ETV Bharat / state

مسلمانوں کو متبادل تلاش کرنے کے بجائے خود متبادل بننا چاہیے: غلام رسول بلیاوی - Gulam Rasool Balyawi

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 24, 2024, 12:35 PM IST

Updated : Jun 24, 2024, 2:47 PM IST

مولانا غلام رسول بلیاوی کی صدارت اور قیادت میں' موجودہ حالات میں مسلمان کیا کریں ' کے عنوان سے ایک اہم نشست منعقد ہوئی۔ اس میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہی زیادتی اور ناانصافی سمیت سیاسی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

Instead of looking for alternatives, Muslims should become alternatives themselves: Gulam Rasool Balyawi
مسلمان متبادل تلاش کرنے کے بجائے خود متبادل بنیں: غلام رسول بلیاوی (ETV Bharat Urdu)

گیا: پارلیمانی انتخابات کے بعد بہار میں سیاسی ہلچل اور سرگرمی اب بھی جاری ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی طرف سے ہار اور جیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسی دوران جے ڈی یو کے رہنما اور سابق راجیہ سبھا ممبر و سابق قانون ساز کونسل بہار کے رکن مولانا غلام رسول بلیاوی نے ایک مہم شروع کردی ہے۔ بلیاوی نے بہار کے سبھی اضلاع کے مسلم نمائندوں اور معزز شخصیات اور اپنے حامیوں کے ساتھ ایک اہم اور جائزہ نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مسلم قیادت کو نظر انداز کرنے، مسلمانوں کے مسائل کو درکنار کرنے کے ساتھ سیکولر جماعتوں کے روایتی ووٹرز اور حامیوں کا مسلم امیدواروں پر اعتماد نہیں کرنے جیسے کئی اہم پہلوؤں اور مسائل پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ غلام رسول بلیاوی نے آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو سمیت اپنی پارٹی جے ڈی یو کی اعلیٰ قیادت کا نام لیے بغیر پارٹیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Instead of looking for alternatives, Muslims should become alternatives themselves: Gulam Rasool Balyawi
مسلمانوں کو متبادل تلاش کرنے کی بجائے خود متبادل بننا چاہیے: غلام رسول بلیاوی (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

Trinamool Leader about Muslims on Politics: 'مسلمانوں کو سیاسی شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے'

وقت اور حالات کا تقاضہ کیا ہے؟

اس موقع پر بلیاوی نے پٹنہ میں بہار کے سبھی اضلاع سے بلائے گئے لوگوں سے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ مسلمانوں کو سیاست میں متبادل تلاش کرنا نہیں ہے بلکہ خود متبادل بننا ہے۔ حالانکہ بلیاوی کے اس بیان سے قیاس آرائیاں بھی ہونے لگی ہیں کہ غلام رسول بلیاوی جلد ہی اپنی پارٹی جے ڈی یو سے مستعفی ہو سکتے ہیں اور اپنی تنظیم ' قومی اتحاد مورچہ ' کو پارٹی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی جے ڈی یو پارٹی چھوڑنے پر ان کا واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ بلکہ اُنہوں نے جے ڈی یو پر چند سوالوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی تعریف بھی کی ہے۔ لیکن جس طرح سے انہوں نے سیکولر پارٹیوں کے ساتھ اپنی پارٹی جے ڈی یو پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ اس سے پارٹی چھوڑنے کے سوال کو تقویت مل رہی ہے۔

