ETV Bharat / state

اردو میں لکھی رامائن کی تاریخ اور گنگا جمنی تہذیب

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 27, 2024, 5:57 PM IST

History of Ramayana written in Urdu: اردو میں لکھی رامائن کی تاریخ اور گنگا جمنی تہذیب مثال کے سلسلہ میں ڈاکٹر خالد علوی نے بتایا کہ سنہ 1836 میں مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے والی اکبر شاہ ثانی نے اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔ اس کے بعد ہی اردو زبان میں دیگر مذاہب کی کتابوں کے تراجم کیے جانے لگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فورٹ ولیم کالج کے قیام سے قبل کسی کے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے پیچھے انگریز ہی تھے جنہوں نے زبانوں کو مذہب کے چشمہ سے دیکھا اور عوام کے دلوں میں اس کے بیج بوئے۔

History of Ramayana written in Urdu and Ganga Jamuni Civilization
History of Ramayana written in Urdu and Ganga Jamuni Civilization
اردو میں لکھی رامائن کی تاریخ اور گنگا جمنی تہذیب

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے نظام الدین میں واقع سندر نسری پارک میں دہلی اردو اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ چار روزہ جشن اردو کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس دوران جشن اردو کے تیسرے روز اردو زبان میں کھیلی جانے والی رام لیلا بھی پیش کی گئی۔ جس کے بعد 'رامائن اردو کے آئینہ میں' کے عنوان سے ایک پینل ڈسکشن بھی عوام کے درمیان کیا گیا۔ جس میں اردو میں لکھی رامائن کی تاریخی اور ادبی حیثیت پر روشنی ڈالی گئی، ڈسکشن میں ڈاکٹر خالد علوی، پروفیسر خالد اشرف موجود رہے جب کہ ماڈریٹر کی ذمہ داری ڈاکٹر عالیہ نے ادا کی۔

یہ بھی پڑھیں:
اتراکھنڈ میں مدرسوں کے بچوں کو رامائن کی تعلیم دی جائے گی، شاداب شمس

ڈاکٹر خالد علوی نے 'رامائن اردو کے آئنے میں' کہ عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو میں 300 سے زیادہ رامائن تحریر ہوئی ہیں جب کہ گیتا اور مہابھارت کے 600 سے زائد ترجمے نشر ہوئے ہیں۔ اردو میں شاعری اور نثر دونوں میں رامائن ہے اور اتفاق سے لکھنے والے ہندو اور مسلم دونوں ہی ہیں۔ اردو کی رامائن کے خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کرداروں کو اس کی نفسیاتی خصوصیات کو دھیان میں رکھ کر تراشا گیا ہے۔

ڈاکٹر خالد علوی نے بتایا کہ سنہ 1836 میں مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے والی اکبر شاہ ثانی نے اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔ اس کے بعد ہی اردو زبان میں دیگر مذاہب کی کتابوں کے تراجم کیے جانے لگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فورٹ ولیم کالج کے قیام سے قبل کسی کے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے پیچھے انگریز ہی تھے جنہوں نے زبانوں کو مذہب کے چشمہ سے دیکھا اور عوام کے دلوں میں اس کے منفی بیج بوئے۔

وہیں دہلی حکومت کے وزیر سوربھ بھاردواج نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بہت برسوں سے رامائن ہماری تہذیب کا حصہ رہی ہے تاہم گزشتہ کچھ برسوں سے رام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیے جانے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔ جب کہ اس سے قبل ہمارے گاؤں میں ہندو مسلمان ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کیا کرتے تھے۔ اسی دوران ہمیں یہ معلوم ہوا کہ کہیں رام لیلا اردو زبان میں کھیلی جاتی ہے۔ اسی لیے ہم نے اسے جشن اردو میں شامل کرنے کی کوشش کی اور ہم کامیاب بھی ہوئے۔ اس کے علاوہ 'رامائن اردو کے آئینہ میں' کے عنوان پر ایک پینل ڈسکشن بھی اس جشن میں شامل کیا گیا ہے۔

