ETV Bharat / state

جنوبی ممبئی کے مسلمانوں کا ووٹ کس کی جھولی میں؟ - LOK SABHA ELECTION 2024

جنوبی ممبئی سے شندے سینا اور اودھو سینا کے دو اُمیدواروں کے بیچ لوک سبھا انتخابات میں کانٹے کی ٹکر ہونے کی امکان ہے۔ کیونکہ جو سیکولر ہونے کا دعویٰ کرتے تھے وہ اب ہندوتوا کے حقوق کی لڑائی لڑنے کا دعویٰ کرنے والے شندے سینا کی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔

SOUTH MUMBAI
جنوبی ممبئی کے مسلمانوں کا ووٹ کس کی جھولی میں؟
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 12, 2024, 6:28 PM IST

جنوبی ممبئی کے مسلمانوں کا ووٹ کس کی جھولی میں؟

ممبئی: جنوبی ممبئی میں شندے سینا اور اودھو سینا کے امیدوار لوک سبھا انتخابات میں آمنے سامنے ہو سکتے ہیں۔ سیاسی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی کے امیدوار راہل نارکویکر بیک فٹ پر ہیں کیونکہ شندے سینا نے کبھی کانگریس کے وفادار رہے ملند دیورا کو لوک سبھا انتخابات میں جنوبی ممبئی سے بطور امیدوار کھڑا کر رہی ہے۔

یہ بات ملند دیورا کے لیے ہے جو کبھی کانگریس پارٹی میں تھے، جو کہ ملک کی سب سے بڑی سیکولر پارٹی ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ لیکن وہی ملند دیورا نے اب جب شندے سینا میں شمولیت اختیار کی تو یہ بات تیں ہے کہ پارٹی کی آئیڈیولوجی اُن کے لیے تو نہیں بدل سکتی۔ لیکن عوام خاص کر مسلم ووٹ بینک کو اپنی جھولی میں جمع کرنے میں وہ کتنا کامیاب ہونگے یہ اہم ہوگا۔

غور طلب ہو کہ ملند دیورا کا نام جنوبی ممبئی سے ان دنوں لوک سبھا انتخابات میں بطور اُمیدوار سامنے آرہا ہے، ایسا قیاس سیاسی گلیاروں میں ہے۔ اس لیے وہی مسلسل مسلم علاقوں میں جدوجھد کرتے نظر آرہے ہیں۔ کبھی مذہبی رہنماؤں کے ساتھ تو کبھی تعلیمی ادارے کے روح رواں کے ساتھ، کبھی مسلم علاقے کی گلی کوچوں میں، کبھی مسلم ووٹوں کے ٹھیکیداروں کے پاس۔

لیکن شندے سینا جو ہندوتوا کے حقوق کی بات کرتی ہے، جس نے حال ہی میں حاجی ملنگ درگاہ پر بھی مندر کا دورا کیا ہے اور آرتی بھی کی ہے۔ وہ مسلمانوں کے ووٹ بینک اور اعتماد کتنا حاصل کر پائیں گے یہ انتخابات کے بعد ہی پتہ چلے گا۔

دیورا کے مد مقابل اودھو سینا کو شیوسینا سے اروند ساونت کو لیکر اودھو ٹھاکرے نے حال ہی میں واضح کر دیا ہے کہ بطور رکن پارلیمنٹ اروند ساونت کو جنوبی ممبئی سے اُمیدوار منتخب کرتے ہے۔ یہی سبب ہے کہ اروند ساونت اب مسلمانوں کے حقوق اُن کے پروگرام، افطار میں بھی نظر آنے لگے۔ کیونکہ بات اب مسلمانوں کے ووٹ کی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

جامع مسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹی شعیب خطیب کہتے ہیں کہ ہمیں انتخاب کے دوران انتقام نہیں بلکہ سمجھ داری سے کام لینا ہوگا، ہمیں ووٹوں کی اکثریت کس کے ساتھ ہے اس بات کا بہت ہی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ پارٹی کوئی بھی ہو ہمیں اپنے مسائل کے حل کرنے کے لیے پارٹی کے امیدوار پر اپنی گرفت مضبوط رکھنی ہوگی، تاکہ ہمارے مسائل اور معاشرے کو فلاح و بہبود کے لیے ہم اس تک اپنی بات پہنچا سکیں بلکہ اسے بیدار بھی کر سکیں کیونکہ وہ ہمارے بیچ ہوگا۔

جنوبی ممبئی کے مسلمانوں کا ووٹ کس کی جھولی میں؟

ممبئی: جنوبی ممبئی میں شندے سینا اور اودھو سینا کے امیدوار لوک سبھا انتخابات میں آمنے سامنے ہو سکتے ہیں۔ سیاسی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ بی جے پی کے امیدوار راہل نارکویکر بیک فٹ پر ہیں کیونکہ شندے سینا نے کبھی کانگریس کے وفادار رہے ملند دیورا کو لوک سبھا انتخابات میں جنوبی ممبئی سے بطور امیدوار کھڑا کر رہی ہے۔

یہ بات ملند دیورا کے لیے ہے جو کبھی کانگریس پارٹی میں تھے، جو کہ ملک کی سب سے بڑی سیکولر پارٹی ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ لیکن وہی ملند دیورا نے اب جب شندے سینا میں شمولیت اختیار کی تو یہ بات تیں ہے کہ پارٹی کی آئیڈیولوجی اُن کے لیے تو نہیں بدل سکتی۔ لیکن عوام خاص کر مسلم ووٹ بینک کو اپنی جھولی میں جمع کرنے میں وہ کتنا کامیاب ہونگے یہ اہم ہوگا۔

غور طلب ہو کہ ملند دیورا کا نام جنوبی ممبئی سے ان دنوں لوک سبھا انتخابات میں بطور اُمیدوار سامنے آرہا ہے، ایسا قیاس سیاسی گلیاروں میں ہے۔ اس لیے وہی مسلسل مسلم علاقوں میں جدوجھد کرتے نظر آرہے ہیں۔ کبھی مذہبی رہنماؤں کے ساتھ تو کبھی تعلیمی ادارے کے روح رواں کے ساتھ، کبھی مسلم علاقے کی گلی کوچوں میں، کبھی مسلم ووٹوں کے ٹھیکیداروں کے پاس۔

لیکن شندے سینا جو ہندوتوا کے حقوق کی بات کرتی ہے، جس نے حال ہی میں حاجی ملنگ درگاہ پر بھی مندر کا دورا کیا ہے اور آرتی بھی کی ہے۔ وہ مسلمانوں کے ووٹ بینک اور اعتماد کتنا حاصل کر پائیں گے یہ انتخابات کے بعد ہی پتہ چلے گا۔

دیورا کے مد مقابل اودھو سینا کو شیوسینا سے اروند ساونت کو لیکر اودھو ٹھاکرے نے حال ہی میں واضح کر دیا ہے کہ بطور رکن پارلیمنٹ اروند ساونت کو جنوبی ممبئی سے اُمیدوار منتخب کرتے ہے۔ یہی سبب ہے کہ اروند ساونت اب مسلمانوں کے حقوق اُن کے پروگرام، افطار میں بھی نظر آنے لگے۔ کیونکہ بات اب مسلمانوں کے ووٹ کی ہے۔


یہ بھی پڑھیں:

جامع مسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹی شعیب خطیب کہتے ہیں کہ ہمیں انتخاب کے دوران انتقام نہیں بلکہ سمجھ داری سے کام لینا ہوگا، ہمیں ووٹوں کی اکثریت کس کے ساتھ ہے اس بات کا بہت ہی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ پارٹی کوئی بھی ہو ہمیں اپنے مسائل کے حل کرنے کے لیے پارٹی کے امیدوار پر اپنی گرفت مضبوط رکھنی ہوگی، تاکہ ہمارے مسائل اور معاشرے کو فلاح و بہبود کے لیے ہم اس تک اپنی بات پہنچا سکیں بلکہ اسے بیدار بھی کر سکیں کیونکہ وہ ہمارے بیچ ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.