کون ہیں غلام رسول بلیاوی:
غلام رسول بلیاوی سیاسی رہنما کے ساتھ وہ معروف عالم دین بھی ہیں۔ معروف عالم دین حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ نے انہیں اپنی حیات میں ادارۂ شرعیہ کی باگ ڈور سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ وہ ادارۂ شرعیہ کے مہتمم کے عہدے پر برسوں فائض رہے اور ابھی وہ ادارۂ شرعیہ کے صدر ہیں۔ بلیاوی ایک اچھے خطیب بھی ہیں۔ ان کی تقریر سننے کے لیے ہزاروں ہزار لوگوں کا مجمع ہوتا ہے۔ وہ رکن پارلیمان کے ساتھ جے ڈی یو سے ایم ایل سی بھی رہے ہیں۔ وہ بے باک طریقے سے مسلمانوں کے مسائل کو اٹھاتے ہیں اور ان کا اچھے ترجمان میں شمار ہوتا ہے۔ وہ سیاست کو باریکی سے سمجھنے والے رہنماؤں میں ایک ہیں۔

Instead of looking for alternatives, Muslims should become alternatives themselves: Gulam Rasool Balyawi
مسلمان متبادل تلاش کرنے کے بجائے خود متبادل بنیں: غلام رسول بلیاوی (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

مسلمان سیاست میں اہم رول ادا کریں: قاسم رسول الیاس

پٹنہ میں بلائی تھی اہم میٹنگ:
غلام رسول بلیاوی کی جانب سے پٹنہ میں بلائی گئی اہم میٹنگ میں کئی بڑی معزز شخصیات کے ساتھ بڑی تعداد میں علماء اور مسلم معاشرے کے ہر طبقے کے لوگوں کی شرکت ہوئی۔ انہوں نے اس میٹنگ کے دوران سوال اٹھایا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ مدھوبنی اور ارریہ میں علی اشرف فاطمی اور شاہنواز عالم انتخاب ہار گئے۔ کیا سیکولر ووٹ ٹرانسفر نہیں ہوا؟ یا ٹرانسفر کرنے کی قوت ختم ہو گئی؟ ان کا اشارہ لالو پرساد کی برادری اور ان کے روایتی ووٹر ' یادو برادری ' کی طرف تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر سیکولر جماعتوں کا روایتی ووٹ مسلم امیدواروں کو ملتا تو بہار میں سبھی جگہوں سے مسلم امیدوار جیت جاتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس پر ان سیکولر جماعتوں کے رہنماؤں کو جواب دینے کے ساتھ باریک بینی اور گہرائی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔ سبھی پارٹیوں کی کوشش ہے کہ اسمبلی اور پارلیمنٹ سے مسلمانوں کی قیادت کو ختم کیا جائے، پہلے تو اب مسلم رہنماؤں کو ٹکٹ نہیں دیتے اور جہاں دیتے ہیں وہاں اپنی برادری کا ووٹ اس مسلم امیدوار کے حق میں منتقل نہیں کراتے۔ جس کی وجہ سے مسلمان کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جے ڈی یو کو بھی لینا ہوگا جائزہ
مولانا بلیاوی نے اپنی پارٹی کے نو منتخب رکن پارلیمان دویش چندر ٹھاکر کے اس بیان پر کہ ' وہ مسلمانوں کا کوئی کام نہیں کریں گے کیونکہ مسلمانوں نے انہیں ووٹ نہیں کیا ہے۔' اس پر بھی اُنہوں نے اشاروں کنایوں میں سوال کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے ' بی جے پی ' کے ساتھ رہتے ہوئے بھی مسلمانوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو جھاڑ کر ووٹ کیا تھا۔ یعنی کہ 60 فیصد تک مسلمانوں نے نتیش کمار کی حمایت میں ووٹ کیا۔ آر جے ڈی کو 21 اور کانگریس کو چار سیٹوں پر محدود کر دیا تھا۔ پھر کون سی وجہ رہی کہ جے ڈی یو نے اس رفتار کو اپنا کر نہیں رکھا؟ مسلم ووٹر کیوں دور ہوتے گئے؟ کیا وجہ رہی کہ 2010 کے بعد ووٹنگ جے ڈی یو کے حق میں کم ہوتی گئی؟ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اس کا جائزہ لینا چاہیے۔ جائزہ لیے بغیر یہ کہنا کہ مسلمان ووٹ نہیں کر رہے ہیں یہ مناسب عمل نہیں ہے۔ ابھی بھی ووٹ کیا ہے۔ لیکن اگر کہیں ووٹ کم ہوئے ہیں تو اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنا ضروری ہے۔

