نئی دہلی: دہلی کی راؤج ایونیو کورٹ نے شراب گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس کے ملزم دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کی عدالتی تحویل میں 28 فروری تک توسیع کر دی ہے۔ یہ حکم خصوصی جج ایم کے ناگپال نے دیا ہے۔
غور طلب ہو کہ آج ان دونوں کی عدالتی تحویل ختم ہو رہی تھی، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزم کے وکیل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دستاویزات میچ کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا ہے، جو ابھی تک نہیں ہوا ہے۔
سماعت کے دوران سرویش مشرا کے وکیل نے کہا کہ ای ڈی نے سرویش مشرا کو معاملے میں سرکاری گواہ بننے کی پیشکش کی تھی۔ ملزم کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ سنجے سنگھ کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ اس کے بعد ای ڈی نے نئی دستاویز شامل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی کے مطابق قانون کام نہیں کرے گا۔
دراصل 3 فروری کو عدالت نے دونوں کو آج تک عدالتی حراست میں بھیج دیا تھا۔ 20 جنوری کو عدالت نے دونوں کی عدالتی تحویل میں 3 فروری تک توسیع کی تھی۔ 3 فروری کو ہی عدالت نے سنجے سنگھ کو راجیہ سبھا رکن کے طور پر حلف لینے کے لیے راجیہ سبھا جانے کی اجازت دے دی تھی۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس معاملے میں ملزم سرویش مشرا کو باقاعدہ ضمانت دے دی تھی۔
واضح ہو کہ راؤج ایونیو کورٹ نے 22 دسمبر 2023 کو سنجے سنگھ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ تب عدالت نے کہا تھا کہ پہلی نظر سنجے سنگھ منی لانڈرنگ کیس میں بالواسطہ طور پر ملوث ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا تھا کہ ریکارڈ پر رکھے گئے حقائق عدالت کے لیے یہ ماننے کے لیے کافی ہیں کہ سنجے سنگھ منی لانڈرنگ کے مجرم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- منیش سسودیا کی ضمانت کی درخواست مسترد
- دہلی شراب پالیسی: ہائی کورٹ سے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کی ضمانت کی عرضی مسترد
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ایف آئی آر میں نام نہیں ہے اور ایف آئی آر میں نام درج ہونے کے باوجود اگر کوئی ملزم بری ہو جاتا ہے تو اسے منی لانڈرنگ قانون سے چھوٹ نہیں مل سکتی ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ سرکاری گواہ بننے والے دنیش اروڑہ نے اپنے سابق پی اے سرویش مشرا کے ذریعے سنجے سنگھ کو 2 کروڑ روپے بھیجے تھے۔ دنیش اروڑہ نے رقم دینے کے حوالے سے تفصیلی جانکاری دی تھی۔