لکھنو : لکھنو میں ایک گھنٹہ موسلا دھار بارش کے بعد پرانے لکھنو کے کئی علاقوں میں پانی بھر گیا وہیں حسین آباد کی ہیریٹج زون میں بھی سڑکیں پانی پانی ہو گئی ہیں لکھنو کے حسین آباد علاقے کو ہیرٹج زون کہا جاتا ہے جہاں پر بڑا امام باڑا چھوٹا امام باڑا پکچر گیلری رومی دروازہ نوبت خانہ ،ست کھنڈا سمیت متعدد تاریخی عمارتیں ہیں جہاں پر ملک و بیرون ملک سے سیاح اتے ہیں لیکن بارش کا پانی جمع ہونے کی وجہ سے ان عمارتوں کی کو شدید خطرہ لائق ہے۔
لکھنو مونسپل کارپوریشن اور انتظامیہ پر بہت ہی سنگین سوال کھڑا ہوتا ہے کہ اخر لکھنو اسمارٹ سٹی ہونے کے باوجود بھی اس طرح کی مشکلات سے کیوں گزر رہا ہے ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر اسی طریقے سے رہا تو یہاں کی تاریخی عمارتیں زمین دوز ہو جائیں گی 2022 میں لکھنو کے اصفی امام باڑے کا ایک کنگورہ بارش کے موسم میں ڈھہہ گیا تھا جس پر تاریخی عمارتوں کی ماہرین و محبین نے سخت تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے جلد سے جلد تعمیر کرایا جائے اور اس کے حفاظت کے بندوبست کیے جائیں۔
2021 میں لکھنو میں اسمارٹ سٹی پروجیکٹ ایا اس کے بعد کئی علاقوں کی تزئین کاری سڑکوں کی مرمت سیور لائن ڈالے گئے لیکن حسین ابادآباد علاقہ جو ہیرٹج زون ہے جوں کا تو رہ گیا ابھی تک پانی نکلنے کا صحیح راستہ نہیں بنا پائے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس علاقے میں تھوڑی ہی وقت کی بارش کی وجہ کے بعد ہی سڑکیں تالاب میں بدل جاتی ہیں اور یہاں پر نہ صرف تاریخی عمارتیں بلکہ دکانداروں کو بھی شدید خطرہ لائق ہوتا ہے کہ کہیں دکانیں بھی منہدم نہ ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: لکھنو کے اکبرنگر سے بسنت کنج آباد 5 ہزار بچے تعلیم سے محروم، جانیں کیا ہے وجہ - children are deprived of education
تصویروں میں اپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہاں پر کس قدر بارش کے بعد پانی جمع ہوتا ہے اور لوگوں کو سخت دشواریوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے حالانکہ اس علاقے کی عمارتیں (اے ایس ائی) محکمہ اثار قدیمہ کے ماتحت ہیں۔ ہریٹج زون کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے محکمہ اثار قدیمہ متعدد اقدامات کرتا ہے اور متعدد قوانین بھی وضع کرتا ہے تاکہ عمارتوں پر کسی قسم کے نقصانات کا خدشہ نہ رہے اس کے باوجود اس طرح کی تصویریں سامنے اتی ہیں یہ ایک دن کا نہیں بلکہ جب بھی لکھنو میں بارش ہوتی ہے اس وقت یہاں پانی جمع ہونے کی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