دو چار فیصد والی برادری کے بن جاتے ہیں وزیر
اس دوران بلیاوی نے کہا کہ دو چار فیصد والی برادری کے رہنما مرکز میں وزیر بن جاتے ہیں۔ لیکن جن کی 19 فیصد آبادی ہے۔ ان کی تعداد پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ پاتی۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ذات کی بنا پر شماری کرایا اور ہماری تعداد بھی واضح ہوئی۔ ہم 19 فیصد ہو کر بھی بچھڑے ہوئے ہیں لیکن جو دو چار فیصد والے ہیں وہ مرکز اور ریاست میں وزیر ہیں۔ اب ہمیں اپنے حالات پر سوچنا ہے کہ ہم متبادل تلاش نہیں کریں گے بلکہ متبادل بنیں گے۔

آگے غلام رسول بلیاوی کے سیاسی اقدامات کیا ہوتے ہوں گے؟

واضح ہو کہ مولانا بلیاوی نے ایسے وقت پر مسلمانوں کی میٹنگ بلائی ہے جب 29 جون کو دہلی میں جے ڈی یو قومی ایگزیکٹیو کی میٹنگ ہونی ہے۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں جے ڈی یو کے امیدواروں کے حق میں تشہیری مہم میں اُنہوں نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی تھی۔ لیکن پھر بھی بلیاوی کی میٹنگ نے حکمراں جماعت جے ڈی یو اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں میں ٹینشن بڑھادی ہے۔ آگے غلام رسول بلیاوی کے سیاسی اقدامات کیا ہوتے ہیں؟ یہ تو آنے والے دنوں میں واضح ہو جائے گا۔ لیکن اس میٹنگ سے 2025 کے اسمبلی انتخابات کی تیاری غلام رسول بلیاوی نے شروع کر دی ہے اور واضح اشارہ کردیا ہے کہ انیس فیصد آبادی کے حق پر بات کرنی ہوگی اور اپنی برادری کا ووٹ بھی مسلم امیدواروں کے حق میں منتقل کرانا ہوگا۔

گیا: پارلیمانی انتخابات کے بعد بہار میں سیاسی ہلچل اور سرگرمی اب بھی جاری ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی طرف سے ہار اور جیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسی دوران جے ڈی یو کے رہنما اور سابق راجیہ سبھا ممبر و سابق قانون ساز کونسل بہار کے رکن مولانا غلام رسول بلیاوی نے ایک مہم شروع کردی ہے۔ بلیاوی نے بہار کے سبھی اضلاع کے مسلم نمائندوں اور معزز شخصیات اور اپنے حامیوں کے ساتھ ایک اہم اور جائزہ نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مسلم قیادت کو نظر انداز کرنے، مسلمانوں کے مسائل کو درکنار کرنے کے ساتھ سیکولر جماعتوں کے روایتی ووٹرز اور حامیوں کا مسلم امیدواروں پر اعتماد نہیں کرنے جیسے کئی اہم پہلوؤں اور مسائل پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ غلام رسول بلیاوی نے آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو سمیت اپنی پارٹی جے ڈی یو کی اعلیٰ قیادت کا نام لیے بغیر پارٹیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

Instead of looking for alternatives, Muslims should become alternatives themselves: Gulam Rasool Balyawi
مسلمانوں کو متبادل تلاش کرنے کی بجائے خود متبادل بننا چاہیے: غلام رسول بلیاوی (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

Trinamool Leader about Muslims on Politics: 'مسلمانوں کو سیاسی شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے'

