لکھنؤ: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کل بھارت کے نئے پارلیمنٹ میں 2025 ۔ 2024 کا بجٹ پیش کیا اس بجٹ سے ملک کے عوام کو بہت سی توقعات تھیں کہ اس بار بجٹ اچھا آئے گا۔ بجٹ آنے کے بعد لوگوں کا اس پر ملا جلا ردعمل رہا۔ اس بجٹ میں اقلیتوں کے لیے کیا کچھ خاص ہے اس تعلق سے اتر پردیش کے سابق اطلاتی کمشنر سید حیدر عباس رضوی نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے حیدر رضوی نے کہا کہ پچھلے 70 برسوں میں پہلی بار ایسا ہوا کہ مرکزی حکومت کے وزراء میں کوئی بھی مسلمان نہیں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی گذشتہ حکومت میں ایک آدھ مسلم مختار عباس نقوی اور نجمہ ہپت اللہ تھیں لیکن مودی کے تیسری میعاد میں مسلمانوں کو نہیں رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت میں مسلمانوں کا وجود ہی نہیں ہے، پھر بجٹ کی کیا ہی بات کریں۔ موجودہ بجٹ جو پیش کیا گیا ہے وہ مایوس کن بجٹ ہے۔ اقلیتی سماج کے لیے اس بجٹ میں کچھ بھی خاص نہیں ہے۔
سابق کمشنر نے مزید کہا کہ گذشتہ عبوری بجٹ میں اقلیتوں کے لیے جو بجٹ پیش کیا گیا تھا، اس کے مقابل صرف دو فیصد بجٹ کا اضافہ ہوا ہے جو کہ چشم بلبل کی طرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے دو بڑے ادارے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بجٹ میں مسلسل کمی کی گئی ہے جو کہ بے حد افسوسناک ہے جب کہ بنارس ہندو یونیورسٹی کے بجٹ کو 600 سے کروڑ سے بڑھا کر 1340 کروڑ کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: