کانپور: بلہور انٹر کالج اکثر کسی نہ کسی معاملے کو لے کر سرخیوں میں رہتا ہے۔ اب 12ویں کلاس کی تین طالبات حجاب پہن کر کالج پہنچیں تو خاتون ٹیچر نے انہیں صاف کہا کہ وہ حجاب پہن کر کالج نہیں آ سکتیں۔ طالبات کا الزام ہے کہ ٹیچر نے انہیں مدرسہ جا کر پڑھنے کے لیے بھی کہا۔ ٹیچر کے اس برتاؤ کے بعد طالبات برہم ہو گئیں۔ اس کے بعد معاملہ پرنسپل تک پہنچا۔ انہوں نے طالبات سے ڈریس کوڈ پر عمل کرنے کو کہا، جس کے بعد ٹیچر کے طنز سے ناراض طالبات نے صاف انکار کر دیا۔ معاملہ بڑھتا دیکھ کر پرنسپل نے طالبات کے گھر والوں کو بلایا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ تینوں طالبات کو ایک لیٹر پر دستخط کروا کر کالج سے نکال دیا گیا۔ یہ معاملہ 5 دن پرانا ہے لیکن جمعرات کو منظر عام پر آیا ہے۔
طالبات کو اسکول سے نکالنے کا حکم دیا گیا:
معلومات کے مطابق، اندرا نگر محلہ کی 12ویں جماعت کی تین طالبات ہفتہ کو بلہور انٹر کالج پہنچی تھیں۔ اس پر کلاس ٹیچر نے طالبات کو حجاب اتار کر کالج کے ڈریس پر عمل کرنے کو کہا۔ دوسری جانب طالبات کا الزام ہے کہ ٹیچر نے اُن کے حجاب پر طنز کرتے ہوئے، انہیں مدرسہ جا کر پڑھنے کا مشورہ دیا۔ یہی وجہ تھی کہ ٹیچر سے ناراض طالبات نے احتجاج شروع کر دیا۔ بعد میں یہ معاملہ پرنسپل تک پہنچا۔ پرنسپل سرجیت یادو نے بتایا کہ انہوں نے طالبات کو اسکول ڈریس پہن کر اسکول آنے کو کہا، جس پر وہ برہم ہوگئیں۔ پرنسپل کا کہنا ہے کہ، طالبات نے اسکول کے قوانین پر عمل نہ کرنے کی بات کرتے ہوئے گھر جانے پر اصرار کیا۔ جس کی وجہ سے ان کے حجاب میں اسکول آنے پر پابندی لگا دی گئی اور کلاس ٹیچر کو حکم دیا گیا کہ وہ تینوں طالبات کے نام کاٹ دے۔
خاتون ٹیچر نے اپنی غلطی مان لی:
کالج کے منیجر پربھاکر سریواستو نے بتایا کہ انھوں نے خاتون کمپیوٹر ٹیچر جیوتی کو سمجھایا ہے، انھوں نے اپنی غلطی مان لی ہے۔ اس سلسلے میں پرنسپل سے مکمل معلومات لی جائے گی۔ وہیں، پرنسپل نے بتایا کہ انھوں نے تینوں طالبات اور ان کے اہل خانہ کو سمجھایا کہ وہ اسکول کے گیٹ کے باہر تک حجاب پہن سکتی ہیں تاہم گیٹ کے اندر اسکول ڈریس میں آنا لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: