نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبۂ جغرافیہ، فیکلٹی آف سائنسز کی جانب سے ’آب و ہوا کی تبدیلی، آفات کا بندوبست اور ماحولیاتی پائیداری‘ کے موضوع پر دو روزہ آن لائن بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی۔ صدر شعبہ پروفیسر ہارون سجاد نے ہندوستان اور بیرون ہندوستان کے مہمان مقررین، عہدیدار، وفود، فیکلٹی اراکین اور ریسرچ اسکالرز کا خیر مقدم کیا۔ کانفرنس کی منتظم سکریٹری پروفیسر تنوجا بنسل نے کانفرنس کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ انھوں نے بتایا کہ اکیسویں صدی کی دنیا میں اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی مسائل جیسے چیلنجز الگ الگ صورتوں میں سامنے آرہے ہیں۔ یہ چیلنجز ضرر پذیر طبقات، آب و ہوا اور آفات سے متعلق صدمات اور افزوں اثر پذیری کو زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ ان کے تدارک کے لیے فوری اقدامات ضروری ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے لوک سبھا سیکریٹریٹ اراکین کے وفد کی میزبانی کی
پروفیسر اقبال حسین، کارگزار شیخ الجامعہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی افتتاحی گفتگو میں گرم لہریں زیادہ شدت اور کثرت کے ساتھ واقع ہورہی ہیں جس سے انسانی زندگیوں، معاش اور ماحول کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ماحولیاتی تنزل، آب و ہوا کی تبدیلی سے منسلک ہے جس نے بحران کو اور بھی گہرا کردیا ہے اور معاشروں کو آفات کے لیے ضرر پذیر بنادیا ہے۔ زندگی کا نازک جال جس پر ہم سب کا انحصار ہے وہ سخت دباؤ کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا کہ بطور علمی ہستیاں ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں کہ ہم علم اور عمل کے درمیان کی خلیج کو دور کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہاں اس مجلس میں مختلف ماہرین اور جذبے سے بھرپور لوگ تشریف رکھتے ہیں۔ یہ موقع ہے کہ وہ اپنے خیالات ساجھا کریں اور آفات کے خطرات سے نمٹنے اور اس کو کم کرنے کے لیے نئے نئے طریقے تجویز کریں۔
کانفرنس کے کلیدی خطبہ پیش کرنے والے مقرر پروفیسر (ڈاکٹر) محمد نظر الاسلام جہانگیر نگر یونیورسٹی ڈھاکہ، بنگلہ دیش نے اپنی تقریر میں رطوبت والے خطوں سے لے کر صحرا اور جنگلوں تک میں مختلف ماحول پر آب وہوا کی تبدیلی کے اثرات کو اجا گر کیا۔ انھوں نے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی، ماحولیاتی پائے داری اور آفات کے تئیں لچک سے متعلق اہم عالمی مسائل اور چیلنجز پر بین علومی مباحثے اور اشتراک سے پائیدار ترقی کے لیے ممکنہ حل نکل سکتا ہے۔
پروفیسر گیتا بھٹ، ڈائریکٹر این سی ڈبلو ای بی، دہلی یونیورسٹی نے اپنی تقریر میں آب وہوا کی تبدیلی کو قدیم ہندستان کے مذہبی متون سے ملادیا۔ ڈاکٹر ایس ڈی اتری، رکن (تکنیکی) سی اے قیو ایم، ارضیات کی وزارت نے اپنی گفتگو میں اس کا اشارہ کیا کہ پانی، ہوا، سیلاب، قحط سے متعلق مسائل ہر گزرتے سال کے ساتھ کیسے زیادہ شدید ہوتے جارہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کو علمی اور سائنسی انداز نظر سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر تبریز عالم خان، ڈین فیکلٹی آف سائنسز نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کی حقیقت ہمارے سامنے کا موضوع ہوگیا ہے لیکن افسوس ناک قوت ہماری دنیا کو نئے انداز سے تشکیل دے رہی ہے۔ آب وہوا کی تبدیلی ایسا وقوعہ ہے جس کی کوئی سرحد نہیں اور آج کی دنیا میں ایک حقیقت بن کر ہمارے سامنے ہے۔ سائنسی شہادت کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارا کرہ ارض انسانی سرگرمیوں جیسے کہ جنگل کی کٹائی، صنعت کاری اور فوزل ایندھن کے استعمال کی وجہ سے بہت تیزی سے گرم ہورہی ہے۔ کانفرنس کی منتظم سکریٹری ڈاکٹر ارونا پارچہ نے پروگرام کی نظامت کی۔