بنگلورو: ایک طرف مسلم سماج کے بچوں کا اسکول لیویل ہی میں ڈراپ آوٹ شرح تشویش کا باعث ہے تو دوسری جانب چند نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کر بھی لیتے ہیں تو حکومتوں کی جانب سے اسکالرشپ یا فیلوشپ کی ادائگی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی تعلیم میں رکاوٹیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ کرناٹک میں ایک برس میں بمشکل 50 سے 60 مسلم نوجوان پی ایچ ڈی تک پہونچ پاتے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ ان کی تعلیم کے دوران انہیں فیلوشپ دی جائیگی. لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے پی ایچھ ڈی اسکالرز کو دی جانے والی 25 ہزار کی فیلوشپ کو 10 ہزار کر دیا گیا ہے، جس کے حل کے لئے ان اسکالرز نے کئی وزرا کے دروازے کھٹ کھٹائے، لیکن کوئی فائدہ حاصل نہ ہوا، جس کے نتیجے میں یہ اسکالرز احتجاج کرتے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔
اس سلسلے میں ایس آئی او کرناٹک کے صدر ذیشان اور ایس ڈی پی آئ کرناٹک کے صدر عبد المجید نے کہا کہ پی ایچھ ڈی اسکالرز کے تئیں حکومت کا رویہ افسوسناک ہے، کہ فیلوشپ نہ دئے جانے سے ان اسکالرز کی ریسرچ ورک کو آگے بڑھانے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جلد بازی میں بلوں کو پاس نہیں کیا جانا چاہئے: کھڑگے
اس سلسلے میں ایس آئی او کرناٹک کے لیڈران نے کہا کہ پی ایچ ڈی سکالرز کو فیلو شپ نہ دئے جانے سے ان کا تحقیقی کام ریسرچ ورک کافی متاثر ہو رہا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ان کارکنان نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ جلد از جلد پی ایچ ڈی اسکالرز کو 3 برس کی مدت کے لئے 25 ہزار روپے کی فیلوشپ دی جائے۔