اورنگ آباد:جماعت اسلامی ہند شاخ اورنگ آباد کی جانب سے ضلع کلکٹر ذریعہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو ایک عرضداشت پیش کیا گیا۔اس میں کہا گیا کہ وشال گڑھ درگاہ پر پتھراؤ، مسجد میں تخریب کاری اور مسلم بستیوں میں تشدد کے واقعات تشویش کا باعث ہے۔
میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کی جائیدادوں کو پہنچائے گئے نقصانات کی جلد سے جلد بھرپائی کرے۔اس معاملے میں ملوث افراد کو سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔ اس موقع امیر حلقہ مولانا الیاس خان فلاحی نے ریاست کے مختلف مقامات پر مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے تشدد کے واقعات کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ واقعات سازش کے تحت انجام دیے جارہے ہیں۔ فسطائی طاقتیں سیاسی مفادات کے حصول کے لیے ان واقعات کو انجام دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کولہاپور تشدد کے خلاف مہاراشٹرا کے مختلف علاقوں میں مجلس کا احتجاج
انہوں نے کہاکہ حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد اور منافرت پھیلانے والوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ کولہاپور کے ضلع کلکٹر اور پولیس کا رویہ افسوسناک ہے۔ ایسا اندازہ ہوتا ہے کہ ان واقعات کو ہونے دیا گیا۔ حالانکہ شر پسند بہت دنوں سے سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ بیانات دیکر مقامی باشندوں کو وشال گڑھ کی طرف کوچ کرنے کی اپیل کر رہے تھے، تب پولس، سائبر سیل، اور انٹیلیجنس کیا کر رہے تھے؟۔