ETV Bharat / state

اگر نائیڈو این ڈی اے میں رہ کر مسلمانوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں تو یہ سیکولر پارٹیوں کو سوچنے کا مقام ہے - Minority Front of Congress in UP

اترپردیش میں کانگریس پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے کہا کہ چندر بابو نائیڈو این ڈی اے میں شامل ہو کر اگر مسلمانوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں تو یہ تمام سیکولر پارٹیوں کو بطور خاص کانگریس پارٹی کو اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

Minority Front of Congress in Uttar Pradesh
اترپردیش میں کانگریس کا اقلیتی مورچہ (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 13, 2024, 10:17 PM IST

لکھنئو: بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے اتحاد بھلے ہی لوک سبھا انتخابات جیت گئی ہو لیکن ملک نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو لیڈر مان لیا ہے۔ انڈیا الائنس کی کامیابی میں اقلیتی برادری بالخصوص مسلم طبقے نے سب سے بڑا کردار ادا کیا۔ کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر اجے رائے نے یہ باتیں کانگریس کے اقلیتی مورچہ کے زیر اہتمام تشکر اور انتخابی جائزہ اجلاس میں کہیں۔

کانگریس پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شاہنواز عالم (ای ٹی وی بھارت)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے کہا کہ اقلیتی طبقے کے ساتھ ساتھ دلتوں، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات نے راہل اور پرینکا گاندھی کے سماجی انصاف، سی اے اے، این آر سی مخالف موقف، ذات پات پر مبنی مردم شماری، جیسے وعدوں سے متاثر ہوکر ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس ان طبقات کے مسائل پر جدوجہد جاری رکھے گی۔ شاہنواز عالم نے کہا کہ سی ایس ڈی ایس کے اعداد و شمار نے ثابت کیا ہے کہ پورے ملک میں مسلمان، دلت اور پسماندہ طبقات کانگریس کے بنیادی ووٹرز ہیں۔

جبکہ نام نہاد اونچی ذات کے 70 فیصد ووٹ بی جے پی کو گئے۔ مستقبل میں کانگریس کا اقلیتی مورچہ اس اعلیٰ ذات کے ووٹ بینک کو کانگریس کے ساتھ جوڑنے کے لیے ایک خصوصی مہم چلائے گی، جیسا کہ یہ گزشتہ دو سالوں سے دلت برادری کے درمیان چل رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے شہنواز عالم نے کہا کہ چندر بابو نائیڈو این ڈی اے میں شامل ہو کر اگر مسلمانوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور ان کو ریزرویشن دے سکتے ہیں، مسجد کے اماموں کو تنخواہ دے سکتے ہیں، حج کے لیے مالی مدد کر سکتے ہیں تو کانگریس پارٹی کی جن ریاستوں میں حکومت ہے وہ یہ سب کیوں نہیں کر سکتی۔

انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم کانگریس پارٹی کے قومی صدر ملکا ارجن کھڑگے سے ملاقات کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ جن ریاستوں میں کانگریس پارٹی کی حکومت ہے ان ریاستوں میں مسلمانوں کو فائدہ پہنچایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2024 پارلیمانی نتائج دیکھنے کے بعد یہ واضح ہوا کہ کانگریس پارٹی نے 2019 میں تقریبا 34 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا لیکن 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں صرف 19 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے جو کہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں 26 مسلم اراکین پارلیمان جیت کر کے پارلیمنٹ پہنچے تھے جو ملک میں مسلم آبادی کی 4 فیصد تھی لیکن 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں صرف 24 مسلم اراکین پارلیمان کامیاب ہو کر کے پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔ 2019 کے مقابلے میں مسلم قیادت میں کمی ہوئی ہے۔

اجلاس میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق پارٹی کی ہر کمیٹی میں آبادی کے تناسب سے ہر طبقے کو حصہ دیا جائے۔ جولائی میں 30 سال سے کم عمر کے 20 لیڈروں کو تیار کرنے کے لیے ہر ضلع میں مہم چلائی جائے گی۔

