لکھنؤ: مہاتما گاندھی نے 1920 میں یہاں ہندو مسلم اتحاد عوامی جلسہ سے تقریر کی اور 1922 میں پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل نے مقامی لوگوں کو سودیشی تحریک کو تیز کرنے کی ترغیب دی۔
قاضی شہر مفتی ابو العرفان فرنگی محلی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عبدالباری فرنگی محلی اور مہاتما گاندھی سمیت متعدد سرکردہ شخصیات نے 1920 میں ہندو مسلم اتحاد کے عنوان سے رفاہ عام کلب میں پروگرام کا اہتمام کیا گیا تھا اور اسی پروگرام میں مولانا عبدالباری نے ایک فتوی پڑھ کر اعلان کیا تھا کہ اج سے ہم لوگ گائے کا گوشت استعمال نہیں کریں گے اور لوگوں سے اپیل کیا تھا کہ سبھی مسلمان گائے کا گوشت کھانا ترک کر دیں جس کے بعد ہندو مسلم اتحاد کی گونج ملک بھر میں سنائی دی تھی اور ازادی کی جنگ میں مشترکہ طور پر سبھی نے جدوجہد کی تھی۔
وہیں فرنگی محل خاندان سے تعلق رکھنے والی بیگم شہناز سدرت کہتی ہیں کہ ہمارے دادا حیات اللہ انصاری کی زبانی یہ واقعہ سنا کہ جب مہاتما گاندھی فرنگی محل تشریف لائے تھے اس وقت مہاتما گاندھی اپنے ساتھ ایک بکری بھی لاتے لائے تھے۔ جس سے فرنگی محل کے بچے بکری دیکھ کر کافی خوش تھے وہ کہتی ہیں کہ اس زمانے میں جب کوئی مہمان آتا تھا تو انہیں ایک خاص قسم کا پکوان لوریاں دیا کرتے تھے۔ حیات اللہ انصاری نے بتایا کہ بکری کا اس قدر استقبال ہوا کہ لوگ کہتے تھے کہ لوریاں بکری کو دوں یا مہاتما گاندھی کو دوں سمجھ نہیں آیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یوں تو اکثر و بیشتر روایتوں میں یہ ہے کہ مہاتما گاندھی کو مہاتما کا خطاب الگ الگ مقامات سے ملا لیکن پہلی بار بابائے قوم کو مہاتما گاندھی کا خطاب لکھنو کے فرنگی محل سے ملا تھا جس کے بعد گاندھی جی کو مہاتما گاندھی کہا جانے لگا۔ رفاہ عام کلب وہ مقام جس نے سروجنی نائیڈو، مہاتما گاندھی، محمد علی جناح، جواہر لعل نہرو اور لوک مانیا تلک جیسی مشہور سیاسی شخصیات کی میزبانی کی تھی، لیکن موجودہ صورت حال انتہائی ناگفتہ ہے اور حکومت بے حسی کا شکار ہے۔ رفاہ عام کلب انگریز سامراج میں قوم پرستی کی علامت تھا لیکن موجودہ وقت میں کباڑ کے کاروباریوں کا ناجائز قبضہ اور کوڑے کچرے کے لیے ڈمپنگ گراؤنڈ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ میدان پارکنگ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ۔
مزید پڑھیں: لکھنؤ میں 11 مدارس کے طلبا نے ترنگا ریلی نکالی، ریاستی وزیر نے بتایا 'ترنگا اور ٹوپی کا شاندار سنگم'
اس عمارت کا تعلق ریاست یا مرکزی ASI سے نہیں ہے، اس لیے اس کی ملکیت معلوم نہیں ہے۔ یہ تاریخی مقام میونسپل کارپوریشن یا کسی سرکاری ادارے کے ریکارڈ میں بھی شامل نہیں ،2021 میں لکھنو اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت، لکھنؤ کے قیصر باغ علاقے کے 12 کلومیٹر کے دائرے میں واقع رفاہ عام کلب سمیت متعدد تاریخی عمارتوں کو بحال کرنے کے انتہائی اہم منصوبے تھے۔ لیکن اس منصوبے سے کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی عمارت کا زیادہ تر ڈھانچہ بوسیدہ حالت میں ہے، یہاں تک کہ مقامی لوگ اس کے کچھ حصوں پر تجاوزات کر رہے ہیں۔