھانے کے ارادے سے کرناٹک مسلم پولیٹیکل فورم کی قیادت میں کئی سماجی تنظیموں نے کانگریس پارٹی پر زور دیا تھا کہ وہ لوک سبھا انتخابات میں مسلمانوں کو کم از کم تین ٹکٹ دیں اور اس مطالبے سے متعلق کانگریس کے سینئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمان بھی متفق نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مانگ مسلمانوں کا جمہوری حق ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2024 کے انتخابات کے لیے مسلمانوں کے لیے زیادہ تعداد میں ٹکٹوں کے لیے نہ تو کمیونٹی تنظیمیں، جیسے متحدہ محاذ کی جانب سے آواز اٹھائی اور نہ ہی مسلم لیڈران کی جانب سے، سوائے زبانی خرچ کیے اور کانگریس پارٹی نے بھی مسلم کمیونٹی کو ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی پرانے انداز میں ٹکٹ دینے کی پالیسی پر عمل کیا۔

اس سلسلے میں مسلم پولیٹیکل فورم کے سراج جعفری نے کہا کہ کانگریس کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ اس بات کا خود جائزہ لے کہ اس نے مسلم طبقے ی کو کیا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے کانگریس کو مکمل طور پر ووٹنگ کی جس کی وجہ سے کانگریس اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوئی، لیکن جب جائز حق یا حصہ داری دینے کی بات آتی ہے تو کانگریس پارٹی لاپرواہی کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے۔

سراج کا کہنا ہے کہ کانگریس کا ایسا رویہ (اس کی سیکولر ساکھ پر سوال اٹھتا ہے) ظاہر کرتا ہے کہ وہ مسلم نمائندگی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور دوسری طرف کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کے پولارائزیشن کی وجہ سے مسلم امیدواروں کے الیکشن جیتنے کے امکانات کم ہیں۔ اس لیے انہیں صرف ان علاقوں میں ٹکٹ دیا جانا چاہیے جہاں جیتنے کے زیادہ امکانات ہوں۔

اس سلسلے میں معروف سماجی و سیاسی کارکن حارث صدیقی اور ویلفیئر پارٹی کے لیڑر ایڈووکیٹ۔ طاہر حسین اس دلیل کی تردید کی۔ حارث اور طاہر نے گزشتہ پارلیمانی انتخابات روشنی ڈالی اور زور دے کر کہا کہ مسلم امیدوار یقینی طور پر کامیاب ہوسکتے ہیں، بشرطیکہ پارٹی بھی انتخابی میدان میں امیدوار کی حمایت کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس نے پانچ ریاستوں، ایک یوٹی کے لیے پارلیمانی سیٹوں کو حتمی شکل دی، جلد باضابطہ اعلان

اب ایسا لگتا ہے کہ مسلم کمیونٹی جس نے کرناٹک میں کانگریس پارٹی کی اکثریتی کامیابی میں اہم رول ادا کیا ہے، اسے صرف 1 ٹکٹ پر مطمئن ہونا چاہئے اور اس واحد امیدوار منصور علی خان کی کامیابی کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ یہ کمیونٹی کی نمائندگی کے لئے پارلیمنٹ میں داخل ہوسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.