وقت اور حالات کا تقاضہ کیا ہے؟

اس موقع پر بلیاوی نے پٹنہ میں بہار کے سبھی اضلاع سے بلائے گئے لوگوں سے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ مسلمانوں کو سیاست میں متبادل تلاش کرنا نہیں ہے بلکہ خود متبادل بننا ہے۔ حالانکہ بلیاوی کے اس بیان سے قیاس آرائیاں بھی ہونے لگی ہیں کہ غلام رسول بلیاوی جلد ہی اپنی پارٹی جے ڈی یو سے مستعفی ہو سکتے ہیں اور اپنی تنظیم ' قومی اتحاد مورچہ ' کو پارٹی میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی جے ڈی یو پارٹی چھوڑنے پر ان کا واضح بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ بلکہ اُنہوں نے جے ڈی یو پر چند سوالوں کے ساتھ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی تعریف بھی کی ہے۔ لیکن جس طرح سے انہوں نے سیکولر پارٹیوں کے ساتھ اپنی پارٹی جے ڈی یو پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ اس سے پارٹی چھوڑنے کے سوال کو تقویت مل رہی ہے۔

کون ہیں غلام رسول بلیاوی:
غلام رسول بلیاوی سیاسی رہنما کے ساتھ وہ معروف عالم دین بھی ہیں۔ معروف عالم دین حضرت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ نے انہیں اپنی حیات میں ادارۂ شرعیہ کی باگ ڈور سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ وہ ادارۂ شرعیہ کے مہتمم کے عہدے پر برسوں فائض رہے اور ابھی وہ ادارۂ شرعیہ کے صدر ہیں۔ بلیاوی ایک اچھے خطیب بھی ہیں۔ ان کی تقریر سننے کے لیے ہزاروں ہزار لوگوں کا مجمع ہوتا ہے۔ وہ رکن پارلیمان کے ساتھ جے ڈی یو سے ایم ایل سی بھی رہے ہیں۔ وہ بے باک طریقے سے مسلمانوں کے مسائل کو اٹھاتے ہیں اور ان کا اچھے ترجمان میں شمار ہوتا ہے۔ وہ سیاست کو باریکی سے سمجھنے والے رہنماؤں میں ایک ہیں۔

Instead of looking for alternatives, Muslims should become alternatives themselves: Gulam Rasool Balyawi
مسلمان متبادل تلاش کرنے کے بجائے خود متبادل بنیں: غلام رسول بلیاوی (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

