ETV Bharat / state

بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر پر نہیں کی گئی تھی: معروف مؤرخ عرفان حبیب

معروف تاریخ داں پروفیسرعرفان حبیب نے کہا تاریخی حیثیت کے مطابق بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر کے مقام پر نہیں کی گئی تھی، سپریم کورٹ نے تاریخ کو نظر انداز کرتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ سنایا تھا۔

معروف تاریخ داں پروفیسرعرفان حبیب
معروف تاریخ داں پروفیسرعرفان حبیب
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 22, 2024, 8:10 PM IST

معروف تاریخ داں پروفیسرعرفان حبیب

علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ایودھیا میں نو تعمیر شدہ رام مندر کا افتتاح آج وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا۔ اس موقع پر ایودھیا کے ساتھ ساتھ ملک اور بیرونی ممالک سے اہم شخصیات نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ رام مندر کا افتتاح کرنے کے بعد پی ایم مودی نے عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا۔ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آج تقریبا 8000 سے زیادہ مہمان ایودھیا پہنچے تھے۔ وی آئی پی میں فلم اور کھیلوں کی اہم شخصیات کے ساتھ سیاست فن اور صنعت کی دنیا کی کئی شخصیات شامل تھے۔

رام مندر کی افتتاحی تقریب اور بابری مسجد کی تاریخ سے متعلق پدم بھوشن معروف مؤرخ پروفیسر ایمریٹس عرفان حبیب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ 'اس معاملے پر مجھے کچھ نہیں کہنا ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ بابری مسجد کی تاریخ کے مطابق اس کی تعمیر کسی مندر پر نہیں کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی تاریخی حیثیت کو نظر انداز کرتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق رام مندر کی تعمیر کی گئی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'رام مندر کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ میری نظر میں غلط ہے۔'

عرفان حبیب نے بتایا کہ 'علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سمیت ملک کی دیگر یونیورسیٹی سے پروفیسر اور رسرچ اسکالرز ایودھیا بابری مسجد کی خدائی کے دوران گئے تھے۔ جس میں زیادہ تر غیر مسلم شامل تھے۔ سبھی مورخین نے ثبوت کے بنا پر کہا تھا کہ یہاں رام مندر نہیں تھا، باوجود اس کے سپریم کورٹ نے سبھی ثبوت کو نظر انداز کرکے اپنا فیصلہ سنا دیا تھا۔'


یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ سنایا گیا کہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لیے اراضی کو ٹرسٹ کے حوالہ کردیا جائے اور حکومت اس ٹرسٹ کو تشکیل دے۔ اس کے علاوہ متبادل کے طور پر سنی وقف بورڈ کو کسی دوسرے مقام پر مسجد تعمیر کے لیے زمین دی جائے۔ 25 اکتوبر 2023 کو رام جنم بھومی ٹرسٹ نے وزیراعظم مودی کو رام مندر کے افتتاح کے لیے مدعو کیا اور آج 22 جنوری 2024 کو رام مندر کا افتتاح عمل میں آیا۔

معروف تاریخ داں پروفیسرعرفان حبیب

علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ایودھیا میں نو تعمیر شدہ رام مندر کا افتتاح آج وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا۔ اس موقع پر ایودھیا کے ساتھ ساتھ ملک اور بیرونی ممالک سے اہم شخصیات نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔ رام مندر کا افتتاح کرنے کے بعد پی ایم مودی نے عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا۔ افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آج تقریبا 8000 سے زیادہ مہمان ایودھیا پہنچے تھے۔ وی آئی پی میں فلم اور کھیلوں کی اہم شخصیات کے ساتھ سیاست فن اور صنعت کی دنیا کی کئی شخصیات شامل تھے۔

رام مندر کی افتتاحی تقریب اور بابری مسجد کی تاریخ سے متعلق پدم بھوشن معروف مؤرخ پروفیسر ایمریٹس عرفان حبیب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ 'اس معاملے پر مجھے کچھ نہیں کہنا ہے، لیکن یہ بات واضح ہے کہ بابری مسجد کی تاریخ کے مطابق اس کی تعمیر کسی مندر پر نہیں کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی تاریخی حیثیت کو نظر انداز کرتے ہوئے رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق رام مندر کی تعمیر کی گئی ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'رام مندر کی تعمیر سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ میری نظر میں غلط ہے۔'

عرفان حبیب نے بتایا کہ 'علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سمیت ملک کی دیگر یونیورسیٹی سے پروفیسر اور رسرچ اسکالرز ایودھیا بابری مسجد کی خدائی کے دوران گئے تھے۔ جس میں زیادہ تر غیر مسلم شامل تھے۔ سبھی مورخین نے ثبوت کے بنا پر کہا تھا کہ یہاں رام مندر نہیں تھا، باوجود اس کے سپریم کورٹ نے سبھی ثبوت کو نظر انداز کرکے اپنا فیصلہ سنا دیا تھا۔'


یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے 9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ سنایا گیا کہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کے لیے اراضی کو ٹرسٹ کے حوالہ کردیا جائے اور حکومت اس ٹرسٹ کو تشکیل دے۔ اس کے علاوہ متبادل کے طور پر سنی وقف بورڈ کو کسی دوسرے مقام پر مسجد تعمیر کے لیے زمین دی جائے۔ 25 اکتوبر 2023 کو رام جنم بھومی ٹرسٹ نے وزیراعظم مودی کو رام مندر کے افتتاح کے لیے مدعو کیا اور آج 22 جنوری 2024 کو رام مندر کا افتتاح عمل میں آیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.