جب کہ دوسری جانب ڈاکٹر عالیہ نے اردو میں لکھی رامائن کی تاریخی حیثیت پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اردو میں سب سے پہلے رامائن کا ترجمہ منشی نول کشور کے ذریعہ سنہ 1860 میں منظر عام پر آیا تھا۔ عالیہ بتاتی ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ اس سے قبل رامائن کے تراجم نہیں ہوئے۔ اس سے قبل بھی دیگر زبانوں میں رامائن کے تراجم کیے گیے ہیں۔ جن میں مغل بادشاہ اکبر کے زمانے میں فارسی زبان میں بھی رامائن کا ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

اردو میں لکھی رامائن کی تاریخ اور گنگا جمنی تہذیب

نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے نظام الدین میں واقع سندر نسری پارک میں دہلی اردو اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ چار روزہ جشن اردو کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس دوران جشن اردو کے تیسرے روز اردو زبان میں کھیلی جانے والی رام لیلا بھی پیش کی گئی۔ جس کے بعد 'رامائن اردو کے آئینہ میں' کے عنوان سے ایک پینل ڈسکشن بھی عوام کے درمیان کیا گیا۔ جس میں اردو میں لکھی رامائن کی تاریخی اور ادبی حیثیت پر روشنی ڈالی گئی، ڈسکشن میں ڈاکٹر خالد علوی، پروفیسر خالد اشرف موجود رہے جب کہ ماڈریٹر کی ذمہ داری ڈاکٹر عالیہ نے ادا کی۔

یہ بھی پڑھیں:
اتراکھنڈ میں مدرسوں کے بچوں کو رامائن کی تعلیم دی جائے گی، شاداب شمس

ڈاکٹر خالد علوی نے 'رامائن اردو کے آئنے میں' کہ عنوان پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو میں 300 سے زیادہ رامائن تحریر ہوئی ہیں جب کہ گیتا اور مہابھارت کے 600 سے زائد ترجمے نشر ہوئے ہیں۔ اردو میں شاعری اور نثر دونوں میں رامائن ہے اور اتفاق سے لکھنے والے ہندو اور مسلم دونوں ہی ہیں۔ اردو کی رامائن کے خصوصیت یہ ہے کہ اس میں کرداروں کو اس کی نفسیاتی خصوصیات کو دھیان میں رکھ کر تراشا گیا ہے۔

ڈاکٹر خالد علوی نے بتایا کہ سنہ 1836 میں مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے والی اکبر شاہ ثانی نے اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔ اس کے بعد ہی اردو زبان میں دیگر مذاہب کی کتابوں کے تراجم کیے جانے لگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فورٹ ولیم کالج کے قیام سے قبل کسی کے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ زبان کا تعلق کسی مذہب سے بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے پیچھے انگریز ہی تھے جنہوں نے زبانوں کو مذہب کے چشمہ سے دیکھا اور عوام کے دلوں میں اس کے منفی بیج بوئے۔

وہیں دہلی حکومت کے وزیر سوربھ بھاردواج نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بہت برسوں سے رامائن ہماری تہذیب کا حصہ رہی ہے تاہم گزشتہ کچھ برسوں سے رام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کیے جانے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔ جب کہ اس سے قبل ہمارے گاؤں میں ہندو مسلمان ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کیا کرتے تھے۔ اسی دوران ہمیں یہ معلوم ہوا کہ کہیں رام لیلا اردو زبان میں کھیلی جاتی ہے۔ اسی لیے ہم نے اسے جشن اردو میں شامل کرنے کی کوشش کی اور ہم کامیاب بھی ہوئے۔ اس کے علاوہ 'رامائن اردو کے آئینہ میں' کے عنوان پر ایک پینل ڈسکشن بھی اس جشن میں شامل کیا گیا ہے۔

جب کہ دوسری جانب ڈاکٹر عالیہ نے اردو میں لکھی رامائن کی تاریخی حیثیت پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ اردو میں سب سے پہلے رامائن کا ترجمہ منشی نول کشور کے ذریعہ سنہ 1860 میں منظر عام پر آیا تھا۔ عالیہ بتاتی ہیں کہ ایسا نہیں ہے کہ اس سے قبل رامائن کے تراجم نہیں ہوئے۔ اس سے قبل بھی دیگر زبانوں میں رامائن کے تراجم کیے گیے ہیں۔ جن میں مغل بادشاہ اکبر کے زمانے میں فارسی زبان میں بھی رامائن کا ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.