مسلمان سیاست میں اہم رول ادا کریں: قاسم رسول الیاس

پٹنہ میں بلائی تھی اہم میٹنگ:
غلام رسول بلیاوی کی جانب سے پٹنہ میں بلائی گئی اہم میٹنگ میں کئی بڑی معزز شخصیات کے ساتھ بڑی تعداد میں علماء اور مسلم معاشرے کے ہر طبقے کے لوگوں کی شرکت ہوئی۔ انہوں نے اس میٹنگ کے دوران سوال اٹھایا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ مدھوبنی اور ارریہ میں علی اشرف فاطمی اور شاہنواز عالم انتخاب ہار گئے۔ کیا سیکولر ووٹ ٹرانسفر نہیں ہوا؟ یا ٹرانسفر کرنے کی قوت ختم ہو گئی؟ ان کا اشارہ لالو پرساد کی برادری اور ان کے روایتی ووٹر ' یادو برادری ' کی طرف تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر سیکولر جماعتوں کا روایتی ووٹ مسلم امیدواروں کو ملتا تو بہار میں سبھی جگہوں سے مسلم امیدوار جیت جاتے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس پر ان سیکولر جماعتوں کے رہنماؤں کو جواب دینے کے ساتھ باریک بینی اور گہرائی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔ سبھی پارٹیوں کی کوشش ہے کہ اسمبلی اور پارلیمنٹ سے مسلمانوں کی قیادت کو ختم کیا جائے، پہلے تو اب مسلم رہنماؤں کو ٹکٹ نہیں دیتے اور جہاں دیتے ہیں وہاں اپنی برادری کا ووٹ اس مسلم امیدوار کے حق میں منتقل نہیں کراتے۔ جس کی وجہ سے مسلمان کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جے ڈی یو کو بھی لینا ہوگا جائزہ
مولانا بلیاوی نے اپنی پارٹی کے نو منتخب رکن پارلیمان دویش چندر ٹھاکر کے اس بیان پر کہ ' وہ مسلمانوں کا کوئی کام نہیں کریں گے کیونکہ مسلمانوں نے انہیں ووٹ نہیں کیا ہے۔' اس پر بھی اُنہوں نے اشاروں کنایوں میں سوال کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2010 کے اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے ' بی جے پی ' کے ساتھ رہتے ہوئے بھی مسلمانوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو جھاڑ کر ووٹ کیا تھا۔ یعنی کہ 60 فیصد تک مسلمانوں نے نتیش کمار کی حمایت میں ووٹ کیا۔ آر جے ڈی کو 21 اور کانگریس کو چار سیٹوں پر محدود کر دیا تھا۔ پھر کون سی وجہ رہی کہ جے ڈی یو نے اس رفتار کو اپنا کر نہیں رکھا؟ مسلم ووٹر کیوں دور ہوتے گئے؟ کیا وجہ رہی کہ 2010 کے بعد ووٹنگ جے ڈی یو کے حق میں کم ہوتی گئی؟ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اس کا جائزہ لینا چاہیے۔ جائزہ لیے بغیر یہ کہنا کہ مسلمان ووٹ نہیں کر رہے ہیں یہ مناسب عمل نہیں ہے۔ ابھی بھی ووٹ کیا ہے۔ لیکن اگر کہیں ووٹ کم ہوئے ہیں تو اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنا ضروری ہے۔

دو چار فیصد والی برادری کے بن جاتے ہیں وزیر
اس دوران بلیاوی نے کہا کہ دو چار فیصد والی برادری کے رہنما مرکز میں وزیر بن جاتے ہیں۔ لیکن جن کی 19 فیصد آبادی ہے۔ ان کی تعداد پارلیمنٹ تک نہیں پہنچ پاتی۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ذات کی بنا پر شماری کرایا اور ہماری تعداد بھی واضح ہوئی۔ ہم 19 فیصد ہو کر بھی بچھڑے ہوئے ہیں لیکن جو دو چار فیصد والے ہیں وہ مرکز اور ریاست میں وزیر ہیں۔ اب ہمیں اپنے حالات پر سوچنا ہے کہ ہم متبادل تلاش نہیں کریں گے بلکہ متبادل بنیں گے۔

آگے غلام رسول بلیاوی کے سیاسی اقدامات کیا ہوتے ہوں گے؟

واضح ہو کہ مولانا بلیاوی نے ایسے وقت پر مسلمانوں کی میٹنگ بلائی ہے جب 29 جون کو دہلی میں جے ڈی یو قومی ایگزیکٹیو کی میٹنگ ہونی ہے۔ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں جے ڈی یو کے امیدواروں کے حق میں تشہیری مہم میں اُنہوں نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی تھی۔ لیکن پھر بھی بلیاوی کی میٹنگ نے حکمراں جماعت جے ڈی یو اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں میں ٹینشن بڑھادی ہے۔ آگے غلام رسول بلیاوی کے سیاسی اقدامات کیا ہوتے ہیں؟ یہ تو آنے والے دنوں میں واضح ہو جائے گا۔ لیکن اس میٹنگ سے 2025 کے اسمبلی انتخابات کی تیاری غلام رسول بلیاوی نے شروع کر دی ہے اور واضح اشارہ کردیا ہے کہ انیس فیصد آبادی کے حق پر بات کرنی ہوگی اور اپنی برادری کا ووٹ بھی مسلم امیدواروں کے حق میں منتقل کرانا ہوگا۔

Last Updated : Jun 24, 2024, 2:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.