علیگڑھ: ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے جس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ خواتین کی حفاظت پر ایک بار پھر سوال اٹھ رہے ہیں۔ یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ اسپتال جیسی عوامی جگہ پر اس طرح کا واقعہ رونما ہو، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
اجمل خاں طبیہ کالج اے ایم کے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے ڈاکٹروں نے آج اجمل خاں طبیہ کالج کے اسپتال سے کالج تک احتجاجی مارچ نکال کر مقتول خاتون کو جلد انصاف دلانے کا مطالبہ کیا اور ملک میں خواتین کی حفاظت پر بھی سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بیٹی بچے گی ہی نہیں تو پڑھے گی کہاں سے؟ اس لیے حکومت کو بیٹیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا پڑے گا ورنہ بیٹیوں کو والدین کیوں پڑھائیں گے۔
مقتول ڈاکٹر کی حمایت میں آج ریسیڈنٹ ڈاکٹروں کی جانب سے اجمل خاں طبیہ کالج کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے لیکن اسپتال کی او پی ڈی چل رہی ہے۔ خاتون ڈاکٹر کے ریپ اور قتل سے ملک بھر میں غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ خاص کر ڈاکٹرز میں جس کے سبب ملک بھر میں ریزیڈنٹ ڈاکٹرز اسپتالوں اور کالجوں میں احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال کرکے مقتول ڈاکٹر کے مجرم کو پھانسی کی سزا کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اجمل خاں طبیہ کالج اور جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے ڈاکٹرز اور ضلع علیگڑھ کے بھی ڈاکٹرز اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال کے کولکاتا کے آر جی میڈیکل کالج میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے عصمت ریزی اور قتل کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: