ETV Bharat / state

مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 3, 2024, 7:32 PM IST

Updated : Feb 13, 2024, 2:03 PM IST

حمیرہ عالیہ نے معروف ناول نگار ابن صفی کے ناولوں کا تحقیقی و تنقیدی جائزے پر اپنی پی ایچ ڈی کی تکمیل کی ہے۔ انہوں نے اپنی اس نمایاں کامیابی سے نہ صرف اہل خانہ کا نام روشن کیا ہے بلکہ مسلم لڑکیوں کے لیے مذہبی دائرے میں رہتے ہوئے تعلیمی میدان میں نمونہ عمل بن کر دکھایا ہے۔

مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر
مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر

مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر

لکھنؤ: ایک طرف جہاں برسوں سے باحجاب مسلم لڑکیوں پر یہ الزام عائد ہوتا رہا کہ فرسودہ روایت کے حامل ہوتی ہیں اور اعلی تعلیم حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو دوسری جانب با حجاب مسلم لڑکیاں نہ صرف اپنے مذہب کے دائرے میں رکھ کر اعلی تعلیم حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں بلکہ ان الزامات کی بھی عملی طور پر تردید کرتی ہیں۔ لکھنؤ کے معروف دینی ادارہ ندوۃ العلماء کے استاد مولانا علاؤ الدین ندوی کی بیٹی حمیرہ عالیہ نے معروف ناول نگار ابن صفی کے ناولوں کا تحقیقی و تنقیدی جائزے پر پی ایچ ڈی مقالہ جمع کر نہ صرف اپنے اہل خانہ کا نام روشن کیا بلکہ مسلم لڑکیوں کے لیے مذہبی دائرے میں رہتے ہوئے تعلیمی میدان میں نمونہ عمل بن کر دکھایا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں حمیرہ عالیہ نے کہتی ہیں کہ "اردو کے معروف ناول نگار ابن صفی کی ناولیں بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھتی ہیں تاہم ادب عالیہ میں انہیں خاطر خواہ مقام نہیں دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ناولز پر ہم نے تحقیقی و تنقیدی پی ایچ ڈی مقالہ پروفیسر عباس رضا نیر کی نگرانی میں لکھا ہے اور ان سوالوں کا جواب بھی تلاش کرنے کی کوشش کی ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اس پر کوئی کلام نہیں ہے کہ ابن صفی کی ناولیں عوام و خواص کے مابین خوب مقبول ہوئیں ہیں اور عوام نے خوب سراہا ہو، تاہم انہیں وہ مقام حاصل نہیں ہوا جو دیگر ناول نگاروں کو حاصل ہوئیں ہیں، اسکی بنیادی وجہ یہ رہی کہ ان کے ناولز کو جاسوسی کا ناول قرار دیا گیا اور عام فہم ہونے کی وجہ سے عوامی زبانی کے پیمانے پر رکھا گیا حالانکہ کہ ادب عالیہ میں ابھی تک کوئی پیمانہ ہی متعین نہیں کیا گیا ہے تو کیسے ان کو ادب عالیہ میں جگہ نہیں دیا گیا؟ اس کے بعد بھی یہ کہنا کہ ابن صفی کی ناول ادب عالیہ کی معیار پر نہیں اترتی یہ نا انصافی ہوگی"۔

مزید حمیرہ نے کہا کہ ابن صفی کے ناولوں کو جاسوسی ناول کہہ کر ان کو ادب عالیہ میں جگہ نہ دینا یہ ان کے ناولوں کے ساتھ اور ان کے اتنے بڑے کارنامے کے ساتھ ناانصافی ہوگی ہاں اتنا ضرور ہے کہ انہوں نے ناول نگاری کا جو پیٹرن اختیار کیا ہے وہ دو طرح سے ہیں ایک یہ کی جرائم کا خفیہ کوئی سراغ بتاتا ہے اور اس پر کاروائی ہوتی ہے اور دوسرا پیٹرن یہ ہے کہ کسی ملک میں جاسوسی ہوتی ہے جو ان کے تمام تر حرکات و سکنات سے واقف کراتا جاتا ہے اس کے رد عمل میں کیا تیاری کرنا ہے ان تمام چیزوں سے اگاہ کرتا ہے۔ اس میں کوئی کلام بھی نہیں کہ ان کی اس دو طرح کے ناولوں میں عام فہم زبان کا استعمال کیا گیا ہے لیکن ان کی ناولوں کو اگر ادبی معیار کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو بھی کافی اہمیت کی حامل ہیں۔

وہ آگے کہتی ہیں کہ بنیادی طور پر ہماری تعلیم انگریزی ادب میں تھی لیکن مجھے بچپن سے ہی اردو زبان میں دلچسپی تھی اور گریجویشن میں ہمارے استاد نے مجھے اردو ادب میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا اور مجھے بےحد خوشی ہے کہ ہم نے اردو زبان و ادب کے حوالے سے پی ایچ ڈی مقالہ لکھا۔

ڈاکٹر حمیرہ عالیہ نے بتایا کہ ابتدائی تعلیم سے پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کرنے کا سفر کافی دلچسپ رہا، ابتدائی تعلیم گھر اور تعلیم گاہ نسواں سے حاصل کیا اس کے بعد لکھنؤ کے کرامت حسین کالج سے تعلیم حاصل کر اعلی تعلیم کے لئےلکھنو یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور یہی پر شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کیا۔

مزید پڑھیں: اچھا افسانہ نگار ایک سیاح کے مانند ہوتا ہے

اس پورے سفر میں نہ صرف ہمارے اساتذہ نے ہماری پوری مدد کی بلکہ ہمارے اہل خانہ نے بھی مدد کرنے میں کوئی کثر نہ چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ اس بیچ ہماری ایک کتاب بھی منظر عام پر ائی اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ مجھے ابتدائی وقت سے ہی کہانیاں پڑھنے کا شوق تھا اور میری پہلی کہانی 10 برس کی عمر میں ہی شائع ہوگی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک متوسط طبقے کی لڑکی کے لیے یونیورسٹی کا رخ کرنا آسان نہیں ہوتا، ہمارے گرد و نواح کے رہائشی پس پردہ یہی بات کرتے ہیں کہ یونیورسٹی میں تعلیم کے علاوہ ہرکام ہوتا ہے جو لڑکیوں کے لیے موزوں نہیں ہوتا ہے مجھے اس کا سامنا کرنا پڑا لیکن میرے والدین اعلی تعلیم یافتہ تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تعلیم حاصل کرنے میں نہ صرف میرا تعاون کیا بلکہ حوصلہ افزائی بھی کرتے رہے۔

بلاآخر انہوں نے حجاب پہنے والی تمام مسلم لڑکیوں سے ایک پیغام دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ تم جو خواب دیکھتی ہو اسے شرمندہ تعبیر کے لیے اگے بڑھو اور جدوجہد کرو، اگر ایمانداری کے ساتھ تعلیم کے میدان میں اگے بڑھوگی تو نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی۔

مولانا کی لڑکی کا ڈاکٹریٹ تک تعلیم کا جانیں دلچسپ سفر

لکھنؤ: ایک طرف جہاں برسوں سے باحجاب مسلم لڑکیوں پر یہ الزام عائد ہوتا رہا کہ فرسودہ روایت کے حامل ہوتی ہیں اور اعلی تعلیم حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو دوسری جانب با حجاب مسلم لڑکیاں نہ صرف اپنے مذہب کے دائرے میں رکھ کر اعلی تعلیم حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں بلکہ ان الزامات کی بھی عملی طور پر تردید کرتی ہیں۔ لکھنؤ کے معروف دینی ادارہ ندوۃ العلماء کے استاد مولانا علاؤ الدین ندوی کی بیٹی حمیرہ عالیہ نے معروف ناول نگار ابن صفی کے ناولوں کا تحقیقی و تنقیدی جائزے پر پی ایچ ڈی مقالہ جمع کر نہ صرف اپنے اہل خانہ کا نام روشن کیا بلکہ مسلم لڑکیوں کے لیے مذہبی دائرے میں رہتے ہوئے تعلیمی میدان میں نمونہ عمل بن کر دکھایا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت میں حمیرہ عالیہ نے کہتی ہیں کہ "اردو کے معروف ناول نگار ابن صفی کی ناولیں بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھتی ہیں تاہم ادب عالیہ میں انہیں خاطر خواہ مقام نہیں دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ناولز پر ہم نے تحقیقی و تنقیدی پی ایچ ڈی مقالہ پروفیسر عباس رضا نیر کی نگرانی میں لکھا ہے اور ان سوالوں کا جواب بھی تلاش کرنے کی کوشش کی ہے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اس پر کوئی کلام نہیں ہے کہ ابن صفی کی ناولیں عوام و خواص کے مابین خوب مقبول ہوئیں ہیں اور عوام نے خوب سراہا ہو، تاہم انہیں وہ مقام حاصل نہیں ہوا جو دیگر ناول نگاروں کو حاصل ہوئیں ہیں، اسکی بنیادی وجہ یہ رہی کہ ان کے ناولز کو جاسوسی کا ناول قرار دیا گیا اور عام فہم ہونے کی وجہ سے عوامی زبانی کے پیمانے پر رکھا گیا حالانکہ کہ ادب عالیہ میں ابھی تک کوئی پیمانہ ہی متعین نہیں کیا گیا ہے تو کیسے ان کو ادب عالیہ میں جگہ نہیں دیا گیا؟ اس کے بعد بھی یہ کہنا کہ ابن صفی کی ناول ادب عالیہ کی معیار پر نہیں اترتی یہ نا انصافی ہوگی"۔

مزید حمیرہ نے کہا کہ ابن صفی کے ناولوں کو جاسوسی ناول کہہ کر ان کو ادب عالیہ میں جگہ نہ دینا یہ ان کے ناولوں کے ساتھ اور ان کے اتنے بڑے کارنامے کے ساتھ ناانصافی ہوگی ہاں اتنا ضرور ہے کہ انہوں نے ناول نگاری کا جو پیٹرن اختیار کیا ہے وہ دو طرح سے ہیں ایک یہ کی جرائم کا خفیہ کوئی سراغ بتاتا ہے اور اس پر کاروائی ہوتی ہے اور دوسرا پیٹرن یہ ہے کہ کسی ملک میں جاسوسی ہوتی ہے جو ان کے تمام تر حرکات و سکنات سے واقف کراتا جاتا ہے اس کے رد عمل میں کیا تیاری کرنا ہے ان تمام چیزوں سے اگاہ کرتا ہے۔ اس میں کوئی کلام بھی نہیں کہ ان کی اس دو طرح کے ناولوں میں عام فہم زبان کا استعمال کیا گیا ہے لیکن ان کی ناولوں کو اگر ادبی معیار کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو بھی کافی اہمیت کی حامل ہیں۔

وہ آگے کہتی ہیں کہ بنیادی طور پر ہماری تعلیم انگریزی ادب میں تھی لیکن مجھے بچپن سے ہی اردو زبان میں دلچسپی تھی اور گریجویشن میں ہمارے استاد نے مجھے اردو ادب میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا اور مجھے بےحد خوشی ہے کہ ہم نے اردو زبان و ادب کے حوالے سے پی ایچ ڈی مقالہ لکھا۔

ڈاکٹر حمیرہ عالیہ نے بتایا کہ ابتدائی تعلیم سے پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کرنے کا سفر کافی دلچسپ رہا، ابتدائی تعلیم گھر اور تعلیم گاہ نسواں سے حاصل کیا اس کے بعد لکھنؤ کے کرامت حسین کالج سے تعلیم حاصل کر اعلی تعلیم کے لئےلکھنو یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور یہی پر شعبہ اردو میں پی ایچ ڈی کا مقالہ جمع کیا۔

مزید پڑھیں: اچھا افسانہ نگار ایک سیاح کے مانند ہوتا ہے

اس پورے سفر میں نہ صرف ہمارے اساتذہ نے ہماری پوری مدد کی بلکہ ہمارے اہل خانہ نے بھی مدد کرنے میں کوئی کثر نہ چھوڑی۔ انہوں نے کہا کہ اس بیچ ہماری ایک کتاب بھی منظر عام پر ائی اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ مجھے ابتدائی وقت سے ہی کہانیاں پڑھنے کا شوق تھا اور میری پہلی کہانی 10 برس کی عمر میں ہی شائع ہوگی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک متوسط طبقے کی لڑکی کے لیے یونیورسٹی کا رخ کرنا آسان نہیں ہوتا، ہمارے گرد و نواح کے رہائشی پس پردہ یہی بات کرتے ہیں کہ یونیورسٹی میں تعلیم کے علاوہ ہرکام ہوتا ہے جو لڑکیوں کے لیے موزوں نہیں ہوتا ہے مجھے اس کا سامنا کرنا پڑا لیکن میرے والدین اعلی تعلیم یافتہ تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تعلیم حاصل کرنے میں نہ صرف میرا تعاون کیا بلکہ حوصلہ افزائی بھی کرتے رہے۔

بلاآخر انہوں نے حجاب پہنے والی تمام مسلم لڑکیوں سے ایک پیغام دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ تم جو خواب دیکھتی ہو اسے شرمندہ تعبیر کے لیے اگے بڑھو اور جدوجہد کرو، اگر ایمانداری کے ساتھ تعلیم کے میدان میں اگے بڑھوگی تو نہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پوری قوم ان کے ساتھ ہوگی۔

Last Updated : Feb 13, 2024, 2:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.