ETV Bharat / state

کیا اے ایم یو بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہے؟ - IS AMU targeted by BJP leaders

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 9, 2024, 7:46 PM IST

Updated : Aug 9, 2024, 8:40 PM IST

رکن پارلیمان ستیش گوتم نے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کا ہونے کی وجہ سے علاج میں امتیازی سلوک کا الزام لگایا تھا۔اب بی جے پی کے ہی رکن اسمبلی مانویندر پرتاپ سنگھ نے شعبہ تاریخ میں اسلامی تاریخ پڑھانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔

کیا اے ایم یو بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہے؟
کیا اے ایم یو بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہے؟ (etv bharat)

علی گڑھ:بی جے پی لیڈران کے بیانات کے سبب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک بار پھر سرخیوں میں ہے. گزشتہ برسوں میں اے ایم یو کئی بار بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر آئی ہے۔

ضلع علی گڑھ سے تیسری بار کے رکن پارلیمان ستیش گوتم نے پارلیمنٹ میں 2 اگست کو اپنے بیان میں علیگڑھ کے پنڈت دین دیال اپادھیائے اسپتال کو منی ایمس کے طور پر تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا اے ایم یو بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہے؟ (etv bharat)

انہوں نے یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کہ اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) میں زیادہ تر ڈاکٹر 'ایک مخصوص (مسلم) کمیونٹی' سے ہیں، اس لیے ہندو مریض اے ایم یو کے میڈیکل کالج جانے سے گریز کرتے ہیں۔ اس سے قبل بھی گوتم اے ایم یو مخالف بیانات دیتے رہے ہیں اور اب بی جے پی کے ہی رکن اسمبلی مانویندر پرتاپ سنگھ نے شعبہ تاریخ میں اسلامی تاریخ پڑھانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔

اے ایم یو طلباء یونین کے تاریخی ہال میں لگی ہوئی جناح کی تصویر کو بھی ہٹانے کے لئے ستیش گوتم نے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا تھا۔واضح رہے 4 اگست کو بی جے پی کے رکن اسمبلی مانویندر پرتاپ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو ایک خط لکھا تھا جس میں اے ایم یو میں اسلامک تاریخ پڑھانے کی شکایت کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اے ایم یو کے شعبہ تاریخ میں چار سالہ بی اے کورس کے پہلے سال کے دونوں سمسٹرس میں اسلامک تاریخ کے دو مضامین شامل ہیں۔

اے ایم یو شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر حسن امام نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا جب گریجویشن کورس تین سال سے چار سال کا ہوا تھا تو اس وقت اسلامک تاریخ اختیاری پیپر لازمی پیپر ہو گیا تھا, جس کے بعد شعبہ کے اساتذہ نے اس پیپر کو اختیاری پیپر کرنے کا فیصلہ لے لیا تھا جس کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔

سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ رکن اسمبلی کے لکھے گئے خط کا اسلامک تاریخ کے لازمی پیپر سے اختیاری کرنے کے فیصلے کا کوئی تعلق نہیں ہے, ہمنے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا۔

اسلامک تاریخ کے پیپر سے متعلق سابق صدر شعبہ تاریخ پروفیسر سید علی ندیم رضوی نے بتایا کہ ہندوستان کی تاریخ, ہندوستان کا معاشرہ, ہندوستان کی ثقافت اور ہندوستان کی معیشت خاص طور میں قرون وسطی کے دور میں سمجھی ہی نہیں جا سکتی ہے اگر آس وسطی ایشیائی اسلامی تاریخ نہیں پڑھے اس لئے ہم طلباء کا قدیم دور کے ساتھ ساتھ رگ وید، بدھ مت اور اسلامک تاریخ کو پڑھایا جاتا ہے۔

سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا اسلامک تاریخ کے لازمی پیپر کو اختیاری پیپر میں تبدیل کرنے کے بارے میں شعبہ کا کوئی ایک استاد نہیں کہہ سکتا کیونکہ یہ ایک بڑا پروسیس ہے جو بورڈ آف اسٹڈیز (BOS) میں پاس ہوتا ہے جس کے بعد وہ فیکلٹی اور یونیورسٹی سطح پر جاتا ہے اس کے بعد کچھ ہوتا ہے اور اس پروسیس میں تقریبا سال لگ جاتا یے۔

یہ بھی پڑھیں:سی ای سی اے ایم یو میں نئے صدور اور مینٹرز کی تقرری
واضح رہے رواں برس ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے خود ہی گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحان میں شامل اسلامک حصہ کو ہٹایا دیا تھا جس کی وجہ ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ نے نہیں بتا پایا ہے۔یونیورسٹی کیمپس میں یہ بھی سوالات اوٹھ رہے ہیں کہ کیا اب بی جے پی لیڈران ہی فیصلہ کریں گے کہ یونیورسٹی میں کیا پڑھایا جائےگا اور کیا نہیں

علی گڑھ:بی جے پی لیڈران کے بیانات کے سبب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ایک بار پھر سرخیوں میں ہے. گزشتہ برسوں میں اے ایم یو کئی بار بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر آئی ہے۔

ضلع علی گڑھ سے تیسری بار کے رکن پارلیمان ستیش گوتم نے پارلیمنٹ میں 2 اگست کو اپنے بیان میں علیگڑھ کے پنڈت دین دیال اپادھیائے اسپتال کو منی ایمس کے طور پر تیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا اے ایم یو بی جے پی لیڈروں کے نشانے پر ہے؟ (etv bharat)

انہوں نے یہ کہہ کر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کہ اے ایم یو کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج (جے این ایم سی) میں زیادہ تر ڈاکٹر 'ایک مخصوص (مسلم) کمیونٹی' سے ہیں، اس لیے ہندو مریض اے ایم یو کے میڈیکل کالج جانے سے گریز کرتے ہیں۔ اس سے قبل بھی گوتم اے ایم یو مخالف بیانات دیتے رہے ہیں اور اب بی جے پی کے ہی رکن اسمبلی مانویندر پرتاپ سنگھ نے شعبہ تاریخ میں اسلامی تاریخ پڑھانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔

اے ایم یو طلباء یونین کے تاریخی ہال میں لگی ہوئی جناح کی تصویر کو بھی ہٹانے کے لئے ستیش گوتم نے وزیر اعظم کو خط بھی لکھا تھا۔واضح رہے 4 اگست کو بی جے پی کے رکن اسمبلی مانویندر پرتاپ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کو ایک خط لکھا تھا جس میں اے ایم یو میں اسلامک تاریخ پڑھانے کی شکایت کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اے ایم یو کے شعبہ تاریخ میں چار سالہ بی اے کورس کے پہلے سال کے دونوں سمسٹرس میں اسلامک تاریخ کے دو مضامین شامل ہیں۔

اے ایم یو شعبہ تاریخ کے صدر پروفیسر حسن امام نے ای ٹی وی بھارت کو خصوصی گفتگو میں بتایا جب گریجویشن کورس تین سال سے چار سال کا ہوا تھا تو اس وقت اسلامک تاریخ اختیاری پیپر لازمی پیپر ہو گیا تھا, جس کے بعد شعبہ کے اساتذہ نے اس پیپر کو اختیاری پیپر کرنے کا فیصلہ لے لیا تھا جس کے لئے کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔

سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ رکن اسمبلی کے لکھے گئے خط کا اسلامک تاریخ کے لازمی پیپر سے اختیاری کرنے کے فیصلے کا کوئی تعلق نہیں ہے, ہمنے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا۔

اسلامک تاریخ کے پیپر سے متعلق سابق صدر شعبہ تاریخ پروفیسر سید علی ندیم رضوی نے بتایا کہ ہندوستان کی تاریخ, ہندوستان کا معاشرہ, ہندوستان کی ثقافت اور ہندوستان کی معیشت خاص طور میں قرون وسطی کے دور میں سمجھی ہی نہیں جا سکتی ہے اگر آس وسطی ایشیائی اسلامی تاریخ نہیں پڑھے اس لئے ہم طلباء کا قدیم دور کے ساتھ ساتھ رگ وید، بدھ مت اور اسلامک تاریخ کو پڑھایا جاتا ہے۔

سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا اسلامک تاریخ کے لازمی پیپر کو اختیاری پیپر میں تبدیل کرنے کے بارے میں شعبہ کا کوئی ایک استاد نہیں کہہ سکتا کیونکہ یہ ایک بڑا پروسیس ہے جو بورڈ آف اسٹڈیز (BOS) میں پاس ہوتا ہے جس کے بعد وہ فیکلٹی اور یونیورسٹی سطح پر جاتا ہے اس کے بعد کچھ ہوتا ہے اور اس پروسیس میں تقریبا سال لگ جاتا یے۔

یہ بھی پڑھیں:سی ای سی اے ایم یو میں نئے صدور اور مینٹرز کی تقرری
واضح رہے رواں برس ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے خود ہی گیارہویں جماعت کے داخلہ امتحان میں شامل اسلامک حصہ کو ہٹایا دیا تھا جس کی وجہ ابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ نے نہیں بتا پایا ہے۔یونیورسٹی کیمپس میں یہ بھی سوالات اوٹھ رہے ہیں کہ کیا اب بی جے پی لیڈران ہی فیصلہ کریں گے کہ یونیورسٹی میں کیا پڑھایا جائےگا اور کیا نہیں

Last Updated : Aug 9, 2024, 8:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.