میٹنگ میں کانگریس کے اقلیتی مورچہ کے قومی کنوینر شمیم ​​خان، ریاستی نائب صدر وصی احمد رضوی، محمد احمد، خالد محمد، اختر ملک، مسعود احمد، ہمایوں بیگ، اخلاق احمد، شاہنواز خان، انور انیس، مصباح الحق، طفیل وغیرہ موجود تھے۔

لکھنئو: بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے اتحاد بھلے ہی لوک سبھا انتخابات جیت گئی ہو لیکن ملک نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو لیڈر مان لیا ہے۔ انڈیا الائنس کی کامیابی میں اقلیتی برادری بالخصوص مسلم طبقے نے سب سے بڑا کردار ادا کیا۔ کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر اجے رائے نے یہ باتیں کانگریس کے اقلیتی مورچہ کے زیر اہتمام تشکر اور انتخابی جائزہ اجلاس میں کہیں۔

کانگریس پارٹی کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شاہنواز عالم (ای ٹی وی بھارت)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے اقلیتی مورچہ کے ریاستی صدر شاہنواز عالم نے کہا کہ اقلیتی طبقے کے ساتھ ساتھ دلتوں، پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات نے راہل اور پرینکا گاندھی کے سماجی انصاف، سی اے اے، این آر سی مخالف موقف، ذات پات پر مبنی مردم شماری، جیسے وعدوں سے متاثر ہوکر ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس ان طبقات کے مسائل پر جدوجہد جاری رکھے گی۔ شاہنواز عالم نے کہا کہ سی ایس ڈی ایس کے اعداد و شمار نے ثابت کیا ہے کہ پورے ملک میں مسلمان، دلت اور پسماندہ طبقات کانگریس کے بنیادی ووٹرز ہیں۔

جبکہ نام نہاد اونچی ذات کے 70 فیصد ووٹ بی جے پی کو گئے۔ مستقبل میں کانگریس کا اقلیتی مورچہ اس اعلیٰ ذات کے ووٹ بینک کو کانگریس کے ساتھ جوڑنے کے لیے ایک خصوصی مہم چلائے گی، جیسا کہ یہ گزشتہ دو سالوں سے دلت برادری کے درمیان چل رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے شہنواز عالم نے کہا کہ چندر بابو نائیڈو این ڈی اے میں شامل ہو کر اگر مسلمانوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور ان کو ریزرویشن دے سکتے ہیں، مسجد کے اماموں کو تنخواہ دے سکتے ہیں، حج کے لیے مالی مدد کر سکتے ہیں تو کانگریس پارٹی کی جن ریاستوں میں حکومت ہے وہ یہ سب کیوں نہیں کر سکتی۔

انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم کانگریس پارٹی کے قومی صدر ملکا ارجن کھڑگے سے ملاقات کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ جن ریاستوں میں کانگریس پارٹی کی حکومت ہے ان ریاستوں میں مسلمانوں کو فائدہ پہنچایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2024 پارلیمانی نتائج دیکھنے کے بعد یہ واضح ہوا کہ کانگریس پارٹی نے 2019 میں تقریبا 34 مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا لیکن 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں صرف 19 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے جو کہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2019 میں 26 مسلم اراکین پارلیمان جیت کر کے پارلیمنٹ پہنچے تھے جو ملک میں مسلم آبادی کی 4 فیصد تھی لیکن 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں صرف 24 مسلم اراکین پارلیمان کامیاب ہو کر کے پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔ 2019 کے مقابلے میں مسلم قیادت میں کمی ہوئی ہے۔

اجلاس میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق پارٹی کی ہر کمیٹی میں آبادی کے تناسب سے ہر طبقے کو حصہ دیا جائے۔ جولائی میں 30 سال سے کم عمر کے 20 لیڈروں کو تیار کرنے کے لیے ہر ضلع میں مہم چلائی جائے گی۔

میٹنگ میں کانگریس کے اقلیتی مورچہ کے قومی کنوینر شمیم ​​خان، ریاستی نائب صدر وصی احمد رضوی، محمد احمد، خالد محمد، اختر ملک، مسعود احمد، ہمایوں بیگ، اخلاق احمد، شاہنواز خان، انور انیس، مصباح الحق، طفیل وغیرہ موجود تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.